Tafseer-e-Madani - Al-Qasas : 35
قَالَ سَنَشُدُّ عَضُدَكَ بِاَخِیْكَ وَ نَجْعَلُ لَكُمَا سُلْطٰنًا فَلَا یَصِلُوْنَ اِلَیْكُمَا١ۛۚ بِاٰیٰتِنَاۤ١ۛۚ اَنْتُمَا وَ مَنِ اتَّبَعَكُمَا الْغٰلِبُوْنَ
قَالَ : فرمایا سَنَشُدُّ : ہم ابھی مضبوط کردیں گے عَضُدَكَ : تیرا بازو بِاَخِيْكَ : تیرے بھائی سے وَنَجْعَلُ : اور ہم عطا کریں گے لَكُمَا : تمہارے لیے سُلْطٰنًا : غلبہ فَلَا يَصِلُوْنَ : پس وہ نہ پہنچیں گے اِلَيْكُمَا : تم تک بِاٰيٰتِنَآ : ہماری نشانیوں کے سبب اَنْتُمَا : تم دونوں وَمَنِ : اور جس اتَّبَعَكُمَا : پیروی کی تمہاری الْغٰلِبُوْنَ : غالب رہو گے
ارشاد ہوا کہ ہم نے مضبوط کردیا تمہارے بازو کو تمہارے بھائی کے ذریعے اور ہم تم دونوں کو ایک ایسا غلبہ بھی عطا کئے دیتے ہیں کہ وہ لوگ تمہارے قتل وغیرہ تک پہنچنے بھی نہ پائیں گے ہماری نشانیوں کے سبب یا ہماری نشانیوں کے ساتھ جاؤ تم دونوں فرعونیوں کی طرف غلبہ بہرحال تم دونوں ہی کا اور انہی لوگوں کا رہے گا جو تمہاری پیروی کریں گے (1)
46 حضرت موسیٰ کی دعا کی قبولیت کا مژدہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ہم تم دونوں کو ایسا غلبہ عطا کیے دیتے ہیں کہ وہ بدبخت تم دونوں تک پہنچنے ہی نہیں پائیں گے "۔ چناچہ بعد کے حالات و واقعات نے اس وعدہ و پیشنگوئی کو روز روشن کی طرح واضح کردیا کہ فرعون باوجود اتنے بڑے لاؤ لشکر کے اور اس قدر قوت و طاقت رکھتے ہوئے بھی حضرت موسیٰ کا بال بھی بیکا نہ کرسکا (علیہ الصلوۃ والسلام) کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا کو شرف قبولیت سے نوازتے ہوئے آپ کو غلبہ عطا فرمانے کا وعدہ فرمایا تھا۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم دونوں میری نشانیوں کے ساتھ جاؤ۔ غلبہ بہرحال تم دونوں کا اور تمہارے پیروکاروں ہی کا ہوگا کہ حق پر تم ہی ہو اور غلبہ حق ہی کا ہوتا ہے۔ سو اس طرح حضرت موسیٰ کو خوشخبری پر خوشخبری سے نوازا گیا کہ اس وحدہ لا شریک رب عزیز و کریم کی شان ہی نوازنا اور کرم فرمانا ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top