Tafseer-e-Madani - Al-Qasas : 20
وَ جَآءَ رَجُلٌ مِّنْ اَقْصَا الْمَدِیْنَةِ یَسْعٰى١٘ قَالَ یٰمُوْسٰۤى اِنَّ الْمَلَاَ یَاْتَمِرُوْنَ بِكَ لِیَقْتُلُوْكَ فَاخْرُجْ اِنِّیْ لَكَ مِنَ النّٰصِحِیْنَ
وَجَآءَ : اور آیا رَجُلٌ : ایک آدمی مِّنْ : سے اَقْصَا الْمَدِيْنَةِ : شہر کا پرلا سرا يَسْعٰى : دوڑتا ہوا قَالَ : اس نے کہا يٰمُوْسٰٓى : اے موسیٰ اِنَّ : بیشک الْمَلَاَ : سردار يَاْتَمِرُوْنَ : وہ مشورہ کر رہے ہیں بِكَ : تیرے بارے میں لِيَقْتُلُوْكَ : تاکہ قتل کر ڈالیں تجھے فَاخْرُجْ : پس تو نکل جا اِنِّىْ : بیشک میں لَكَ : تیرے لیے مِنَ : سے النّٰصِحِيْنَ : خیر خواہ (جمع)
اور ایک شخص جو موسیٰ کا خیر خواہ تھا شہر کے پرلے کنارے سے دوڑتا ہوا موسیٰ کے پاس آیا اور کہا اے موسیٰ دربار والے آپ کے بارے میں مشورہ کر رہے ہیں کہ آپ کو قتل کردیں پس آپ جس قدر جلد ممکن ہو سکے یہاں سے نکل جائیں میں یقینی طور پر آپ کا بڑا خیر خواہ ہوں
25 فرعونی دربار میں حضرت موسیٰ کے قتل کے مشورے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ شہر کے اس کنارے سے ایک شخص حضرت موسیٰ کے پاس دوڑتا ہوا آیا اور آکر ان سے کہا کہ موسیٰ دربار والے آپ کو قتل کردینے کا مشورہ کر رہے ہیں۔ لہذا آپ جس قدر جلد ممکن ہو سکے یہاں سے نکل جائیں۔ میں آپ کا پکا سچا خیر خواہ ہوں۔ روایات کے مطابق یہ آل فرعون کا وہی مومن شخص تھا جس نے اپنے ایمان کو چھپا رکھا تھا اور جس کا قصہ آگے خود قرآن پاک کی سورة المومن میں آ رہا ہے۔ سو اس شخص نے دوڑتے ہوئے اور بیچ کی گلیوں کے شارٹ راستے سے گزر کر آ کر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو یہ بات بتائی۔ تاکہ آپ (علیہ السلام) اپنی جان کے بچانے کی فکر کرسکیں۔ سو اس نے حضرت موسیٰ سے کہا کہ آپ کے قتل کے مشورے ہو رہے ہیں۔ اس لیے میرا آپ کو خیرخواہانہ مشورہ ہے کہ آپ یہاں سے نکل جائیں۔ اور اس خیال سے کہ شاید موسیٰ اس کی بات کا اعتبار نہ کریں اور یہ سمجھیں کہ یہ فرعونی شخص یونہی خواہ مخواہ مجھے ڈرا دھمکا کر یہاں سے نکال باہر کرنا چاہتا ہے اس نے تاکیدی الفاظ میں موسیٰ سے ان کو یقین دلانے کیلئے کہا کہ میں یقینی طور پر آپ کا خیر خواہ ہوں۔ سو بدگمانی کی اس فضا میں جو اس وقت اسرائیلیوں اور قبطیوں کے درمیان پائی جاتی تھی کسی کی اس طرح کی کسی بات پر یقین کرنا بہت مشکل تھا۔ اس لیے اس شخص نے تاکید در تاکید کے الفاظ کے ساتھ حضرت موسیٰ کو اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ میں آپ کا سچا پکا خیر خواہ ہوں۔ لہذا آپ میری بات پر اعتماد و یقین کرتے ہوئے یہاں سے نکل جائیں۔
Top