Tafseer-e-Madani - Al-Qasas : 80
وَ قَالَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ وَیْلَكُمْ ثَوَابُ اللّٰهِ خَیْرٌ لِّمَنْ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا١ۚ وَ لَا یُلَقّٰىهَاۤ اِلَّا الصّٰبِرُوْنَ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہیں اُوْتُوا الْعِلْمَ : دیا گیا تھا علم وَيْلَكُمْ : افسوس تم پر ثَوَابُ اللّٰهِ : اللہ کا ثواب خَيْرٌ : بہتر لِّمَنْ : اس کے لیے جو اٰمَنَ : ایمان لایا وَ : اور عَمِلَ : اس نے عمل کیا صَالِحًا : اچھا وَلَا يُلَقّٰىهَآ : اور وہ نصیب نہیں ہوتا اِلَّا : سوائے الصّٰبِرُوْنَ : صبر کرنے والے
اور اس کے برعکس ان لوگوں نے جن کو علم صحیح کی دولت سے نوازا گیا تھا انہوں نے ان سے کہا افسوس ہے تم پر اے کوتاہ نظر لوگو ! اللہ کا ثواب تو اس سے کہیں بڑھ کر بہتر ہے ہر اس شخص کے لئے جو ایمان لائے اور عمل بھی نیک کرے اور یہ شرف نصیب نہیں ہوتا مگر صبر کرنے والوں کو (3)
116 علم حقیقی کی روشنی ہی اصل روشنی ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جن لوگوں کو حق اور حقیقت کے علم کی روشنی بخشی گئی تھی انہوں نے ان لوگوں سے کہا کہ آخرت کا ثواب ایمان والوں کے لیے اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔ سو وہ لوگ راہ حق پر ثابت قدم رہتے ہیں اور کسی بھی لالچ یا خوف سے ان کے قدم ڈگمگانے نہیں پاتے۔ پس اصل علم وہی علم ہے جو انسان کو حق اور حقیقت سے آگہی بخشتا ہے اور اس علم حقیقی کی روشنی ہی وہ اصل اور حقیقی روشنی ہے جو انسان کیلئے اصل حقائق کو روشن کرتی اور اس کو مہالک سے آگہی بخشتی ہے۔ یہ علم اگر کسی کو حاصل نہ ہو تو وہ سراسر اندھیروں میں ہے اگرچہ وہ اپنے آپ کو بہت کچھ کہتا اور سمجھتا ہو اور خواہ دوسرے علوم میں وہ کتنا ہی ماہر اور شاطر کیوں نہ ہو۔ اور اس نے کتنی ہی بڑی ڈگریاں کیوں نہ اٹھا رکھی ہوں۔ بلکہ یہ علم الٹا اس کے لیے وبال اور اس کی محرومی میں اضافے کا باعث بن جاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو { اولوا العلم } میں علم سے مراد علم حقیقی ہے۔ یعنی خداوند قدوس کی معرفت اور آخرت سے آگہی بخشنے والا علم۔ یہی وہ علم ہے جس سے انسان کو روشنی حاصل ہوتی ہے۔ اور جن کو یہ علم حاصل نہیں وہ سراسر اندھیروں کے اندر ڈوبے ہوئے ہیں خواہ وہ روشنی اور علم و ہنر کے کتنے ہی بلند بانگ دعوے کیوں نہ کرتے ہوں۔ بلکہ وہ الٹا جہل مرکب میں مبتلا ہو کر اور بھی گہرے اندھیروں میں ڈوب جاتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ -
Top