Tafseer-e-Madani - An-Naml : 70
وَ لَا تَحْزَنْ عَلَیْهِمْ وَ لَا تَكُنْ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْكُرُوْنَ
وَ : اور لَا تَحْزَنْ : تم غم نہ کھاؤ عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا تَكُنْ : اور آپ نہ ہوں فِيْ ضَيْقٍ : تنگی میں مِّمَّا : اس سے جو يَمْكُرُوْنَ : وہ مکر کرتے ہیں
اور نہ غم کھاؤ آپ ان لوگوں پر اور نہ کسی تنگی اور گھٹن میں پڑو ان کی ان چال بازیوں کی بناء پر جو یہ لوگ حق اور اہل حق کے خلاف کرتے ہیں اور کہتے ہیں
80 پیغمبر کو تسلیہ و تسکین کی تلقین : سو پیغمبر کو خطاب کر کے ارشاد فرمایا گیا کہ " نہ ان پر غم کھاؤ اور نہ ان کی چالبازیوں سے تنگی میں پڑو "۔ یعنی نہ تو آپ فرط شفقت کی وجہ سے ان کے بارے میں غم میں پڑیں کہ آپ نے نصیحت و خیر خواہی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور نہ ان کی سازشوں اور شرارتوں کی وجہ سے آپ دل تنگ ہوں کہ یہ لوگ اپنے کئے کرائے کے انجام کو بہرحال پہنچ کر رہیں گے۔ بہرکیف اس میں حضور ﷺ کیلئے تسکین وتسلیہ کا سامان ہے کہ آپ ﷺ ان کیلئے بھلا کر رہے ہیں اور یہ برا مانگ رہے ہیں۔ آپ ﷺ ان کیلئے خیر چاہتے ہیں اور یہ شر مانگتے ہیں۔ آپ ﷺ ان کو روٹی دے رہے ہیں اور یہ پتھر مانگتے ہیں۔ سو یہ ان کی اپنی بدبختی اور محرومی ہے۔ آپ ﷺ اپنا فرض ادا کرکے ان کو اپنے حال پر چھوڑ دیں۔ یہ اپنے انجام کو خود پہنچ کر رہیں گے بقول اکبر الہ آبادی مرحوم ۔ آگ ان کی خود ہی دے گی ان کو بھون ۔ { لا تَکُنُ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْکُرُوْن } ۔ سو ان کی چالبازیاں اللہ تعالیٰ کی گرفت و پکڑ سے باہر نہیں ہوسکتیں۔ اور انہوں نے اس کا نتیجہ وانجام بہرحال بھگت کر رہنا ہے۔
Top