Tafseer-e-Madani - Al-Qasas : 17
قَالَ رَبِّ بِمَاۤ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ فَلَنْ اَكُوْنَ ظَهِیْرًا لِّلْمُجْرِمِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ بِمَآ : اے میرے رب جیسا کہ اَنْعَمْتَ : تونے انعام کیا عَلَيَّ : مجھ پر فَلَنْ اَكُوْنَ : تو میں ہرگز نہ ہوں گا ظَهِيْرًا : مددگار لِّلْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں کا
موسیٰ نے مزید عرض کیا کہ اے میرے رب ! جیسا کہ آپ نے مجھ پر احسان فرمایا میں کبھی بھی مددگار اور پشت پناہ نہیں بنوں گا ظالموں کے لئے
23 حضرت موسیٰ کے عہد و پیمان کا ذکر : سو اس سے حضرت موسیٰ کا اپنے رب کے حضور آئندہ کے لیے عہد و پیمان کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ آنجناب نے اپنے رب کے حضور عرض کیا کہ اے میرے رب جیسا کہ آپ نے مجھ پر احسان فرمایا میں کبھی ظالموں کے لیے مددگار اور ان کا پشت پناہ نہیں بنوں گا۔ چناچہ تو نے اے میرے مالک ! مجھے پیدائش سے لے کر آج تک طرح طرح کے احسانات سے نوازا۔ جس کی تازہ مثال معافی کا یہ کرم ہے جس سے تو نے اے میرے مالک اب مجھے سرفراز فرمایا ہے۔ بس اس کے شکرئے میں، میں آئندہ کبھی مجرم لوگوں کا پشتیباں اور مددگار نہیں بنوں گا۔ یہ شاید اس لئے فرمایا کہ اس اسرائیلی کا بھی اس میں کچھ قصور رہا ہوگا۔ جیسا کہ اگلے دن کے واقعے سے بھی اس کا اشارہ ملتا ہے۔ نیز یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ میں آئندہ فرعونیوں کے ساتھ نہیں رہوں گا۔ کیونکہ ظالموں کے ساتھ رہنا بھی فی الجملہ ان کی معاونت اور مساعدت ہے۔ (مراغی وغیرہ) ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top