Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 106
یَّوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوْهٌ وَّ تَسْوَدُّ وُجُوْهٌ١ۚ فَاَمَّا الَّذِیْنَ اسْوَدَّتْ وُجُوْهُهُمْ١۫ اَكَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِكُمْ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ
يَّوْمَ : دن تَبْيَضُّ : سفید ہونگے وُجُوْهٌ : بعض چہرے وَّتَسْوَدُّ : اور سیاہ ہونگے وُجُوْهٌ : بعض چہرے فَاَمَّا : پس جو الَّذِيْنَ : لوگ اسْوَدَّتْ : سیاہ ہوئے وُجُوْھُھُمْ : ان کے چہرے اَكَفَرْتُمْ : کیا تم نے کفر کیا بَعْدَ : بعد اِيْمَانِكُمْ : اپنے ایمان فَذُوْقُوا : تو چکھو الْعَذَابَ : عذاب بِمَا كُنْتُمْ : کیونکہ تم تھے تَكْفُرُوْنَ : کفر کرتے
جس دن کچھ چہرے تو (اپنے ایمان و یقین کے نور کی بناء پر سفید) اور روشن ہوں گے، اور کچھ چہرے (اپنے کفر و معصیت کے نتیجے میں) سیاہ ہوں گے4 سو جن لوگوں کے چہرے سیاہ ہوں گے (تو ان سے ان کی توبیخ و تذلیل کے لئے کہا جائے گا کہ) کیا تم لوگوں نے کفر کا ارتکاب کیا تھا اپنے ایمان کے بعد ؟ سو اب چکھو (اور چکھتے رہو) تم لوگ مزہ اس عذاب کا اپنے اس کفر کی بنا پر جس کا ارتکاب تم لوگ (اپنی زندگیوں میں) کرتے رہے تھے
221 قیامت کے روز اہل ایمان کا نور ان کے چہروں پر : سو ان کے ایمان و یقین کی جھلک ان کے چہروں سے واضح وعیاں ہوگی جس سے ان کے چہرے روشن اور منور ہوں گے : کہ ایمان و یقین کا باطنی نور اس روز ان کے چہروں پر عیاں و ہویدا ہوجائے گا۔ اور وہ اپنی اس حقیقی اور ابدی کامیابی سے شاداں وفرحاں ہوں گے، جیسا کہ مختلف مقامات پر اس کو مزید وضاحت کے ساتھ بیان فرمایا گیا ہے { اَللّٰہُمَّ اجَْعَلْنَا مِنْہُمْ بِمَحْض مَنِّکَ وَکَرَمِکَ یَااَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ ۔ سو کچھ چہرے اس روز روشن اور فروزاں ہوں گے وہ خنداں اور شاداں ہوں گے۔ سو جو لوگ دنیا میں ایمان و یقین کی دولت کو اپناتے اور اعتصام باللہ کے شرف سے مشرف ہوتے ہیں وہ قیامت کے اس یوم حساب میں اپنے چہروں کو روشن اور منور کرنے کا سامان کرتے ہیں۔ اس کے اثرات کل قیامت کے اس یوم فیصل میں ان کے چہروں پر ہویدا اور ظاہر و واضح ہوں گے ۔ اللہ نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔ 222 اہل باطل کے کفر و باطل کی سیاہی ان کے چہروں پر : سو اہل ایمان کے برعکس اہل کفر و باطل کی سیاہی اس روز ان کے چہروں پر چھائی ہوگی۔ سو ان کے کفر و باطل کی وہ سیاہی جو ان کے بواطن میں مستور و پوشیدہ تھی، وہ کشف حقائق اور ظہور نتائج کے اس جہاں میں ان کے چہروں پر ظاہر اور نمایاں ہوجائے گی۔ اور وہ اپنی اس دائمی ناکامی کی بناء پر غم واندوہ کی تصویر بنے ہوئے ہوں گے، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا { وَوُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ عَلَیْہَا غَبَرۃٌ، تَرْھَقُہَا قَتَرَۃٌ} ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ غَیْرُہٗ وَ لَا مَعْبُوْدَ بِحَقٍّ سِوَاہُ سُبْحَانَہٗ وَ تَعَالٰی ۔ اس روز ایسے ہی لوگ ہوں گے ہوں گے جن پر سیاہی چھائی ہوگی۔ کدورت نے ان کو ڈھانپ رکھا ہوگا۔ یہی ہوں گے کافر اور فاجر لوگ۔ سو جن لوگوں نے اللہ کی رسی کو چھوڑ کر طرح طرح کے دوسرے پھندوں کو اپنے گلوں میں ڈالا ہوگا وہ اس روز بہت خسارے میں ہوں گے اور ان کے چہروں کی سیاہی ان کی ناکامی کا پتہ دے رہی ہوگی ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْم مِنْ ہَوْل ذٰلِکَ الْیَوْمِ ۔ اللہ کفر وباطل کے ہر شائبے سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ 223 دوزخ انسان کی اپنی کمائی کا صلہ وثمرہ ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح طور پر فرمایا گیا کہ اس روز ان سے کہا جائے گا کہ اب تم مزہ چکھو اور چکھتے رہو اپنے اس کفر و انکار کا جس کا ارتکاب تم اپنی دنیاوی زندگی میں کرتے رہے تھے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اپنے قول وفعل سے۔ سو یہ ہولناک عذاب ثمرہ و نتیجہ ہے تمہاری اپنی اس کمائی کا، ورنہ اللہ پاک ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ تو کسی پر ظلم نہیں فرماتا { مَا اللّٰہُ یُرِیْدُ ظُلْمًا لِّلْعَالَمِیْنَ } سو دوزخ اور اس کا عذاب انسان کی اپنی اس کمائی کا صلہ و ثمر اور لازمی نتیجہ ہوگا جو اس نے اپنی دنیاوی زندگی کی فرصت عمل میں کی تھی۔ اس لئے ایسے بدبختوں سے اس روز ان کی تقبیح و تذلیل کے لئے کہا جائے گا کہ اب تم لوگ چکھو اور چکھتے رہو مزہ دوزخ کے اس عذاب کا ۔ والعیاذ باللہ ۔ اپنے اس کفر و انکار کے بدلے اور اس کے نتیجے میں جس کو تم لوگ اپنی دنیوی زندگی میں اپنائے رہے تھے۔ سو اللہ پاک نے یہ سب کچھ پیشگی اور اسقدر صراحت کے ساتھ بیان فرمایا تاکہ کل کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ ہمیں خبر نہیں تھی۔ مگر ایک دنیا کی دنیا ہے کہ وہ پھر بھی غافل و لاپروا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top