Tafseer-e-Madani - Al-Qasas : 8
فَالْتَقَطَهٗۤ اٰلُ فِرْعَوْنَ لِیَكُوْنَ لَهُمْ عَدُوًّا وَّ حَزَنًا١ؕ اِنَّ فِرْعَوْنَ وَ هَامٰنَ وَ جُنُوْدَهُمَا كَانُوْا خٰطِئِیْنَ
فَالْتَقَطَهٗٓ : پھر اٹھا لیا اسے اٰلُ فِرْعَوْنَ : فرعون کے گھر والے لِيَكُوْنَ : تاکہ وہ ہو لَهُمْ : ان کے لیے عَدُوًّا : دشمن وَّحَزَنًا : اور غم کا باعث اِنَّ : بیشک فِرْعَوْنَ : فرعون وَهَامٰنَ : اور ہامان وَجُنُوْدَهُمَا : اور ان کے لشکر كَانُوْا : تھے خٰطِئِيْنَ : خطا کار (جمع)
چناچہ ایسے ہی کیا گیا اور آخرکار اس بچے کو اٹھا لیا فرعون والوں نے تاکہ انجام کار وہ ان کے لئے دشمن اور دائمی غم کا باعث بنے بیشک فرعون ہامان اور ان دونوں کے لشکر سب ہی بڑے خطا کار تھے (1)
10 موسیٰ کی پرورش کا محیر العقول انتظام : سو حضرت موسیٰ کی پرورش فرعون کے ذریعے قدرت کی کرشمہ سازی کا ایک عظیم الشان مظہر و نمونہ تھا۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اس بچے کو اٹھا لیا فرعون والوں نے تاکہ انجام کار وہ ان کا دشمن اور ان کے لیے دائمی غم کا باعث بنے "۔ سو فرعون کے ہاتھوں اس کے دشمن کی پرورش کا انتظام قدرت کی کرشمہ سازی کا ایک عظیم الشان مظہر اور نمونہ تھا۔ { لیکون } کا یہ لام لام عاقبت ہے۔ یعنی انہوں نے اگرچہ موسیٰ (علیہ السلام) کو اس غرض کیلئے نہیں اٹھایا تھا لیکن ان کے اس فعل کا انجام بہرحال یہی ہونا تھا کہ موسیٰ (علیہ السلام) بالآخر ان کے دشمن ہوں گے اور ان کیلئے باعث غم اور سبب ہلاکت و تباہی بنیں گے۔ سو یہ ایسے ہی ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ " فلاں شخص نے چوری اس لئے کی تاکہ اس کے ہاتھ کاٹے جائیں "۔ یعنی اس کی چوری کا انجام و نتیجہ یہی ہونا تھا یا جیسے کہا جاتا ہے ۔ " لدوا للموت وابنوا للخراب " ۔ یعنی " جنو موت کے لیے اور بناؤ خرابی و بربادی کے لیے "۔ بہرکیف اس طرح حضرت موسیٰ (علیہ السلام) شاہی محل میں پہنچ گئے اور آپ کی تربیت و پرورش کا انتظام شاہی وسائل و ذرائع سے ہونے لگا۔ اور اس طرح قدرت کا یہ کرشمہ سامنے آیا کہ جس موسیٰ کے قتل کیلئے فرعون نے کتنے ہی معصوم بچوں کو موت کے گھاٹ اتارا تھا اسی موسیٰ کی پرورش خود کرنے لگا ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ بہرکیف حضرت موسیٰ کی والدہ نے اپنے بچے کو جس صندوق میں رکھ کر دریا کی موجوں کے حوالے کردیا تھا اور وہ صندوق بہتا ہوا فرعون کے محل تک جا پہنچا تو فرعون کے لوگوں نے اس کو اٹھا لیا۔ دیکھا کہ اس میں ایک موہنا سا بچہ پڑا ہوا ہے۔ تو بادشاہ اور ملکہ کے حکم سے اس کو شاہی محل میں لایا گیا۔ سو انہوں نے تو اس بچے کو اس لیے اٹھایا تھا کہ وہ ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان بنے گا جیسا کہ آگے وانے والے ملکہ کے قول سے واضح ہوجاتا ہے لیکن تقدیر الہی کا یہ بھید ان کے علم میں نہیں تھا کہ آئندہ چل کر یہی بچہ فرعونی اقتدار کے ہمیشہ کے خاتمے کا ذریعہ بنے گا۔ اور اسی کے ہاتھوں وہ اپنے لاؤ لشکر سمیت ہمیشہ کے لیے فی النار والسقرہو جائے گا ۔ والعیاذ باللہ والحمد للہ الذی بیدہ ازمۃ الامور - 11 فرعونیوں کی مت ماری کا ذکر وبیان : سو اس سے فرعون اور اس کے لاؤ لشکر کی مت ماری اور خطا کاری کا نمونہ سامنے آتا ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ " بلاشبہ فرعون و ہامان اور انکے لشکر بڑے ہی خطاکار تھے "۔ جنہوں نے اپنی حماقت اور مت ماری سے یہ سمجھ رکھا تھا کہ سب کچھ ان ہی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے جس کی بنا پر پہلے تو انہوں نے بندگی سے بڑھ کر خدائی کے دعوے کر لئے۔ پھر ملکی قانون میں عدل و انصاف اور برابری کی بجائے تقسیم و تفریق کا ظلم کیا۔ پھر نبیوں کی اولاد ۔ بنی اسرائیل ۔ کو غلامی کی زنجیروں میں بری طرح جکڑ دیا۔ پھر " لڑاؤ اور حکومت کرو " کے شیطانی اصول پر ان کی قوت کو مزید پارا پارا کیا۔ پھر تدبیر کے ذریعے تقدیر کو ٹالنے کا بیڑہ اٹھایا۔ اور اس طرح کتنے ہی بےگناہوں کے خون سے انہوں نے اپنے ہاتھوں کو رنگا۔ اور اس سب کے باوجود جس بچے نے ان کی اینٹ سے اینٹ بجانا تھی اور انکے اقتدار کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ کردینا تھا اسے خود اٹھا کر اپنے ہاتھوں پرورش کرنے لگے۔ سو اس طرح یہ لوگ خطا در خطا کے مرتکب ہوتے چلے گئے۔ اور یہی حال اور انجام ہوتا ہے ان لوگوں کا جو حق کو قبول کرکے اپنے خالق ومالک کے آگے جھکنے کی بجائے الٹا حق سے منہ موڑ کر اس کا راستہ روکنے کیلئے اور اپنے خالق ومالک کے مقابلے میں کھڑے ہوجاتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں ان کی مت مار کر رکھ دی جاتی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو ایسوں کو جتنی بھی مہلت اور ڈھیل حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی طرف سے مل جائے ان کا انجام بہرکیف دائمی ہلاکت اور ابدی تباہی ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top