Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 108
تِلْكَ اٰیٰتُ اللّٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَیْكَ بِالْحَقِّ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ یُرِیْدُ ظُلْمًا لِّلْعٰلَمِیْنَ
تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ اللّٰهِ : اللہ کی آیات نَتْلُوْھَا : ہم پڑھتے ہیں وہ عَلَيْكَ : آپ پر بِالْحَقِّ : ٹھیک ٹھیک وَمَا اللّٰهُ : اور نہیں اللہ يُرِيْدُ : چاہتا ظُلْمًا : کوئی ظلم لِّلْعٰلَمِيْنَ : جہان والوں کے لیے
یہ اللہ کی آیتیں ہیں جو ہم پڑھ کر سناتے ہیں آپ کو (اے پیغمبر ! ) حق کے ساتھ، اور اللہ (پاک سبحانہ وتعالیٰ قطعاً ) ظلم نہیں کرنا چاہتا جہان والوں پر
225 اللہ کی آیتیں سراسر حق و صواب : کہ ان کا معنی و مضمون بھی سراسر حق و صواب ہے، اور ان کے سنانے کا مقصد بھی حق و صدق۔ اور ان کے سنانے کا طریق بھی سراسر حق اور سچ ہے۔ سو جو لوگ ان سے سبق نہیں لیتے تو یہ ان کے اپنے فہم و ادراک کا قصور ہے۔ اور جو لوگ ان آیات حق و صدق سے منہ موڑتے اور اعراض برتتے ہیں وہ سراسر اپنا ہی نقصان کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہر کیف کوئی مانے یا نہ مانے حق اور حقیقت بہرحال یہی ہے کہ یہ تنبیہات جو ان آیات کے ذریعے فرمائی گئی ہیں قطعی طور پر حق اور صدق ہیں اور جو لوگ ان کو نظر انداز کریں گے وہ اپنی ہولناک ناکامی اور روسیاہی کا معاملہ خود کریں گے اور اس کی ذمہ داری خود انہی پر ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے اس سے پیشگی آگہی بخش دی ہے۔ کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ کسی کو اتمام حجت سے پہلے سزا دے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اب جو لوگ ان آیات بینات سے منہ موڑے ہوئے ہیں وہ بڑے ہی محروم اور بدبخت لوگ ہیں جو اپنی آنکھوں کو خود بند کر کے ہلاکت اور تباہی کے نہایت ہی ہولناک گڑھے میں چھلانگ لگا رہے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اللہ تعالیٰ کی آیات کریمات قطعی طور پر حق اور صدق و صواب ہیں۔ اور باقی سب اندھیرے ۔ والعیاذ باللہ - 226 اللہ کبھی ظلم نہیں کرنا چاہتا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ کبھی کوئی ظلم نہیں کرنا چاہتا جہان والوں پر۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اسی لئے اس نے اپنے بندوں کو ان آیات بینات سے نوازا، اور ان پاکیزہ تعلیمات سے سرفراز فرمایا ہے، تاکہ کہیں لوگ اندھیرے میں رہ کر اس عذاب عظیم سے دوچار نہ ہوجائیں۔ مگر اس کا کیا جائے کہ یہ انسان ظلوم و کفور اس کی ان آیات بینات اور سچی تعلیمات سے منہ موڑ کر خود ہی اس عذاب الیم کی طرف دوڑ رہا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اللہ تعالیٰ انپی رحمت ورافت اور عنایت بیکراں کی بناء پر لوگوں کو خبردار کرتا ہے کہ وہ ان مہالک سے بچ کر رہیں اور اس کی گرفت و پکڑ سے بچ کر اس کی رحمتوں اور عنایتوں کے مستحق بن جائیں ۔ وباللہ التوفیق لما یُحِبُّ وَ یُرِیْد ۔۔ مگر جو لوگ اس کی ہدایات وتعلیمات سے منہ موڑ کر خود ہلاکت و تباہی کے گہرے کھڈے میں گرنا چاہتے ہیں وہ اپنی جانوں پر خود ظلم کرتے ہیں ورنہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق پر کسی طرح کا کوئی ظلم نہیں کرنا چاہتا ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ بلکہ وہ تو ہمیشہ رحمت ہی فرماتا ہے اور رحمت ہی فرمانا چاہتا ہے ۔ تبارک و تعالیٰ -
Top