Tafseer-e-Madani - Al-Qasas : 9
وَ قَالَتِ امْرَاَتُ فِرْعَوْنَ قُرَّتُ عَیْنٍ لِّیْ وَ لَكَ١ؕ لَا تَقْتُلُوْهُ١ۖۗ عَسٰۤى اَنْ یَّنْفَعَنَاۤ اَوْ نَتَّخِذَهٗ وَلَدًا وَّ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ
وَقَالَتِ : اور کہا امْرَاَتُ : بیوی فِرْعَوْنَ : فرعون قُرَّةُ : ٹھنڈک عَيْنٍ لِّيْ : میری آنکھوں کے لیے وَلَكَ : اور تیرے لیے لَا تَقْتُلُوْهُ : تو قتل نہ کر اسے عَسٰٓى : شاید اَنْ يَّنْفَعَنَآ : کہ نفع پہنچائے ہمیں اَوْ نَتَّخِذَهٗ : یا ہم بنالیں اسے وَلَدًا : بیٹا وَّهُمْ : اور وہ لَا يَشْعُرُوْنَ : (حقیقت حال) نہیں جانتے تھے
اور فرعون کی بیوی نے اس سے کہا کہ یہ تو آنکھوں کی ٹھنڈک ہے میرے لئے بھی اور تیرے لئے بھی اسے کہیں قتل نہیں کردینا کیا عجب کہ یہ بڑا ہو کر ہمیں فائدہ پہنچائے یا ہم اسے اپنا بیٹا ہی بنالیں اور وہ لوگ نہیں جانتے تھے
12 فرعون کی بیوی کی رحمدلی کا ایک مظہر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " فرعون کی بیوی نے کہا کہ یہ تو ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اس کو قتل نہیں کرو۔ ہوسکتا ہے کہ یہ ہمیں فائدہ پہنچائے یا اس کو ہم اپنا بیٹا ہی بنالیں "۔ بعض روایات میں ہے کہ اس پر فرعون نے اپنی بیوی سے کہا ۔ " لَکِ لا لِیْ " ۔ یعنی یہ آنکھوں کی ٹھنڈک تیرے لئے ہوگا میرے لئے نہیں۔ سو تقدیر نے یہ الفاظ اس کے منہ سے کہلوا دیئے۔ اور ایسے ہی ہوا کہ موسیٰ اس کے اقتدار کے دائمی خاتمے اور اس کی دائمی اور ابدی ہلاکت و تباہی کا ذریعہ اور باعث بن گئے۔ اور فرعون آپ (علیہ السلام) کے وجود باجود سے رحمت و ٹھنڈک پانے کی بجائے ہمیشہ کے لئے فی النار والسقر ہوگیا اور آتش دوزخ کا ایندھن بن گیا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ جبکہ اس کی وہ نیک طینت اور ایماندار بیوی جنت کے باسیوں میں شامل ہو کر ابدی رحمت وسعادت اور دائمی فوزوفلاح سے ہمکنار و سرفراز ہوگئی۔ بہرکیف فرعون کی بیوی نے اس سے کہا کہ ایسی موہنی صورت والا بچہ قتل کے لائق نہیں پالنے کے قابل ہے۔ یہ تو میری اور تمہاری آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان ہے۔ امید ہے کہ یہ ہمیں نفع پہنچائے گا یا ہم اس کو بیٹا ہی بنالیں۔ پس تم اس کو قتل کرنے کی سنگدلی کا ارتکاب کرنے کی بجائے اس کی حفاظت و پرورش کا سامان کرو۔ روایات کے مطابق وہ بڑی نیک بخت اور رحمدل خاتون تھیں اور فرعون کے رویئے سے وہ سخت بیزار تھیں۔ اور اسی بنا پر وہ فرعون کے گھر میں رہنے اور اس کی بیوی ہونے کے باوجود جنت کی باسی بن گئیں۔ اور ایسی عمدہ اور پاکیزہ زندگی سے سرفراز ہوگئیں کہ ان کی زندگی اہل ایمان کیلئے ایک نمونہ اور مثال بن گئی۔ جیسا کہ سورة تحریم کی آیت نمبر 11 میں اس کی تصریح فرمائی گئی۔ سو یہ فرعون کی اس ایماندار اور نیک بیوی کی رحمدلی کا ایک مظہر و نمونہ تھا۔
Top