Tafseer-e-Madani - Al-Ankaboot : 39
وَ قَارُوْنَ وَ فِرْعَوْنَ وَ هَامٰنَ١۫ وَ لَقَدْ جَآءَهُمْ مُّوْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ فَاسْتَكْبَرُوْا فِی الْاَرْضِ وَ مَا كَانُوْا سٰبِقِیْنَۚۖ
وَقَارُوْنَ : اور قارون وَ : اور فِرْعَوْنَ : فرعون وَهَامٰنَ : اور ہامان وَلَقَدْ جَآءَهُمْ : اور البتہ آئے ان کے پاس مُّوْسٰي : موسیٰ بِالْبَيِّنٰتِ : کھلی نشانیوں کے ساتھ فَاسْتَكْبَرُوْا : تو انہوں نے تکبر کیا فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَمَا كَانُوْا : اور وہ نہ تھے سٰبِقِيْنَ : بچ کر بھاگ نکلنے والے
اور قارون، فرعون، اور ہامان کو بھی ہم نے ہلاک کیا اور بلاشبہ ان کے پاس موسیٰ آئے تھے کھلی نشانیاں لے کر مگر ان لوگوں نے اپنی بڑائی کا گھمنڈ کیا اللہ کی زمین میں اور وہ ایسے نہ تھے کہ نکل جائیں ہماری گرفت اور پکڑ
50 استکبار ہلاکت و تباہی کا باعث۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ قارون، فرعون اور ہامان وغیرہ سب نے استکبار سے کام لیا اور اپنی بڑائی کا گھمنڈ کیا اور وہ ایسے نہ تھے کہ ہماری گرفت و پکڑ سے نکل جائیں۔ سو حق کے مقابلے میں تکبر کرنا اور اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں مبتلا ہو کر اسے ٹھکرا دینا ہولناک اور دائمی ہلاکت و تباہی کا پیش خیمہ ہوتا ہے مگر یہ ہولناک اور تباہ کن مرض کل کے باطل پرستوں میں بھی موجود تھا اور آج بھی موجود ہے۔ سو کتنے ہی لوگ آپ کو ایسے ملیں گے جو محض اپنی بڑائی کے زعم باطل اور گھمنڈ فاسد میں مبتلا ہو کر قبول حق کے شرف سے محروم رہتے ہیں۔ اور یہی دراصل خرابیوں کی خرابی اور ہلاکت و تباہی کی جڑ بنیاد ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ عظمت اور بڑائی اللہ وحدہ لاشریک ہی کا حق ہے۔ بندے کی شان کے لائق عبدیت اور بندگی ہی میں کمال پیدا کرنا اور حق کے آگے صدق دل سے جھکنا ہے ۔ وباللہ التوفیق ۔ سو ہلاک شدہ قوموں کے ذکر کے بعد تاریخ کے بعض نمایاں متکبرین کو بطور نمونہ سامنے رکھ دیا گیا تاکہ ہر دور کے مستکبرین ان کے آئینے میں اپنا چہرہ خود دیکھ لیں۔ ان کے انجام سے سبق لیں اور اس کے مطابق اپنے حال اور مآل کا جائزہ خود لے لیں اور اپنی روش کی اصلاح کرلیں۔ ورنہ اپنے آخری اور ہولناک انجام کے لیے تیار ہوجائیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ تعالیٰ غفلت و لاپرواہی کے ہر شائبے سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔
Top