Tafseer-e-Madani - Al-Qasas : 10
وَ اَصْبَحَ فُؤَادُ اُمِّ مُوْسٰى فٰرِغًا١ؕ اِنْ كَادَتْ لَتُبْدِیْ بِهٖ لَوْ لَاۤ اَنْ رَّبَطْنَا عَلٰى قَلْبِهَا لِتَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَاَصْبَحَ : اور ہوگیا فُؤَادُ : دل اُمِّ مُوْسٰى : موسیٰ کی ماں فٰرِغًا : صبر سے خالی (بیقرار) اِنْ : تحقیق كَادَتْ : قریب تھا لَتُبْدِيْ : کہ ظاہر کردیتی بِهٖ : اس کو لَوْلَآ : اگر نہ ہوتا اَنْ رَّبَطْنَا : کہ گرہ لگاتے ہم عَلٰي قَلْبِهَا : اس کے دل پر لِتَكُوْنَ : کہ وہ رہے مِنَ : سے الْمُؤْمِنِيْنَ : یقین کرنے والے
کہ اس کا انجام کیا ہونے والا ہے ادھر موسیٰ کی ماں کا دل اڑا جا رہا تھا اور اس کا پیمانہ صبر لبریز ہوگیا تھا یہاں تک کہ قریب تھا کہ وہ اس کے راز کو فاش کر بیٹھتی اگر ہم نے پختہ اور مضبوط نہ کردیا ہوتا اس کے دل کو اور اس کی ڈھارس نہ بندھا دی ہوتی تاکہ وہ برقرار رہے ایمان و یقین والوں میں (2)
13 اُمِّ موسیٰ کی بےقراری اپنی انتہا کو پہنچ گئی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ادھر موسیٰ کی والدہ کا دل اڑا جا رہا تھا اور اس قدر کہ قریب تھا کہ وہ اس راز کو فاش کر بیٹھتیں اگر ہم نے انکے دل کو مضبوط نہ کردیا ہوتا "۔ معلوم ہوا کہ معاملہ سب اللہ پاک ہی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے نہ کہ کسی ولی و بزرگ کے ہاتھ میں کہ حضرت موسیٰ کی والدہ جن کے لئے وحی والہام کی تصریح قرآن مجید میں موجود ہے، ان کے بارے میں فرمایا جا رہا ہے کہ ان کے دل کو بھی اگر ہم نے مضبوط نہ کردیا ہوتا تو وہ بھی قریب تھا کہ اس راز کو فاش کر بیٹھتیں۔ سو اللہ تعالیٰ کی رحمت و عنایت نے انکو سنبھالا دے دیا جس کے نتیجے میں انہوں نے ایسی کوئی حرکت نہیں کی اور راز فاش نہیں کیا۔ ورنہ انسان بہرحال انسان ہے اور ایک ماں کیلئے یہ کام کوئی آسان کام نہ تھا کہ وہ اپنے جگر گوشے کو خود اپنے ہاتھوں دریا کی موجوں کے حوالے کر دے اور پھر مطمئن ہو کر بیٹھ جائے۔ سو یہ امتحان کوئی معمولی امتحان نہیں تھا بلکہ ایک نہایت کڑی آزمائش تھی۔ مگر اللہ تعالیٰ کا دستور اور اس کی سنت یہ ہے کہ وہ اپنے بندوں اور بندیوں میں سے جن کو امتحان میں ڈالتا ہے ان کو سنبھالا بھی دیتا ہے۔ اور ان کو اپنی رحمت و عنایت سے بھی نوازتا ہے۔ جس سے ان کے اندر حوصلہ پیدا ہوجاتا ہے اور وہ ایسی کڑی آزمائشوں اور سخت امتحانوں میں بھی پورے اترتے ہیں۔ پس بندے کیلئے کامیابی اور سلامتی کی راہ یہ ہے کہ وہ دل کا بھروسہ اپنے اسی خالق ومالک پر رکھے اور اس سے اپنا تعلق و معاملہ صحیح رکھے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل -
Top