Tafseer-e-Madani - Al-Qasas : 6
وَ نُمَكِّنَ لَهُمْ فِی الْاَرْضِ وَ نُرِیَ فِرْعَوْنَ وَ هَامٰنَ وَ جُنُوْدَهُمَا مِنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَحْذَرُوْنَ
وَنُمَكِّنَ : اور ہم قدرت (حکومت) دیں لَهُمْ : انہیں فِي الْاَرْضِ : زمین (ملک) میں وَنُرِيَ : اور ہم دکھا دیں فِرْعَوْنَ : فرعون وَهَامٰنَ : اور ہامان وَجُنُوْدَهُمَا : اور ان کے لشکر مِنْهُمْ : ان اسے مَّا : جس چیز كَانُوْا يَحْذَرُوْنَ : وہ ڈرتے تھے
(اور پیشوائی و وراثت بھی اسطرح کہ) ان کو حکومت و اقتدار دے دیں زمین میں اور دکھا دیں فرعون اور ہامان اور اس کے لشکرون کو ان مظلوموں کی طرف سے وہی کچھ جس سے وہ لوگ ڈرتے تھے
8 فرعونی تدبیر اور اس کے مقابلے میں خدائی تقدیر : یعنی فرعون اور فرعون والے تو ان کو دبا کر رکھنا چاہتے تھے اور بالفعل انہوں نے ان کو غلامی کی زنجیروں میں بری طرح جکڑ بھی رکھا تھا اور وہ ان کے مٹانے کے درپے تھے مگر ہم اس کے علی الرغم ان مظلوموں کو اپنی عنایات سے نواز کر ان کو حکومت و اقتدار سے سرفراز کرنا چاہتے تھے۔ آخر ہوا وہی جو اللہ چاہتا تھا ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ کہ وہ جو چاہے کرے۔ کوئی اس کو روکنے والا نہیں ۔ { وَاللّٰہُ غَالِبٌ عَلٰی اَمْرِہ وَلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لاَ یَعْلَمُوْنَ } ۔ (یوسف : 21) ۔ سو بندے کی تدبیر خدائی ارادئہ و تقدیر کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں اگرچہ وہ تدبیر فرعون جیسے کسی ایسے ڈکٹیٹر کی تدبیر کیوں نہ ہو جو اپنے دور کی سب سے بڑی متمدن حکومت کے جملہ وسائل پر بھی قابض و متمکن کیوں نہ ہو۔ ہوتا وہی ہے جو اللہ کو منظور ہوتا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو اللہ تعالیٰ نے اپنے ارادئہ و قوت اور اپنی قدرت وحکمت سے بالآخر فرعون اور اس کے سب حواریوں کو غرقاب کر کے ہمیشہ کے لیے نیست و نابود اور فی النار والسقر کردیا اور بنی اسرائیل کو ان کا وارثو جانشیں اور بعد کے لوگوں کا امام و پیشوا بنادیا۔ سو معاملہ سب کا سب اللہ وحدہ لا شریک ہی کے قبضہ قدرت واختیار میں ہے۔
Top