Tafseer-e-Madani - An-Naml : 78
اِنَّ رَبَّكَ یَقْضِیْ بَیْنَهُمْ بِحُكْمِهٖ١ۚ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْعَلِیْمُۙۚ
اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب يَقْضِيْ : فیصلہ کرتا ہے بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان بِحُكْمِهٖ : اپنے حکم سے وَهُوَ : اور وہ الْعَزِيْزُ : غالب الْعَلِيْمُ : علم والا
یقینا تمہارا رب عملی طور پر فیصلہ فرما دے گا ان کے درمیان اپنے حکم سے اور وہی ہے سب پر غالب سب کچھ جانتا (1)
86 رب کے آخری اور عملی فیصلے کی تذکیر و یاددہانی : سو ارشاد فرمایا گیا " اور بلاشبہ تمہارا رب ہی فیصلہ فرمائے گا ان کے درمیان اپنے حکم سے " یعنی عملی اور آخری فیصلہ۔ اور فیصلہ کے بارے میں غلطی یا تو ناقص العلمی کی وجہ سے ہوتی ہے یا پھر قوت وقدرت کے نقص کے سبب سے اس کی تنفیذ نہیں کرائی جاسکتی۔ سو عزیز وعلیم کی ان دو صفتوں کے ذکر وبیان سے ان دونوں باتوں کی نفی فرما دی گئی کہ نہ تو اس کے فیصلے میں کسی خطا و قصور کا کوئی احتمال ہوسکتا ہے اور نہ ہی اس کے یہاں سے کسی کے لئے بچنے اور بھاگ نکلنے کی کوئی صورت ممکن ہوسکتی ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ آج تو معاملہ ان لوگوں کے ارادئہ و اختیار پر ہے۔ سو اگر انہوں نے آج اس قرآن کی قدر نہ پہچانی اور اس کی تعلیمات مقدسہ کی روشنی میں صحیح راہ نہ اپنائی تو یہ لوگ یاد رکھیں کہ آخرکار وہ یوم حساب بھی آنے والا ہے جس میں وہ اپنے حکم ناطق کے ذریعے ان کے درمیان آخری اور عملی فیصلہ فرما دے گا۔ جس کے نتیجے میں ان کو اپنے کیے کرائے کا بھگتان بہرحال بھگتنا ہوگا۔ اور اس طور پر اور اس شکل میں کہ پھر ان کے لیے اس سے گلو خلاصی اور رہائی کی کوئی صورت ممکن نہ رہے گی ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top