Tafseer-e-Madani - Al-Qasas : 41
وَ جَعَلْنٰهُمْ اَئِمَّةً یَّدْعُوْنَ اِلَى النَّارِ١ۚ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ لَا یُنْصَرُوْنَ
وَ : اور جَعَلْنٰهُمْ : ہم نے بنایا انہیں اَئِمَّةً : سردار يَّدْعُوْنَ : وہ بلاتے ہیں اِلَى النَّارِ : جہنم کی طرف وَ : اور يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت لَا يُنْصَرُوْنَ : وہ مدد نہ دئیے جائیں گے
اور ہم نے ان کو ان کے اپنے سوء اختیار کی بنا پر ایسے پیشوا بنادیا جن کا کام ہی دوزخ کی طرف بلانا رہ گیا تھا اور اس کے نتیجے میں ان کو قیامت کے روز کوئی مدد نہیں مل سکے گی
52 منکرین حق دوزخیوں کے امام و پیشوا ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ہم نے ان کو ایسے پیشوا بنادیا تھا جو بلاتے تھے دوزخ کی طرف " اور " ہم نے بنایا " کا مطلب یہ ہے کہ ہمارا قانون و دستور اور ضابطہ یہ ہے کہ ہم ایسوں کو اسی طرح ڈھیل دیتے ہیں جس سے وہ اپنے کفر و سرکشی میں اور بڑھتے چلے جاتے ہیں۔ ورنہ ہم اگر ان کو جبراً روکنا چاہتے تو روک دیتے کہ ہماری مشیت کے بغیر ہماری اس کائنات میں کوئی پتہ بھی حرکت نہیں کرسکتا۔ مگر ایسا جبری ایمان و ہدایت تو ہماری مشیت کا تقاضا ہی نہیں کہ امتحان اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ ہر کسی کو ارادئہ و اختیار کی آزادی حاصل ہو۔ سو { جعلنا } یہاں پر " امہلنا " کے مفہوم پر متضمن و مشتمل ہے۔ سو اس سے یہ لوگ بےفکر و لاپرواہ ہوگئے اور انہوں نے یہ سمجھ لیا کہ ہم سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ اور اس سے وہ اتنے مست و مگن اور متکبر ہوگئے کہ دوزخ کی طرف بلانے والے لیڈر بن گئے اور اس کے نتیجے میں یہ خود دوزخیوں کے امام اور دوزخ کا ایندھن بن گئے ۔ والعیاذ باللہ ۔ وہاں ان کی کوئی مدد نہیں ہوگی اور جن کے یہ امام و پیشوا بنے ہوئے تھے وہ سب ان کا ساتھ چھوڑ دیں گے۔ ہر ایک پر نفسا نفسی کی حالت طاری ہوگی۔ نہ لیڈر پیرؤوں کے کچھ کام آسکیں گے اور نہ پیرو لیڈروں کے۔ سو اہل کفر و باطل کو جو مہلت اور ڈھیل ملتی ہے وہ ان کے لیے کوئی رضائے الہی کا سرٹیفیکیٹ اور اس کی خوشنودی کا تمغہ نہیں ہوتا بلکہ وہ دراصل ان کے عذاب میں اضافے کا سامان ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top