Tafseer-e-Madani - Al-Qasas : 87
وَ لَا یَصُدُّنَّكَ عَنْ اٰیٰتِ اللّٰهِ بَعْدَ اِذْ اُنْزِلَتْ اِلَیْكَ وَ ادْعُ اِلٰى رَبِّكَ وَ لَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَۚ
وَلَا يَصُدُّنَّكَ : اور وہ تمہیں ہرگز نہ روکیں عَنْ : سے اٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کے احکام بَعْدَ : بعد اِذْ : جبکہ اُنْزِلَتْ : نازل کیے گئے اِلَيْكَ : تمہاری طرف وَادْعُ : اور آپ بلائیں اِلٰى رَبِّكَ : اپنے رب کی طرف وَ : اور لَا تَكُوْنَنَّ : تم ہرگز نہ ہونا مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : جمع مشرک
اور کبھی آپ کو روکنے نہ پائیں یہ لوگ اللہ کی آیتوں کی تعلیم و تبلیغ سے اس کے بعد کہ ان کو اتار دیا گیا آپ کی طرف اور آپ بلاتے رہیں اپنے رب کی راہ حق وصواب کی طرف اور کبھی مشرکوں سے نہیں ہوجانا
126 مشرکوں سے احتراز و اجتناب کا حکم و ارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا اور تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ کبھی مشرکوں سے نہ ہوجانا "۔ خطاب اگرچہ آپ ﷺ کو ہے لیکن سنانا دراصل دوسروں کو ہے کہ آپ سے تو اس طرح کا کوئی احتمال ہی نہ تھا۔ بہرکیف وحی خداوندی کے اولین اور اصل مخاطب چونکہ آپ ہی ہیں اس لیے آپ سے ارشاد فرمایا گیا ہے کہ " اپنے رب کی طرف بلاتے رہو اور مشرکوں سے نہیں ہوجانا " اور کفار قریش کو چونکہ زیادہ چڑ دعوت توحید ہی سے تھی اس لیے زیادہ زور اسی پر دیا گیا کہ اس میں مداہنت شرک ہوگی ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف مشرکین کو اصل چڑ چونکہ عقیدئہ توحید ہی سے ہوتی ہے۔ کل کے مشرکوں کا حال بھی یہی تھا اور آج کے مشرکوں کا حال بھی یہی ہے۔ اس لیے عقیدئہ توحید کے بیان ہی پر زیادہ زور دیا گیا۔
Top