Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 85
وَ اجْعَلْنِیْ مِنْ وَّرَثَةِ جَنَّةِ النَّعِیْمِۙ
وَاجْعَلْنِيْ : اور تو مجھے بنا دے مِنْ وَّرَثَةِ : وارثوں میں سے جَنَّةِ : بہشت النَّعِيْمِ : نعمتوں والی
اور شامل فرما دے مجھے اس نعمتوں بھری جنت کے وارثوں میں۔
49 جنت کے وارثوں میں شمولیت کی دعا و درخواست : سو حضرت ابراہیم نے اپنے رب کے حضور اپنی دعا میں مزید عرضا کیا اور شامل فرما دے مجھے نعمتوں بھری جنت کے وارثوں میں۔ " وراثت " کے لفظ سے تعبیر بھی اپنے اندر بڑے وسیع مفاہیم رکھتی ہے۔ مثلًا یہ کہ وہاں سدا رہنا نصیب ہوگا کہ وراثت کی ملکیت قطعی اور دائمی ہوتی ہے۔ لہذا وہاں سے نکالے جانے کا کوئی خوف و خطرہ نہ ہوگا۔ نیز وراثت اپنے کسی عمل کے بدلے میں نہیں ملا کرتی اسی طرح جنت بھی اپنے عمل کے بل بوتے پر نہیں بلکہ محض اللہ پاک کے فضل و کرم سے ملے گی۔ جیسا کہ حدیث پاک میں اس کی تصریح فرمائی گئی ہے۔ کیونکہ ہم اگر ساری زندگی بھی نیک عمل کریں اور مسلسل نیکیاں ہی کرتے اور کماتے رہیں تو اس سے ہم اللہ پاک کی ان بیشمار اور بےحد و حساب نعمتوں میں سے بھی کسی کا حقِّ شکر نہیں ادا کرسکتے جو اس دنیا میں ہمیں میسر ہیں۔ تو پھر جنت کے کہنے ہی کیا۔ سو جنت محض اس واہب مطلق کا کرم و احسان ہوگا جس سے وہ اپنے بندوں کو نوازے گا۔ اسی طرح اس لفظ میں اس طرف بھی اشارہ پایا جاتا ہے کہ مومن کو کفار کے بدلے میں جنت کی یہ نعمتیں ملتی جائیں گی اور وہ اس کی جگہ جہنم کی آگ میں جلتا رہے گا۔ ظاہر ہے کہ اس احساس و ادارک کے بعد جنت کی ان نعمتوں کا لطف اور بھی دوبالا ہوجائے گا ۔ فَشَرِّفْنَا بِہَا یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ وَیَا اَکْرَمَ الاَکْرَمِیْنَ بِمَحْضِ مَنِّکَ وَکَرَمِکَ وَاِحْسَانِکَ ۔ نیز یہ کہ جنت انسانوں کے جدِّ امجد حضرت آدم کی جگہ تھی جو اب ان کی اولاد کو انکے ایمان اور اعمال کی بناء پر ملے گی۔ اور وہ اپنے باپ کی میراث سے بھی مشرف ہوجائیں گے۔
Top