Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 102
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ اٰمَنُوا : ایمان لائے اتَّقُوا : تم ڈرو اللّٰهَ : اللہ حَقَّ : حق تُقٰتِھٖ : اس سے ڈرنا وَلَا تَمُوْتُنَّ : اور تم ہرگز نہ مرنا اِلَّا : مگر وَاَنْتُمْ : اور تم مُّسْلِمُوْنَ : مسلمان (جمع)
اے وہ لوگو، جو ایمان لائے ہو، ڈرو تم اللہ سے، جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے، اور تمہیں موت نہ آنے پائے مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو۔
209 حق تقوی کو اپنانے کی ہدایت و تلقین : سو اہل ایمان کو خطاب کر کے ارشاد فرمایا گیا کہ تم ڈرتے رہا کرو اللہ سے جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے کہ اس وحدہ لاشریک کا خوف و خشیت تمہارے دلوں میں رچا بسا ہو، اور تمہارا ہر عمل اس کا غماز اور آئینہ دار ہو۔ اس کے اوامرو ارشادات کی تم دل و جان سے تعمیل کرو، اس کے فرائض بجا لاؤ اور اس کے نواہی سے اجتناب کرو، کہ اس خالق ومالک کا یہ اپنے بندوں پر حق بھی ہے اور اس میں خود تم لوگوں کا اپنا بھلا بھی ہے۔ اس دنیا میں بھی اور آخرت کے ابدی جہاں میں بھی۔ سو اس ارشاد سے اعتصام باللہ کی حقیقت واضح فرما دی گئی کہ اس کی اساس و بنیاد ہے اللہ سے ایسا ڈرنا جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے۔ یہ تقویٰ اگرچہ مطلوب اسی حد تک ہے، جس حد تک بندے کی استطاعت ہو کہ بندے کی تکلیف اس کی استطاعت تک ہی ہوتی ہے اور تقویٰ کے بارے میں تو صاف اور صریح طور پر ارشاد فرمایا گیا ہے { فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ } (التغابن۔ 16) لیکن اللہ سے ڈرنے اور دوسروں سے ڈرنے میں بہت بڑا فرق ہے۔ اس لئے اس بارے ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ سے اس طرح ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے کیونکہ اس خالق ومالک کے اس بندوں پر جو حقوق ہیں وہ اور کسی کے نہ ہیں نہ ہوسکتے ہیں۔ اور دوسرے اس لئے کہ اس نے اپنے بندوں کے لئے جو حدود وقیود مقرر فرمائی ہیں وہ اور کسی نے نہ مقرر کی ہیں نہ کرسکتا ہے اور ان کا تمام تر فائدہ بندوں ہی کے لئے ہے۔ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ اور ان کو توڑنے کی جو سزا مقرر ہے وہ بھی تمامتر بندوں ہی کے فائدے کے لئے ہے۔ اللہ تعالیٰ کو اس سے نہ کوئی فائدہ پہنچتا ہے نہ نقصان۔ وہ ایسے تمام تصورات سے اعلیٰ وبالا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ پھر تیسری طرف یہ بات بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام اعمال کو دیکھتا اور ان پر مطلع ہے۔ یہاں تک کہ ان کے دلوں کی کوئی حالت و کیفیت بھی کسی طرح اس سے مخفی نہیں رہ سکتی۔ اور چوتھی بات یہ ہے کہ اللہ کی پکڑ جیسی پکڑ اور کسی کی نہیں ہوسکتی ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو اسی بناء پر ارشاد فرمایا گیا کہ تم اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور خدا سے ڈرنے کے یہ تمام پہلو جب تک کسی کے پیش نظر نہ ہوں وہ خدا سے ڈرنے کا صحیح مفہوم بھی نہیں سمجھ سکتا چہ جائیکہ وہ اس کا حق ادا کرے۔ 210 ہمیشہ ایمان و اطاعت پر قائم رہنے کی تعلیم و تلقین : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگوں کو موت نہ آنے پائے مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہوؤ۔ یعنی تم لوگ ہمیشہ ایمان و اطاعت کی شاہراہ پر قائم اور گامزن رہو، تاکہ جب بھی تمہاری موت کا وقت آئے تو تم ایمان و اطاعت کی حالت ہی میں اپنی جان جاں آفریں کے سپرد کردو، سو { لَا تَمُوْتُنَّ } کی نہی کا تعلق درحقیقت موت سے نہیں کہ وہ تو انسان کے اپنے بس اور اختیار میں ہے ہی نہیں۔ اور جو چیز اپنے بس اور اختیار سے باہر ہو اس سے روکنے کا کوئی مطلب ہی نہیں ہوسکتا۔ بلکہ اس نہی کا تعلق دراصل اس امر سے ہے کہ تم کبھی بھی اسلام کے علاوہ کسی اور حالت پر نہیں رہنا تاکہ جب بھی تمہاری موت آئے تو ایمان و اسلام کی پاکیزہ حالت ہی پر آئے۔ کیونکہ اگر اس طرح خاتمہ ایمان پر ہوگیا تو تم کامیاب ہوگئے۔ جیسا کہ مشہور حدیث میں ارشاد فرمایا گیا " مَنْ کَانَ اٰخِرُ کَلاَمِہٖ لآاِلٰہَ اِلّا اللّٰہُ دَخَلَ الْجَنَّۃَ " یعنی " جس کا آخری کلام (مرتے وقت کا) لا اِلٰہَ الا اللّٰہُ کا کلمہ توحید ہوگا وہ جنت میں داخل ہوگیا "۔ اسی لئے فرمایا گیا " اِنَّمَا الْعِبْرَۃُ بالْخَوَاتِیْمُ " کہ " اعتبار تو خاتمے کا ہے " اور کسی کو کسی کے بارے میں بھی یہ یقینی علم نہیں ہوسکتا کہ اس کا خاتمہ کب اور کس طرح ہوگا۔ پس نہ تو کسی کو اپنی نیکی پر اترانا اور تکبر کرنا جائز ہے، اور نہ کسی دوسرے کی تحقیر و تذلیل کرنا، کہ پتہ نہیں کہ کس کا خاتمہ کس طرح ہوگا، تو اس مضمون کو { لا تَمُوْتُنّ } کے صیغہ سے اور اس انداز میں جو اداء فرمایا گیا تو اس لئے کہ یہ بلاغت کا ایک اہم اسلوب ہے، جس میں ایک ایسی تاثیر ہے جو اس کے بغیر ممکن نہیں۔ بہرکیف اس سے اہل ایمان کو اس اہم ہدایت سے نوازا گیا کہ وہ ہمیشہ ایمان و اسلام پر رہنے کی کوشش کریں تاکہ جب بھی موت آئے وہ ایمان و اسلام ہی کی خاتمے پر ہو ۔ وَبِاللّٰہ التَّوْفِیْق لِمَا یُحِبُّ وَیُرِیْدُ وَعَلٰی مَایُحِبُّ وَیُریْدُِ ۔ سُبْحَانَہٗ وتعالیٰ ۔ اللہ ہمیشہ راہ حق پر ثابت قدم رکھے ۔ آمین۔
Top