Tafseer-e-Madani - Al-Qasas : 85
اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لَرَآدُّكَ اِلٰى مَعَادٍ١ؕ قُلْ رَّبِّیْۤ اَعْلَمُ مَنْ جَآءَ بِالْهُدٰى وَ مَنْ هُوَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْ : وہ (اللہ) جس نے فَرَضَ : لازم کیا عَلَيْكَ : تم پر الْقُرْاٰنَ : قرآن لَرَآدُّكَ : ضرور پھیر لائے گا تمہیں اِلٰى مَعَادٍ : لوٹنے کی جگہ قُلْ : فرما دیں رَّبِّيْٓ : میرا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے مَنْ : کون جَآءَ : آیا بِالْهُدٰى : ہدایت کے ساتھ وَمَنْ هُوَ : اور وہ کون فِيْ : میں ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ : کھلی گمراہی
بیشک جس ذات نے فرض کیا ہے آپ پر اس قرآن کی تعلیم و تبلیغ کو وہ ضرور پہنچاوے گی آپ کو عظیم الشان انجام تک اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے کہو کہ میرا رب خوب جانتا ہے کہ کون ہدایت لے کر آیا اور کون ہے وہ جو کھلی گمراہی میں پڑا غوطے کھا رہا ہے
123 لفظِ " معاد " سے مقصود و مراد ؟ : اس " معاد " سے کیا مراد ہے ؟ اس بارے حضرت علمائے کرام کے مختلف اقوال ہیں۔ مثلاً یہ کہ اس سے مراد ہے فتح مکہ یا موت یا آخرت اور قیامت۔ (ابن کثیر، قرطبی، معارف للکاندھلوی (رح) ، معارف للدیوبندی (رح) وغیرہ) اور " معاد " کے لفظ کا عموم ان سب ہی صورتوں کو عام اور شامل ہے۔ چناچہ اس کے کچھ ہی عرصہ بعد آپ ﷺ ایک خاص اعزاز اور شان کے ساتھ مکہ مکرمہ میں فاتحانہ داخل ہوئے اور اس کے بعد ہر موقعہ پر آپ (علیہ السلام) کو خاص عنایات سے نوازا گیا اور نوازا جائے گا کہ آپ کے لئے ہر بعد والی حالت پہلی حالت سے اچھی ہی ہوگی۔ جیسا کہ آپ سے آپ کے رب کا صاف وصریح وعدہ ہے ۔ { وَلَلْاٰخِرَۃُ خَیْرٌ لَّکَ مِنَ الاُوْلٰی } ۔ سو معاد کے اصل معنیٰ مرجع، غایت اور انجام کار کے ہیں۔ اور تنوین یہاں پر تعظیم اور تفخیم کیلئے ہے۔ یعنی شاندار انجام اور اعلیٰ مرجع اور اللہ پاک نے اپنے پیغمبر کو اس سے نوازا۔ بہرکیف اس سے آنحضرت ۔ ﷺ ۔ کو تسلی دی گئی ہے کہ اس قرآن کو آپ نے کوئی اپنے خدا سے مانگ کر تو نہیں لیا اور خود نہیں اتروایا بلکہ خداوند قدوس نے اس کو آپ پر خود اپنے کرم سے اور اپنے انتخاب کے مطابق اتارا ہے۔ اور اس کی تعلیم و تبلیغ کی ذمہ داری آپ پر عائد فرمائی ہے۔ سو آپ کو اس ذمہ داری کی فکر میں اس قدر تکلیف اٹھانے کی ضرورت نہیں کہ آپ اس کی وجہ سے گھلے جائیں۔ بلکہ جس ذات اقدس و اعلیٰ نے اس کو آپ پر اتارا ہے وہی اس کی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں آپ کی مدد فرمائے گی۔ اور وہی آپ کو کامیابی کی منزل تک پہنچائے گی۔ اس لیے آپ ان مخالفین کی ذرہ برابر پرواہ نہ کریں۔ اپنی دعوت پر جمے رہیں۔ یہ لوگ خواہ کتنا ہی زور لگائیں آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے اور نہ آپ کا راستہ روک سکیں گے۔ اللہ آپ کے ساتھ ہے۔ اس لیے آپ اسی پر بھروسہ رکھیں اور اپنے موقف میں ذرہ برابر تبدیلی یا لچک نہ آنے دیں۔ آپ بہرحال حق پر ہیں ۔ { اِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ ، عَلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ } ۔ (یس :3-4) ۔ (علیہ السلام) -
Top