Tafseer-e-Madani - Al-Qasas : 14
وَ لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّهٗ وَ اسْتَوٰۤى اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًا١ؕ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ
وَلَمَّا : اور جب بَلَغَ اَشُدَّهٗ : وہ پہنچا اپنی جوانی وَاسْتَوٰٓى : اور پورا (توانا) ہوگیا اٰتَيْنٰهُ : ہم نے عطا کیا اسے حُكْمًا : حکمت وَّعِلْمًا : اور علم وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نَجْزِي : ہم بدلہ دیا کرتے ہیں الْمُحْسِنِيْنَ : نیکی کرنے والے
اور جب پہنچ گئے موسیٰ اپنی جوانی کی بھرپور قوتوں کو اور برابر ہوگئے وہ عقل وفکر کے توازن واعتدال کے اعتبار سے تو نواز دیا ہم نے ان کو حکم اور علم کی دولت سے اور ہم اسی طرح نوازتے اور بدلہ دیتے ہیں نیکوکاروں کو (1)
16{ اشد } اور { استوی } کا معنیٰ و مطلب ؟ : سو { اشد } جمع ہے " شدۃ " کی بمعنیٰ " قوۃ " جیسا کہ " انعم " جمع ہے " نعمۃ " کی۔ (المراغی، التحریر لابن عاشور (رح) وغیرہ) ۔ یعنی جب موسیٰ اپنی جوانی کی بھرپور قوتوں کو پہنچ گئے اور عقل و فکر کے اعتبار سے کامل و برابر ہوگئے۔ سو " اشد " سے مراد جوانی کی عمر اور اس کے ساتھ " استوی " سے مراد ہے عقلی، فکری اور مزاجی اعتبار سے اعتدال اور توازن کی عمر کو پہنچ جانا۔ کیونکہ صرف جوانی بجائے خود کوئی بڑی چیز نہیں جب تک کہ اس کے ساتھ عقلی، فکری اور مزاجی اعتدال کا جمال شامل نہ ہو۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ جب موسیٰ اپنی عمر کے اس حصے کو پہنچے تو آپ کو حکم اور علم سے نوازا گیا ۔ والحمد للہ جل وعلا العزیز الوہاب۔ 17 حکم اور علم سے مراد ؟ : سو حکم سے یہاں پر مراد نبوت نہیں بلکہ حکمت و دانائی ہے۔ کیونکہ نبوت تو آپ (علیہ السلام) کو اس سے کئی سال بعد اس وقت عطا ہوئی تھی جبکہ آپ مدین سے واپس مصر تشریف لا رہے تھے۔ اور علم کا لفظ اگرچہ عام ہے دینی و دنیوی تمام علوم کو شامل ہے اور خود حضرت موسیٰ (علیہ الصلوۃ والسلام) کو بھی اپنے اسلاف و اَکابر کی علمی وراثت سے بھی بہت کچھ ملا ہوگا اور شاہی دربار میں آمد و رفت اور بود و باش کی بنا پر آپ کو شاہی آداب اور اصول حکمرانی سے متعلق سیکھنے جاننے کا بھی بہت کچھ موقعہ ملا۔ لیکن یہاں پر علم سے اصل مراد معرفت خداوندی کا وہ علم ہے جو کہ سب سے اعلیٰ وارفع اور حقیقی علم ہے۔ اور جو اصل اساس و بنیاد ہے ہر قسم کی صلاح و فلاح کی۔ اس حکم و علم کے مختلف مدارج و درجات ہیں۔ اور اس کا سب سے اعلیٰ درجہ و مقام وہ ہے جو حضرات انبیائے کرام کو عطا فرمایا جاتا ہے۔ بہرکیف حضرت موسیٰ کو ان عنایات سے بطور خاص نوازا گیا کہ جو عظیم کان ان کو سونپا گیا تھا اس کا تقاضا یہی تھا ۔ والحمد للہ جل وعلا -
Top