Tafseer-e-Madani - Al-Qasas : 51
وَ لَقَدْ وَصَّلْنَا لَهُمُ الْقَوْلَ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَؕ
وَلَقَدْ وَصَّلْنَا : اور البتہ ہم نے مسلسل بھیجا لَهُمُ : ان کے لیے الْقَوْلَ : (اپنا) کلام لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَذَكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑیں
اور بلاشبہ ہم پے درپے بھیجتے رہے اپنا کلام ان لوگوں کے (بھلے) لئے تاکہ یہ نصیحت حاصل کریں
65 ہدایت کے تسلسل کا ذکر وبیان : سو ہدایت سے سرفرازی کے لیے قدرت کی طرف سے غیر منقطع انتظام فرمایا گیا۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے لوگوں کی ہدایت کی خاطر اس بات کا خاص اہتمام فرمایا گیا کہ تعلیم و تذکیر کا سلسلہ کبھی منقطع نہ ہونے پائے۔ سو اسی بنا پر حضرت موسیٰ پر اتاری گئی کتاب یعنی تورات کو اس کے حاملوں نے فراموش کردیا تو اللہ تعالیٰ نے نبی امی پر اس کتاب حکیم یعنی قرآن کریم کو نازل فرمایا۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ بلاشبہ ہم پے در پے بھیجتے رہے لوگوں کے لیے اپنا کلام تاکہ یہ نصیحت حاصل کریں۔ سو تورات کے بعد قرآن حکیم کو اتارا گیا۔ سو اس کے بارے میں بھی ارشاد فرمایا گیا کہ ہم یہ قرآن حکیم پے درپے ان کے پاس بھیجتے رہے اور ان کو اپنے احکام سناتے رہے۔ اور ایک کے بعد دوسری آیت ان کے لئے اتارتے گئے تاکہ یہ ہدایت پاسکیں اور راہ راست پر آسکیں۔ اور حق کو ان کے لئے طرح طرح سے واضح کردیا جائے۔ (ابن کثیر، محاسن التاویل، صفوۃ التفاسیر، زاد المسیر اور المراغی وغیرہ) ۔ سو اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی ہدایت و راہنمائی کیلئے اپنے کلام مبارک کے اتارنے کا سلسلہ کبھی منقطع نہیں فرمایا بلکہ اس تسلسل کو باقی اور قائم رکھا۔ تاکہ لوگ نور حق و ہدایت سے ہمیشہ فیضیاب ہوتے رہیں۔
Top