Tafseer-e-Madani - Al-Qasas : 13
فَرَدَدْنٰهُ اِلٰۤى اُمِّهٖ كَیْ تَقَرَّ عَیْنُهَا وَ لَا تَحْزَنَ وَ لِتَعْلَمَ اَنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ۠   ۧ
فَرَدَدْنٰهُ : تو ہم نے لوٹا دیا اس کو اِلٰٓى اُمِّهٖ : اس کی ماں کی طرف كَيْ تَقَرَّ : تاکہ ٹھنڈی رہے عَيْنُهَا : اس کی آنکھ وَلَا تَحْزَنَ : اور وہ غمگین نہ ہو وَلِتَعْلَمَ : اور تاکہ جان لے اَنَّ : کہ وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچا وَّلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں سے بیشتر لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ نہیں جانتے
سو اس پُر حکمت طریقے سے ہم نے لوٹا دیا ان کو ان کی والدہ کی طرف تاکہ ٹھنڈی ہو اس کی آنکھ اس کو کوئی اندیشہ نہ رہے اور وہ یقین جان لے کہ اللہ کا وعدہ قطعی طور پر حق اور سچ ہوتا ہے لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں حق اور حقیقت کو
15 جہالت و بےعلمی خرابیوں اور محرومیوں کی جڑ بنیاد ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اکثر لوگ جانتے نہیں "۔ یعنی وہ جانتے نہیں حق اور حقیقت کو۔ اور وہ جانتے نہیں اللہ تعالیٰ کی قدرت اور اس کی حکمت کی شانوں کو کہ وہ تو بس ظاہر اور مادی پہلوؤں ہی کو دیکھتے پرکھتے ہیں۔ اور وہ اپنے محدود پیمانوں ہی سے دیکھنے اور سوچنے کے عادی ہوتے ہیں اور بس۔ اکثر لوگ اپنی بلادت و سفاہت اور مظاہر پرستی کی بنا پر حق اور حقیقت کو جانتے نہیں۔ اس لیے وہ اپنے خالق ومالک کی ایسی عنایات سے محروم رہتے ہیں۔ وہ خدائی وعدوں کو اور اس طرح کی غیبی باتوں کو محض ہوائی باتیں اور خیالی اور فرضی چیزیں سمجھنے لگتے ہیں اور ان پر اعتماد کرنے کی بجائے الٹا وہ اس میں اپنا خسارہ اور نقصان سمجھتے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ کوئی وعدہ پورا ہوتا دیکھیں گے تو تب مانیں گے۔ حالانکہ دنیا کے اس دارالامتحان میں جہاں اصل حقائق پر پردے پڑے ہوئے ہیں اصل آزمائش یہی ہے کہ انسان اپنے رب کے وعدے پر ایمان اور اعتماد ہی پر اپنے ہر معاملے کی بنیاد رکھے اور اپنے رب کے انہی وعدوں پر جیئے اور انہی پر مرے جن کی حقیقت ابھی سامنے نہیں آئی ۔ وباللہ التوفیق ۔ بہرکیف اس ارشاد سے ایک حقیقت تو یہ واضح ہوجاتی ہے کہ لوگوں کی اکثریت حق اور حقیقت کے علم اور اس کی روشنی سے محروم و بےبہرہ ہے۔ اس لیے وہ اندھیروں کے اندر مستغرق اور غلطاں و پیچان ہے۔ اور دوسری حقیقت اس سے یہ واضح ہوجاتی ہے کہ جہالت اور بےعلمی خرابیوں اور محرومیوں کی جڑ بنیاد ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور علم سے مراد حق اور حقیقت کا وہی علم ہے جو نور وحی سے مستفاد ہوتا ہے کہ صراط مستقیم اسی سے واضح ہوتا ہے۔ ورنہ اندھیرے ہی اندھیرے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top