Tafseer-e-Madani - Al-Qasas : 75
وَ نَزَعْنَا مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ شَهِیْدًا فَقُلْنَا هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ فَعَلِمُوْۤا اَنَّ الْحَقَّ لِلّٰهِ وَ ضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ۠   ۧ
وَنَزَعْنَا : اور ہم نکال کر لائینگے مِنْ : سے كُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت شَهِيْدًا : ایک گواہ فَقُلْنَا : پھر ہم کہیں گے هَاتُوْا : تم لاؤ (پیش کرو) بُرْهَانَكُمْ : اپنی دلیل فَعَلِمُوْٓا : سو وہ جان لیں گے اَنَّ : کہ الْحَقَّ : سچی بات لِلّٰهِ : اللہ کی وَضَلَّ : اور گم ہوجائیں گی عَنْهُمْ : ان سے مَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ : جو وہ گھڑتے تھے
اور نکال لائیں گے ہم اس روز ہر امت سے ایک گواہ پھر ہم کہیں گے لاؤ تم لوگ اپنی دلیل تب ان کو اچھی طرح معلوم ہوجائے گا کہ حق و قطعی طور پر اللہ ہی کے لئے ہے اور گم ہو کر رہ جائیں گے ان سے وہ سب جھوٹ جو یہ لوگ گھڑا کرتے تھے (1)
103 ہر امت سے ایک گواہ لانے کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا اور نکال لائیں گے ہم ۔ اس روز۔ ہر امت سے ایک گواہ "۔ یعنی انکے نبی کو یا جو اس کے قائم مقام ہوگا جس نے انکو حق کا پیغام پہنچایا ہوگا۔ (فتح وغیرہ) ۔ سو اس روز ہر پیغمبر اپنی امت پر گواہی دے گا کہ اس نے ان کو حق ہی کی دعوت دی تھی اور ان کو توحید ہی کی تعلیم و تلقین فرمائی تھی۔ اس طرح مشرکوں پر حجت قائم ہوجائے گی اور واضح ہوجائے گا کہ شرک کے ہولناک جرم کا ارتکاب ان لوگوں نے خود کیا تھا اور پیغمبر کی تعلیمات کیخلاف کیا تھا۔ اور ان کے نام پر کیا جانے والا کاروبار شرک انہوں نے انکے رخصت ہوجانے کے بعد کیا تھا۔ سو اس طرح ان لوگوں کا جرم ثابت اور مزید واضح ہوجائے گا اور اس حد تک اور اس طور پر کہ ان کے لیے کسی عذر و معذرت کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہے گی۔ اور اس کے نتیجے میں ان کو اپنے زندگی بھر کے کیے کرائے کے بھگتان کے حوالے کردیا جائے گا۔ 104 مشرکوں سے دلیل کا مطالبہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ پھر ہم مشرکوں سے کہیں گے کہ لاؤ تم لوگ اپنی دلیل اپنے ان عقائدِ باطلہ پر جن کو تم نے دنیا میں اپنا رکھا تھا اور جن کی بنا پر تم نے راہ حق و ہدایت سے منہ موڑ رکھا تھا اور فرصت عمر کو طرح طرح کی شرکیات کی نذر کر رکھا تھا۔ اور اپنی گمراہی اور بےراہ روی کے لئے تم لوگ طرح طرح کی حجت بازیوں اور سخن سازیوں سے کام لیا کرتے تھے۔ سو اب پیش کرو اپنی دلیل۔ یعنی پیغمبر نے تو اپنا موقف بیان کردیا اور تمہاری شرکیات سے اپنی براءت و بیزاری کا اعلان کردیا۔ اب تم لوگ بتاؤ کہ تمہارا موقف کیا ہے اور تمہارے پاس اپنے شرکیہ موقف کی سند اور اس کی دلیل کیا ہے ؟ سو اس طرح ان لوگوں پر حجت قائم ہوجائے گی اور انکے پاس کوئی عذر باقی نہیں رہے گا۔ اور ان کو انکے ہولناک انجام میں دھر لیا جائے گا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ اپنی حفاظت اور پناہ میں رکھے ۔ آمین۔ 105 حق قطعی طور پر اللہ ہی کے لیے ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس وقت ان کے سامنے واضح ہوجائے گا کہ حق اللہ ہی کیلئے ہے اور یہ بات کھل کر ان کے سامنے آجائے گی کہ مالک و مختار اور حاجت روا و مشکل کشا سب کا وہی اور صرف وہی ہے ۔ اِنّ الْحَقّ لِلّٰہِ فِی الالوہِیّۃِ لَا یُشَارِکُہٗ سُبْحَانَہ وتعالی فِیْہِ اَحَدٌ- (روح، ابن کثیر، مدارک، صفوہ وغیرہ) ۔ سو اس وقت حق ان کے سامنے پوری طرح واضح ہوجائے گا اور یہ اس کا صاف اور صریح طور پر اقرار و اعتراف کریں گے۔ لیکن بےوقت کے اس اقرار و اعتراف سے ان کو کسی طرح کا کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا سوائے ان کی آتش یاس و حسرت میں اضافے کے۔ اور ان کے وہ خودساختہ مفروضے، من گھڑت فلسفے اور طرح طرح کے ڈھکوسلے سب کے سب ان سے کھو چکے ہوں گے۔ جس کے بعد ان کیلئے کسی لب کشائی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہے گی۔ یہاں پر یہ امر ملحوظ رہے کہ ہر امت اور ہر گروہ اپنے کاروبار شرک و بدعت کی تایید میں اپنے نبیوں اور رسولوں اور اپنے بڑوں اور بزرگوں ہی کا حوالہ دیتا ہے کہ ہم یہ سب کچھ انہی کی تعلیمات اور ہدایات کے مطابق کرتے ہیں۔ سو اس روز حضرات انبیاء و رسل اور شہدائے حق کی ایسی گواہی سے اصل حقیقت پوری طرح کھل کر سامنے آجائے گی جس سے ایسے لوگوں پر حجت تمام ہوجائے گی جس کے بعد ان کے لیے کسی حیل و حجت، قیل وقال اور عذر و معذرت کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہے گی اور ان کو اپنے زندگی بھر کے کیے کرائے کا بھگتان بہرحال بھگتنا ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top