Tafseer-e-Madani - An-Naml : 4
اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ زَیَّنَّا لَهُمْ اَعْمَالَهُمْ فَهُمْ یَعْمَهُوْنَؕ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر زَيَّنَّا لَهُمْ : آراستہ کر دکھائے ہم نے ان کے لیے اَعْمَالَهُمْ : ان کے عمل فَهُمْ : پس وہ يَعْمَهُوْنَ : بھٹکتے پھرتے ہیں
اس کے برعکس جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے بلاشبہ ان کے لیے ہم نے ان کے اعمال کو ایسا خوشنما بنادیا ہے کہ وہ بھٹکتے ہی چلے جا رہے ہیں،
4 برے اعمال کی خوشنمائی ایک مستقل عذاب۔ والعیاذ باللہ : سو منکرین و معاندین کے لیے ایک سزا یہ ہے کہ ان کے برے اعمال کو ہی خوشنما بنادیا جاتا ہے اور ظاہر ہے کہ ایسی صورت میں وہ اپنے برے اعمل کو چھوڑنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوں گے۔ اور اس کے نتیجے میں وہ ہلاکت و تباہی کی راہ پر بڑھتے چلے جائیں گے۔ سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ نور ایمان سے محروم لوگوں کیلئے سنت الہیہ یہی ہے کہ انکے لیے انکے برے اعمال ہی کو مزین کردیا جاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ یعنی ایسے لوگوں کے دلوں میں چونکہ حق کی طلب و تلاش ہوتی ہی نہیں۔ وہ اسی دنیائے دوں کے وقتی اور عارضی فائدوں کے حصول ہی کو اصل کامیابی اور اس کی تکلیفوں اور ناداریوں کو ہی وہ اصل ناکامی سمجھتے ہیں۔ اور وہ اسی کے لئے جیتے اور اسی کے لئے مرتے ہیں۔ اس لئے وہ اپنے انہی اعمال کو سب سے اچھا سمجھتے ہیں جو وہ اس دنیا کی کمائی کے لئے کرتے ہیں۔ اس لئے وہ ہدایت کے نور سے محروم رہ کر گمراہیوں کی تاریکیوں میں ہی بھٹکتے رہتے ہیں۔ " اور ہم نے ان کے برے اعمال کو ان کے لئے مزین کردیا " کا مطلب یہ ہے کہ ہمارا قانون یہ ہے کہ جو شخص ہدایت سے منہ موڑے گا وہ اس سے اسی طرح محروم رہ جائے گا ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور جب کسی کے برے اعمال کو اس کے لیے مزین کردیا جاتا ہے تو وہ انہی کو اچھا سمجھ کر ان میں مشغول ہوجاتا ہے اور اس کو حق و ہدایت کی طرف رجوع کی توفیق بھی نہیں ملتی جو کہ خساروں کا خسارہ ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو برے اعمال کو اچھا سمجھنا ایک نقد اور فوری سزا ہے جو دستور خداوندی کے مطابق ایسے لوگوں کو ملتی ہے۔ اور اس کے باعث وہ نور حق و ہدایت سے محروم اور دور سے دور تر ہوتے چلے جاتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ نفس و شیطان کے ہر مکر و فریب سے ہمیشہ محفوظ اور اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین۔
Top