Tafseer-e-Madani - An-Naml : 6
وَ اِنَّكَ لَتُلَقَّى الْقُرْاٰنَ مِنْ لَّدُنْ حَكِیْمٍ عَلِیْمٍ
وَاِنَّكَ : اور بیشک تم لَتُلَقَّى : دیا جاتا ہے الْقُرْاٰنَ : قرآن مِنْ لَّدُنْ : نزدیک جانب) حَكِيْمٍ : حکمت والا عَلِيْمٍ : علم والا
اور گو یہ منکر لوگ نہ مانیں مگر اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کو یہ قرآن ایک ایسی ذات کی طرف سے دیا جا رہا ہے جو بڑی ہی حکمت والی سب کچھ جانتی ہے
6 قرآن حکیم کی عظمت شان کے ایک اہم پہلو کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " یقینا یہ قرآن آپ پر بڑی ہی حکیم وعلیم ذات کی طرف سے اتارا جا رہا ہے "۔ جس کی نہ حکمت بےپایاں کا کوئی کنارہ و انتہاء اور نہ اس کے علم کی کوئی حد و نہایت۔ پھر اس کی طرف سے عطا فرمائے جانے والے اس قرآن حکیم کی عظمتوں کا کیا ٹھکانا۔ اس لئے آپ منکرین کی پرواہ کئے بغیر اپنا کام جاری رکھیں اور نظر ہمیشہ اسی وحدہ لاشریک کی رحمتوں عنایتوں اور کرم فرمائیوں پر رکھیں۔ اور ان محروم القسمت لوگوں کی کرتوتوں کی پرواہ مت کریں۔ جس ذات نے آپ پر یہ قرآن اتارا ہے وہ آپ کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ اور جب اس کی نصرت و عنایت اور امداد و حمایت آپ کو حاصل ہے تو پھر آپ کو کسی کی کیا پرواہ ہوسکتی ہے۔ وہ ہر قدم پر آپکی نصرت فرمائیگی اور آپکو منزل مقصود تک پہنچا دے گی۔ سو اس ارشاد سے جہاں ایک طرف قرآن حکیم کی بےپایاں عظمت شان کے ایک اہم پہلو کو اجاگر فرمایا گیا ہے وہیں دوسری طرف اس میں پیغمبر کے لیے تسلیہ و تسکین کا عظیم الشان سامان بھی ہے ۔ والحمد للہ -
Top