Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 110
كُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ١ؕ وَ لَوْ اٰمَنَ اَهْلُ الْكِتٰبِ لَكَانَ خَیْرًا لَّهُمْ١ؕ مِنْهُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ اَكْثَرُهُمُ الْفٰسِقُوْنَ
كُنْتُمْ : تم ہو خَيْرَ : بہترین اُمَّةٍ : امت اُخْرِجَتْ : بھیجی گئی لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے تَاْمُرُوْنَ : تم حکم کرتے ہو بِالْمَعْرُوْفِ : اچھے کاموں کا وَتَنْهَوْنَ : اور منع کرتے ہو عَنِ : سے الْمُنْكَرِ : برے کام وَتُؤْمِنُوْنَ : اور ایمان لاتے ہو بِاللّٰهِ : اللہ پر وَلَوْ : اور اگر اٰمَنَ : ایمان لے آتے اَھْلُ الْكِتٰبِ : اہل کتاب لَكَانَ : تو تھا خَيْرًا : بہتر لَّھُمْ : ان کے لیے مِنْھُمُ : ان سے الْمُؤْمِنُوْنَ : ایمان والے وَ اَكْثَرُھُمُ : اور ان کے اکثر الْفٰسِقُوْنَ : نافرمان
تم لوگ (اے مسلمانو ! ) سب سے بہتر امت ہو، جسے میدان میں لایا گیا ہے، لوگوں کے بھلے کے لئے، تمہارا کام ہے نیکی کی تعلیم دینا، اور برائی سے روکنا، اور تم (بمقابلہ دوسروں کے ٹھیک طور پر صحیح معنوں میں) ایمان رکھتے ہو اللہ (وحدہ لاشریک) پر، اور اگر اہل کتاب بھی (اسی طرح ٹھیک طریقے سے ایمان لے آتے تو یہ خود انہی کے لئے بہتر ہوتا2 ان میں سے کچھ تو ایماندار ہیں مگر ان کی اکثریت بدکاروں (اور بےایمانوں) ہی کی ہے
229 امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی عظمت شان : سو ایمان باللہ کے بعد امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اس امت کی سب سے اہم اور امتیازی خصوصیات ہیں۔ پس " امر بالمعروف " اور " نہی عن المنکر " اور اللہ تعالیٰ پر سچا پکا ایمان امت مسلمہ کی وہ خصوصی اور امتیازی صفات ہیں، جن پر اس کی عزت و عظمت کا مدارو انحصار ہے۔ اور تاریخ شاہد ہے کہ جب یہ امت اس معیار پر پوری اتری، تو اس کو ایسی سچی اور حقیقی عزت و عظمت سے نوازا گیا کہ چشم فلک نے اس کی کوئی نظیر و مثال کبھی نہیں دیکھی۔ اور جب اس نے اس سے تغافل برتا تو اس کو جگہ جگہ اور طرح طرح سے نکبت و ادبار کی ذلت سے دوچار ہونا پڑا، جیسا کہ آج بھی ہمارے سامنے موجود ہے، کہ آج مسلمان جگہ جگہ اور طرح طرح کے مظالم کا شکار ہو رہے ہیں اور مصائب و آلام کے پہاڑ ہیں جو ان پر توڑے جارہے ہیں ۔ وَالْعِیَاذُبِاللّٰہ الْعَظِیْمِ ۔ بہرکیف اس سے واضح فرمایا گیا کہ تم سب سے بہتر امت ہو اور خیر امت کے اس لقب اور اس شرف عظیم سے نوازے جانے کا سبب اور اس کا باعث یہ ہے کہ تم لوگ نیکی کی تعلیم دیتے، برائی سے روکتے اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔ سو اس شرف عظیم اور منصب جلیل سے تمہاری سرفرازی نسب اور نسل کی بناء پر نہیں، جیسا کہ اہل کتاب نے اپنے بارے میں گمان کیا اور اس بنا پر وہ لوگ راہ رست سے بھٹک کر ہمیشہ کے ہولناک خسارے میں مبتلا ہوگئے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بلکہ تمہاری یہ سرفرازی تمہارے ایمان و یقین اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی عمدہ اور امتیازی صفات و خصال کی بناء پر ہے۔ پس تم لوگ ہمیشہ ان امتیازی صفات اور ان کے تقاضوں کا خیال رکھنا اور ہر حال میں ان پر قائم و استوار رہنا ۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید - 230 اہل کتاب اگر ایمان لے آتے تو یہ خود انہی کیلئے بہتر ہوتا : کہ اس کے پاکیزہ فوائد وثمرات خود انہی کو ملتے، اس دنیا میں بھی، اور آخرت کی اس حقیقی اور ابدی زندگی میں بھی۔ اور اس طرح یہ لوگ دارین کی سرخروئی اور فوز و فلاح سے سرشار و سرفراز ہوتے۔ مگر انہوں نے اپنے عناد اور ہٹ دھرمی کی بناء پر اور اپنی خواہشات کے پیچھے لگ کر نور حق و ہدایت سے منہ موڑا، جس سے یہ دارین کی محرومی اور ذلت و رسوائی کا شکار ہوئے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اہل کتاب ہونے کا تقاضا یہ تھا کہ یہود و نصاریٰ اس دین حق پر سب سے پہلے اور سب سے آگے بڑھ کر ایمان لاتے مگر انہوں نے اعراض و روگردانی کو اپنا کر اپنے لئے ہلاکت و تباہی کا سامان کیا ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 231 اکثریت بدکاروں ہی کی رہی ہے : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ اکثریت بدکاروں ہی کی رہی ہے۔ کل بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے۔ سو اس سے یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ محض عوام الناس کی اکثریت کی تائید یا تردید سے کسی امر کے حق یا باطل ہونے کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا، کہ عوام کی اکثریت ہمیشہ غلط کاروں ہی کی رہی ہے۔ فاسقوں، فاجروں، جاہلوں اور نابکاروں کی۔ پس عوام الناس کی اکثریت حق و باطل کیلئے معیار نہیں قرار پاسکتی، جس پر دور حاضر کی نام نہاد مغربی جمہوریت کا مدارو انحصار ہے۔ شاعر مشرق نے کیا خوب کہا ہے ۔ گریزاز طرز جمہوری، غلام پختہ کارشو ۔ کہ اَز مغز دو صد خرفکر انسانی نمی آید ۔ یعنی " اس جمہوری طرز عمل سے دور بھاگو اور پختہ کار انسان بن جاؤ کہ دو سو گدھوں کے مغز جمع کردینے سے ایک انسان کی عقل و فکر کی قوت نہیں حاصل ہوسکتی "۔ پس محض عوام کی اکثریت کی بنا پر کسی بات کے حق یا باطل ہونے کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔ جیسا کہ مغربی جمہوریت کے پجاریوں کا کہنا ہے اور جس طرح کہ ہمارے یہاں کے اہل بدعت کا کہنا ماننا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top