Tafseer-e-Madani - Al-Qasas : 32
اُسْلُكْ یَدَكَ فِیْ جَیْبِكَ تَخْرُجْ بَیْضَآءَ مِنْ غَیْرِ سُوْٓءٍ١٘ وَّ اضْمُمْ اِلَیْكَ جَنَاحَكَ مِنَ الرَّهْبِ فَذٰنِكَ بُرْهَانٰنِ مِنْ رَّبِّكَ اِلٰى فِرْعَوْنَ وَ مَلَاۡئِهٖ١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمًا فٰسِقِیْنَ
اُسْلُكْ : تو ڈال لے يَدَكَ : اپنا ہاتھ فِيْ جَيْبِكَ : اپنے گریبان تَخْرُجْ : وہ نکلے گا بَيْضَآءَ : روشن سفید مِنْ : سے۔ کے غَيْرِ سُوْٓءٍ : بغیر کسی عیب وَّاضْمُمْ : اور ملا لینا اِلَيْكَ : اپنی طرف جَنَاحَكَ : اپنا بازو مِنَ الرَّهْبِ : خوف سے فَذٰنِكَ : پس یہ دونوں بُرْهَانٰنِ : دو دلیلیں مِنْ رَّبِّكَ : تیرے رب (کی طرف) سے اِلٰى : طرف فِرْعَوْنَ : فرعون وَمَلَا۟ئِهٖ : اور اس کے سردار (جمع) اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَانُوْا : ہیں قَوْمًا : ایک گروہ فٰسِقِيْنَ : نافرمان
اور مزید یہ کہ ڈالو اپنا ہاتھ گریباں میں وہ چمکتا ہوا نکلے گا بغیر کسی بیماری اور عیب کے اور سکیڑ لو اپنا ہاتھ گریباں یا بغل کی طرف خوف کو رفع کرنے کے لئے سو یہ دو بڑی سندیں ہیں آپ کے رب کی جانب سے فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف بیشک وہ بڑے بدکار لوگ ہیں (2)
42 حضرت موسیٰ کے لیے ید بیضا کا معجزہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالو وہ چمکتا ہوا نکلے گا بغیر کسی ۔ عیب اور۔ اور بیماری کے "۔ { من غیر سوئ } نکرہ تحت النفی عموم کا فائدہ دیتا ہے۔ یعنی کسی بھی قسم کا کوئی عیب نہیں ہوگا جیسا کہ برص وغیرہ کی شکل میں ہوتا ہے اور نہ ہی کسی درد تکلیف وغیرہ کا کوئی سوال ہوگا جیسا کہ کسی تبدیلی کے وقت عام طور پر ہوجاتا ہے۔ سو معجزئہ عصا کے بعد یہ یدبیضا کے دوسرے معجزے کا ذکر فرمایا گیا جس سے حضرت موسیٰ کو بطور خاص نوازا گیا تھا۔ اور طریقہ اس کا یہ بتایا گیا کہ مقابلہ اور خوف کے کسی ایسے موقعہ پر تم اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈال دو وہ سفید چمکتا ہوا نکلے گا بغیر کسی قسم کی بیماری اور کسی طرح کے عیب کے۔ سو اپنے رب کی طرف سے بخشی گئی ان دو عظیم الشان نشانیوں اور معجزوں سے لیس ہو کر اپنے دشمن کے مقابلے میں نکلو ۔ سبحان اللہ ۔ حضرات انبیاء و رسل کو قدرت کی طرف سے جس طرح وہ خود دوسری تمام مخلوق کے مقابلے میں ممتاز و منفرد مرتبہ و مقام کے مالک ہوتے ہیں۔ اسی طرح ان کے اسلحے اور ہتھیار بھی منفرد اور بےمثال ہوتے ہیں ۔ صلوات اللہ وسلامہ علیہم اجمعین ۔ سو عصا اور ید بیضا حضرت موسیٰ کے دو بڑے معجزے تھے۔ 43 خوف کو رفع کرنے کے طریقے کی ہدایت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اپنے ہاتھ کو اپنی طرف سکیڑ لیا کرو خوف کو رفع کرنے کیلئے۔ یعنی تاکہ ہاتھ کے یکایک اس طرح چمک اٹھنے سے پیدا ہونے والا خوف ختم ہوجائے۔ اور قرآن کی بلاغت کے قربان جائیں۔ یہاں " یدک " نہیں { جناحک } فرمایا گیا ہے۔ جس کے معنیٰ " پر " کے آتے ہیں۔ کہ پرندہ جب خوف اور پریشانی میں ہو تو پر پھیلا دیتا ہے اور جب اطمینان و سکون میں ہو تو انہیں سیکڑ لیتا ہے۔ لہذا حضرت موسیٰ کو ارشاد فرمایا گیا کہ آئندہ بھی جب کبھی کسی خوف و پریشانی کا موقعہ ہو تو اپنے دل کی مضبوطی اور اطمینان کے لئے اپنا ہاتھ اپنے سینے پر رکھ دیا کرو۔ اور عام مشاہدہ و تجربہ بھی یہی ہے کہ ایسے موقعہ پر آدمی خود بھی یونہی کرتا ہے۔ اور حضرت ابن عباس ؓ سے بھی روایت ہے کہ جو بھی کوئی خوف کے وقت ایسا کرے گا اس کا خوف زائل ہوجائے گا اور اسے اطمینان و سکون نصیب ہوجائے گا۔ اور حضرت مجاہد سے مروی ہے کہ حضرت موسیٰ کا جب فرعون سے سامنا ہوتا تو آپ اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر یوں دعا کرتے ۔ " أللّٰہُمَّ اِنِّیْ أَدْرِئُ بِکَ فِیْ نَحْرِہ وَ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّہٖ " ۔ " اللہ میں تیری مدد سے اس کو دفع کرتا ہوں اور اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں "۔ اس سے نہ صرف حضرت موسیٰ کو اطمینان نصیب ہوجاتا بلکہ اس لعین پر بھی آپ (علیہ السلام) کا ایسا رعب پڑتا کہ اسکا پیشاب نکل جاتا۔ (جامع البیان، المراغی، المحاسن، روح المعانی اور ابن کثیر وغیرہ) ۔ سو یہ ہے اللہ تعالیٰ کے نام پاک کی عظمت وبرکت کا کرشمہ مگر کلمہ گو مشرک پھر بھی غیروں کو پکارتا ہے۔ 44 حضرت موسیٰ کے لیے دو سندوں کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ دو سندیں ہیں آپ کے رب کی طرف سے جن سے اس نے اپنے فضل و کرم سے آپ کو نوازا ہے۔ اور جو اس بات کی کھلی سندیں اور واضح نشانیاں ہیں کہ آپ (علیہ السلام) اپنے دعوائے رسالت میں سچے ہیں اور اس بات کی کہ اللہ تعالیٰ قادر مطلق ہے۔ جو چاہے اور جیسے چاہے کرے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ آپ کے رب کی طرف سے آپ کو یہ دو عظیم الشان سندیں عطا فرمائی گئی ہیں کہ ان کے ساتھ مسلح ہو کر آپ فرعونیوں کے پاس جائیں کہ وہ بڑے بدکار لوگ ہیں۔ لہذا ان کے پاس جا کر ان کو کلمہ حق کی دعوت دو اور ان کو پیغام حق پہنچاؤ۔ ان کو ان کی سرکشی کے ہولناک انجام سے آگاہ کرو اور ان دونوں سندوں اور روشن دلیلوں سے ان پر حجت تمام کردو تاکہ وہ باز آجائیں اپنی سرکشی اور طغیانی سے۔ نہیں تو آخری اور ہولناک انجام کے لیے تیار ہوجائیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top