Tafseer-e-Madani - An-Naml : 87
وَ یَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ فَفَزِعَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ اِلَّا مَنْ شَآءَ اللّٰهُ١ؕ وَ كُلٌّ اَتَوْهُ دٰخِرِیْنَ
وَ يَوْمَ : جس دن يُنْفَخُ : پھونک ماری جائے گی فِي الصُّوْرِ : صور میں فَفَزِعَ : تو گھبرا جائیگا مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَنْ : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں اِلَّا : سوا مَنْ : جسے شَآءَ اللّٰهُ : اللہ چاہے وَكُلٌّ : اور سب اَتَوْهُ : اس کے آگے آئیں گے دٰخِرِيْنَ : عاجز ہو کر
اور کیا گزرے گی اس دن جس دن کہ پھونک دیا جائے گا صور میں جسے سے دھل کر رہ جائیں گے وہ سب جو کہ آسمانوں میں ہیں اور وہ سب بھی جو کہ زمین میں ہیں مگر جسے اللہ چاہے اور سب حاضر ہوں گے اس کے حضور حضور بےجھکے
93 ہول قیامت کی تذکیر و یاددہانی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " جس دن پھونک دیا جائے گا صوراسرافیل میں "۔ اور اس کے نتیجے میں تہس نہس ہو کر رہ جائے گا یہ سارا نظام عالم۔ نفخ صور کے بارے میں مفسرین کرام کے اقوال مختلف ہیں۔ مگر راحج یہی معلوم ہوتا ہے کہ نفخ تین بار ہوگا۔ پہلی بار جس سے ہوش اڑ جائیں گے اور یہ نفخ فزع ہوگا۔ دوسری بار نفخ صعق ہوگا جس سے سب لوگ مرجائیں گے۔ اور تیسری بار نفخ قیام و احیا ہوگا۔ اور جبکہ بعض کا کہنا ہے " خزع " اور " صعق " سے مراد ایک ہی ہے۔ اس لئے نفخ صور دو ہی مرتبہ ہوگا۔ یہ حضرات مفسرین کرام ۔ عَلَیْہِمُ الرَّحْمَۃُ وَالرِّضْوَان ۔ کے ان مختلف اقوال کا خلاصہ اور نچوڑ ہے جو اس بارے میں مختلف تفاسیر میں پائے جاتے ہیں۔ مثلاً روح، قرطبی، مراغی، ابن کثیر، مدارک، صفوۃ، تفسیر التحریر والتنویر وغیرہ۔ بہرکیف صور پھونکنے کا یہ عمل دراصل اعلان واظہار ہوگا اس بات کا کہ دنیا کی امتحان و آزمائش کی فرصت ختم ہوگئی ہے اور اب اس کے بعد نتائج اور دائمی فیصلوں کا اعلان ہونا ہے اور ہر انسان نے اپنی زندگی بھر کی کمائی کا پھل پانا ہے۔ دائمی جنت یا ہمیشہ کا عذاب۔ والعیاذ باللہ العزیز الرحمن ۔ بہرکیف اس ارشاد سے قیامت کے اس ہول شدید کی تذکیر و یاددہانی فرمائی گئی ہے تاکہ غافل دنیا چونک کر اس کے لیے فکرمند ہوجائے اور اس کے لیے تیاری میں لگ جائے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید - 94 ہول قیامت کی شدت کی تصویر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " جس روز دہل کر رہ جائیں گے وہ سب جو کہ آسمانوں میں ہیں اور وہ سب جو کہ زمین میں ہیں مگر جسے اللہ چاہے "۔ اور اس استثناء سے مراد فرشتے، انبیاء اور شہداء ہیں۔ (ابن کثیر، صفوہ وغیرہ) ۔ یا جبرائیل، اسرافیل، میکائیل اور ملک الموت مراد ہیں۔ (جامع البیان وغیرہ) ۔ وفیہ اقوال اخری ۔ بہرکیف نفخ صور کے وقت سب مر مرا کر ختم ہوجائیں گے سوائے ان کے جن کو اللہ باقی رکھنا چاہے گا ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ بہرکیف اس سے قیامت کے اس ہولناک دن کی تذکیر و یاددہانی فرمائی گئی ہے کہ وہ بڑا ہی ہولناک دن ہوگا۔ اس لیے اس کو کوئی آسان اور معمولی چیز نہ سمجھا جائے کہ وہ ایسا ہولناک دن ہوگا جب صور پھونکا جائے گا تو اس کے ہول سے سب لوگ گھبرا اٹھیں گے سوائے ان کے جنکو اللہ تعالیٰ امن میں رکھے گا۔ جیسا کہ ارشاد فرمایا گیا ۔ الا من شاء اللہ ۔ کہ وہ اس ہول اور خوف سے محفوظ ہوں گے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں انہی لوگوں میں کرے جو قیامت کے اس ہول شدید سے محفوظ ہوں گے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔ بہرکیف اس سے ہول قیامت کی شدت کی تصویر پیش فرما دی گئی۔ تاکہ غافل و لاپرواہ لوگ خواب غفلت سے چونک جائیں ۔ وباللہ التوفیق -
Top