Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 105
وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَ اخْتَلَفُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ الْبَیِّنٰتُ١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ
وَلَا تَكُوْنُوْا : اور نہ ہوجاؤ كَالَّذِيْنَ : ان کی طرح جو تَفَرَّقُوْا : متفرق ہوگئے وَاخْتَلَفُوْا : اور باہم اختلاف کرنے لگے مِنْ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : کہ جَآءَھُمُ : ان کے پاس آگئے الْبَيِّنٰتُ : واضح حکم وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ لَھُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْم : بڑا
اور (خبردار) کہیں تم ان لوگوں کی طرح نہیں ہوجانا جو (مختلف فرقوں میں) بٹ گئے، اور وہ باہم اختلاف میں پڑگئے، اس کے بعد کہ آچکیں تھیں ان کے پاس (ان کے رب کی جانب سے واضح اور) کھلی ہدایت، اور ایسے لوگوں کیلئے بہت بڑا عذاب ہے
219 تفرق و انتشار والے لوگوں سے بچ کر رہنے کی ہدایت : سو ارشاد فرمایا گیا اور کہیں تم ان لوگوں میں سے نہیں ہوجانا جو مختلف فرقوں میں بٹ گئے اور وہ باہم اختلاف میں پڑگئے اس کے بعد کہ ان کے پاس آچکی تھیں ان کے رب کی طرف سے کھلی ہدایات۔ پس تم ان لوگوں کی طرح نہیں ہوجانا جو باہم بٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے۔ محض اپنی نفسانی خواہشات کی بنا پر۔ اور دنیائے فانی کے حطام زائل کے پیچھے لگ کر۔ اور اس طرح ان لوگوں نے اپنے آپ کو شرف انسانیت سے محروم کرکے حیوانیت محضہ کے درجے میں لاکھڑا کیا، جو کہ خسارہ اور انتہائی ہولناک نقصان ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ پس تم لوگ ہمیشہ ایسے لوگوں کے طور طریقوں سے بچ کر رہنا ۔ وباللہ التوفیق ۔ سو اس سے مسلمانوں کو یہود و نصاریٰ کے انجام سے عبرت دلائی گئی ہے کہ وہ خدا کی واضح تنبیہات کے باوجود خدا کی رسی کو چھوڑ کر ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے۔ جس کے ہاتھ میں اس رسی کا جو ٹکڑا آگیا وہ اسی کو لے کر بیٹھ گیا اور اسی کو حبل اللہ سمجھ کر اس پر قانع ہوگیا۔ پس تم لوگ اے مسلمانو، کہیں ان ہی یہود و نصاریٰ کی طرح نہیں ہوجانا کہ ان کی طرح تم بھی اپنی عاقبت برباد کرلو کہ یہ راہ فوز و فلاح کی نہیں عذاب الیم کی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تفرق و انتشار اور ہلاکت خیزیوں سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین - 220 ا حق سے محروموں کے لیے بہت بڑا عذاب ۔ والعذاب باللہ : وضوح حق کے بعد اختلاف کرنے والوں اور نور حق سے محروم رہنے والوں کے لئے بہت بڑا عذاب۔ والعیاذ باللہ : سو واضح ہدایت کے آجانے کے بعد تفرق و اختلاف سے کام لینے کرنے والوں اور دولت حق سے محروم رہنے والوں کیلئے بہت بڑا عذاب ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور اتنا بڑا کہ اس کا یہاں پر تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ والعیاذ باللہ ۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا { فَیَوْْمَئِذٍ لَّا یُعَذِّبُ عَذَابَہٗ اَحَدٌ وَّلا یُوْثِقُ وَثَاقَہٗ اَحَدٌ } پس عقلمند کا کام یہ ہے کہ وہ حیات مستعار کی اس محدود و مختصر فرصت میں اس عذاب عظیم سے بچنے کی فکر کرے کہ اس کا موقع و محل یہی دنیا ہے اور بس۔ اور اگر حیات دنیا کی اس فرصت مستعار کو اخروی عذاب کے اس ہولناک انجام سے بچنے کی فکر و کوشش کی بجائے دنیا کے متاع فانی اور حطام زائل کے جوڑنے اور جمع کرنے میں ضائع کردیا، تو یہ ایسا سنگین اور ہولناک ضیاع و نقصان ہوگا جس کے تدارک و تلافی کی پھر کوئی صوت ممکن نہ ہوگی ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top