Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 89
اِلَّا مَنْ اَتَى اللّٰهَ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍؕ
اِلَّا : مگر مَنْ : جو اَتَى اللّٰهَ : اللہ کے پاس آیا بِقَلْبٍ : دل سَلِيْمٍ : پاک
سوائے اس کے جو حاضر ہو اللہ کی بارگاہ اقدس میں سلامتی والے دل کے ساتھ1
51 قلب سلیم سے مراد ؟ اور اس کی عظمت و اہمیت : یعنی جو سلامتی والا ہو کفر و شرک سے، زیغ و ضلال سے، الحادو انحراف سے اور شک و ارتیاب سے۔ اور بدعت و معصیت کی ظلمت سے ۔ والعیاذ باللہ ۔ (ابن کثیر، مدارک، معالم، خازن اور صفوۃ وغیرہ) ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ قیامت کے روز کسی کو نہ اس کا مال و دولت کچھ کام آسکے گا اور نہ ہی اس کی اولاد۔ صرف وہی لوگ اللہ تعالیٰ کے یہاں باریاب ہوسکیں گے جو قلب سلیم کے ساتھ حاضر ہوں گے۔ اس کے بغیر اگر کسی کو اس کی اولاد کچھ نفع پہنچا سکتی تو ابراہیم کا باپ آزر دوزخ میں نہ جاتا۔ اور جب ابراہیم جیسا بےمثال بیٹا بھی اپنے باپ کے کچھ کام نہ آسکا تو پھر اور کون کام آسکتا ہے ؟۔ سو جب تک اپنا ایمان و عقیدہ صحیح نہ ہو تو اس روز کسی کا کوئی رشتہ و قرابت کچھ کام نہیں آسکے گا۔ پس غلط کہتے اور سمجھتے ہیں وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ ہم چونکہ " صاحبزادے " اور " سید زادے " ہیں۔ اور فلاں ہستی کی آل اور اولاد ہیں۔ لہذا ہمیں کچھ پرواہ نہیں جو چاہیں کریں ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو یہ شیطان کا دھوکہ ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور جب امام الانبیاء حضرت محمد ﷺ اپنی لخت جگر حضرت فاطمہ الزہراء سے صاف اور صریح طور پر فرماتے ہیں کہ تم دنیاوی مال و دولت سے جو چاہو مجھ سے مانگ لو لیکن اللہ تعالیٰ کے یہاں میں تمہارے کچھ کام نہیں آسکتا۔ تو پھر اور کون ہوسکتا ہے جس کے بارے میں اس طرح کا عقیدئہ قائم کیا جاسکے ؟۔
Top