Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 97
تَاللّٰهِ اِنْ كُنَّا لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍۙ
تَاللّٰهِ : قسم اللہ کی اِنۡ : بیشک كُنَّا : تھے ہم لَفِىۡ ضَلٰلٍ : البتہ گمراہی میں مُّبِيۡنٍۙ‏ : کھلی کھلی
اللہ کی قسم ہم سب قطعی طور پر کھلی گمراہی میں پڑے تھے
56 دوزخ میں بڑے لیڈروں اور ان کے پیرؤوں کا باہمی جھگڑا : سو گمراہوں کے چیلے اس موقع پر قسمیں کھا کر کہیں گے کہ یقینا ہم کھلی گمراہی میں پڑے تھے۔ یعنی ایسی گمراہی میں جس کے گمراہی ہونے میں کسی لبس و خفاء اور شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں۔ مگر بےوقت کے اس اعتراف و اقرار سے ان کو وہاں کوئی فائدہ نہ ہوگا سوائے افسوس و صدمے میں اضافے کے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف یہ گمراہ اور مشرک پیرو اپنے لیڈروں سے کہیں گے کہ ہمیں تمہاری پیروی میں یہ روز بد دیکھنا پڑا تو کیا تم لوگ آج کے اس مشکل وقت میں ہمارے کچھ کام آسکو گے ؟ تو اس پر ان کے وہ لیڈر ان سے کہیں گے کہ ہم تو جیسے خود تھے ایسا ہی تم کو بنایا۔ تم تو خود شامت زدہ تھے جو تم نے ہماری پیروی کی۔ تم ایسا کیوں کرتے تھے۔ سو قصور خود تمہارا اپنا ہے۔ تب پیرو اپنے سر پیٹ کر رہ جائیں گے اور اپنے لیڈروں سے کہیں گے کہ یقینا ہم کھلی گمراہی میں پڑے تھے جو ہم نے تم کو رب العالمین کے برابر ٹھہرا رکھا تھا اور تمہارے احکام واوامر کی ہم بلاچوں چرا اسی طرح اطاعت کرتے تھے جیسا کہ رب العالمین کے اوامرو ارشادات کی کی جاتی ہے۔ علامہ ابن کثیر۔ { اِذْ نُسَوِّیْکُمْ بِرَبِّ الْعَالَمِیْنَ } ۔ کی تفسیر میں لکھتے ہیں ۔ " ای نجعل امرکم مطاعا کما یطاع امر رب العالمین " ۔ یعنی ہم لوگ تمہارے حکم کی اسی طرح بلاچون وچرا اطاعت کیا کرتے تھے جس طرح کہ رب العالمین کے حکم وارشاد کی اطاعت کی جاتی ہے۔ سو اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے خلاف کسی کی اطاعت کرنا دراصل اس کو رب اور رب العالمین کے مساوی قرار دینا ہے (ابن کثیر وغیرہ) ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ راہ حق پر گامزن رکھے ۔ آمین۔
Top