Tafseer-e-Madani - An-Naml : 46
قَالَ یٰقَوْمِ لِمَ تَسْتَعْجِلُوْنَ بِالسَّیِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ١ۚ لَوْ لَا تَسْتَغْفِرُوْنَ اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم لِمَ : کیوں تَسْتَعْجِلُوْنَ : تم جلدی کرتے ہو بِالسَّيِّئَةِ : برائی کے لیے قَبْلَ : پہلے الْحَسَنَةِ : بھلائی لَوْ : کیوں لَا تَسْتَغْفِرُوْنَ : تم بخشش نہیں مانگتے اللّٰهَ : اللہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُرْحَمُوْنَ : تم پر رحم کیا جائے
صالح نے فرمایا اے میری قوم کے لوگو ! تم کیوں جلدی مچاتے ہو برائی کے لیے بھلائی سے پہلے، تم لوگ اللہ سے بخشش کیوں نہیں مانگتے ؟ تاکہ تم پر رحم کیا جائے ؟
49 حضرت صالح کا ان لوگوں سے درد بھرا خطاب : سو حضرت صالح نے اپنے درد بھرے خطاب میں ان سے فرمایا کہ تم لوگ اچھائی سے پہلے برائی کے لیے جلد بازی کیوں کرتے ہو۔ یعنی تم لوگ عافیت سے پہلے عذاب کیوں مانگتے ہو۔ کیونکہ ان کا مطالبہ تھا ۔ { اِئْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا اِنْ کُنْتَ مِنَ الصَّادِقِیْنَ } " لا دکھاؤ ہمیں وہ عذاب جس کی دھمکی آپ ہمیں دے رہے ہیں "۔ سو منکر اور بدبخت قوموں کا وطیرہ ہمیشہ یہی رہا کہ انہوں نے دعوت حق کو ماننے اور قبول کرنے کی بجائے الٹا پیغمبر سے عذاب لانے کا مطالبہ کردیا ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف حضرت صالح نے ان سے فرمایا کہ میں تم لوگوں کو خدا کی رحمت کی دعوت دے رہا ہوں اور تم ہو کہ رحمت کی بجائے عذاب کا مطالبہ کرتے ہو۔ تم لوگ خداوند قدوس کی رحمت کی بجائے اس کی نقمت مانگتے ہو۔ تم لوگ اپنے جرائم کی معافی کیوں نہیں مانگتے تاکہ تم پر اللہ کی رحمت ہو۔ سو یہ نور حق و ہدایت سے محروم اور بگڑے ہوئے انسان کی بدبختی ہے کہ وہ الٹا سوچتا ہے۔ اور وہ خیر کی بجائے شر مانگنے لگتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top