Tafseer-e-Madani - Al-Qasas : 40
فَاَخَذْنٰهُ وَ جُنُوْدَهٗ فَنَبَذْنٰهُمْ فِی الْیَمِّ١ۚ فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظّٰلِمِیْنَ
فَاَخَذْنٰهُ : تو ہم نے پکڑا اسے وَجُنُوْدَهٗ : اور اس کا لشکر فَنَبَذْنٰهُمْ : پھر ہم نے پھینک دیا انہیں فِي الْيَمِّ : دریا میں فَانْظُرْ : سو دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
آخرکار اپنی گرفت میں لے لیا ہم نے اس کو بھی اور اس کے سب لشکروں کو بھی پھر پھینک دیا ہم نے ان سب کو سمندر میں سو دیکھو کیسا ہوا انجام ظالموں کا
51 فرعون اور اس کے لشکروں کے ہولناک انجام کا ذکر : سو اس سے فرعون اور اس لشکروں کے انتہائی ہولناک اور عبرتناک انجام کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ " آخرکار اٹھا کر پھینک دیا ہم نے فرعون کو بھی اور اس کے تمام لشکروں کو بھی سمندر میں "۔ جس طرح کوڑا کرکٹ اور کچرا اٹھا کر پھینک دیا جاتا ہے۔ معلوم ہوا کہ ایمان اور حق پرستی کے جوہر کے بغیر انسان کوڑا کرکٹ، بلکہ اس سے بھی کہیں بڑھ کر گھٹیا اور فروتر ہے۔ اور وہ لوگ یوں بھی اس سزا کے زیادہ لائق اور مستحق تھے کہ انہوں نے بڑی سرکشی اختیار کی تھی اور اپنے آپ کو کوئی بڑی چیز سمجھ رکھا تھا۔ اس لیے ان کو ایک ایسے ہولناک عذاب میں دھر لیا گیا جسکی کوئی نظیر و مثال نہیں مل سکتی۔ جبکہ اصل عذاب تو آخرت کا عذاب ہے ۔ { کَذَالِکَ الْعَذَابُ وَلَعَذَاب الاٰخِرَۃِ اکبر، لو کانوا یعلمون } ۔ (القلم :23) ۔ یعنی " اسی طرح ہوتا ہے عذاب اور آخرت کا عذاب تو اس سے کہیں بڑھ کر ہوگا کاش کہ یہ لوگ جان لیتے " اس حقیقت کو اپنے وقت پر۔ سو استکبار یعنی اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں حق سے منہ موڑنے کا آخری نتیجہ و انجام بہرحال ہولناک تباہی اور دائمی ہلاکت ہے۔ پس تم دیکھ لو کہ کیسا ہوا انجام ظالموں کا کہ یہی اصل مقصد ہے ان قصوں کے سنانے اور بیان کرنے کا کہ ان سے انسان عبرت پکڑے اور راہ حق و صواب کو اپنا کر خود اپنے بھلے کا سامان کرے۔ سو اس ارشاد میں حضرت امام الانبیائ ﷺ اور آپ ﷺ کے توسط سے ہر داعی حق کیلئے تسکین وتسلیہ کا سامان ہے کہ انجام کار کامیابی بہرحال حق اور اہل حق ہی کی ہے۔ نیز اس میں تنبیہہ و تذکیر ہے وقت کے ان فرعونوں کیلئے جو حق کو قبول کرنے کی بجائے اس کا راستہ روکنے اور اس کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ان کو یاد رکھنا چاہیئے کہ اگر وہ مخالفتِ حق کی اپنی اس روش سے باز نہ آئے تو ان کا حشر و انجام بھی وہی ہوگا جو حضرت موسیٰ کا مقابلہ کرنے والے اس فرعون اور اس کے اعوان و اَنصار کا ہوچکا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ کہ اللہ کا قانون بےلاگ اور سب کے لیے یکساں ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top