Tafseer-e-Madani - Al-Qasas : 65
وَ یَوْمَ یُنَادِیْهِمْ فَیَقُوْلُ مَا ذَاۤ اَجَبْتُمُ الْمُرْسَلِیْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن يُنَادِيْهِمْ : وہ پکارے گا انہیں فَيَقُوْلُ : تو فرمائے گا مَاذَآ : کیا اَجَبْتُمُ : تم نے جواب دیا الْمُرْسَلِيْنَ : پیغمبر (جمع)
اور یاد دہانی کراؤ ان کو اس ہولناک دن کی جس دن کہ وہ ان کو پکارے گا پھر کہے گا ان سے ان کی تذلیل وتوبیخ کے لئے کہ کیا جواب دیا تھا تم لوگوں نے میرے بھیجے ہوئے رسولوں کو ؟
92 مشرکوں کی تذلیل و تخجیل کے ایک اور منظر کا ذکر : سو اس سے قیامت کے روز مشرکوں کی تذلیل و تخجیل کا ایک اور منظر پیش فرمایا گیا ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ یاددہانی کراؤ ان کو قیامت کے اس ہولناک دن کی جس دن کہ اللہ ان لوگوں کو پکار کر پوچھے گا کیا جواب دیا تھا تم نے اپنے رسولوں کو۔ جن کو تمہاری ہدایت و راہنمائی کے لئے دنیا میں بھیجا جاتا رہا۔ تاکہ وہ تمہارے سامنے حق و ہدایت کی اس راہ کو واضح کرسکیں جس پر چل کر تم لوگ دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز و بہرہ ور ہو سکو۔ سو اس روز ہر امت کو پکار کر اس سے پوچھا جائے گا کہ تم لوگوں نے کیا جواب دیا تھا ہمارے بھیجے ہوئے رسولوں کو۔ اور ظاہر ہے کہ ان سے یہ سوال انکے جرم کی سنگینی کو ظاہر کرنے اور ان پر حجت قائم کرنے کیلئے کیا جائے گا کہ تمہارے رب نے جو تمہاری ہدایت و راہنمائی اور تمہاری بہتری اور بھلائی کیلئے یہ اہتمام فرمایا تھا کہ اپنے وہ رسول بھیجے جنہوں نے راہ حق و صواب کو تمہارے لیے واضح کردیا۔ سو اب تم بتاؤ کہ تم نے اس عظیم الشان نعت کی کیا قدر کی اور ان کو کیا جواب دیا تھا۔ سو اس کے جواب میں ان سے کوئی بات نہیں بن سکے گی۔ ان سب منکروں پر ایسا ہول طاری ہوگا اور اس قدر بدحواسی چھائی ہوگی کہ کسی سے کوئی بات بنائے نہ بن سکے گی اور وہ ایسی سراسیمگی میں مبتلا ہوں گے کہ اس سوال کے جواب میں وہ کسی سے کچھ پوچھ پاچھ بھی نہیں کرسکیں گے ۔ { فَہُمْ لاَ یَتَسَائَ لُوْنَ } -
Top