Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 111
لَنْ یَّضُرُّوْكُمْ اِلَّاۤ اَذًى١ؕ وَ اِنْ یُّقَاتِلُوْكُمْ یُوَلُّوْكُمُ الْاَدْبَارَ١۫ ثُمَّ لَا یُنْصَرُوْنَ
لَنْ : ہرگز يَّضُرُّوْكُمْ : نہ بگاڑ سکیں گے تمہارا اِلَّآ : سوائے اَذًى : ستانا وَاِنْ : اور اگر يُّقَاتِلُوْكُمْ : وہ تم سے لڑیں گے يُوَلُّوْكُمُ : وہ تمہیں پیٹھ دکھائیں گے الْاَدْبَارَ : پیٹھ (جمع) ثُمَّ : پھر لَا يُنْصَرُوْنَ : ان کی مدد نہ ہوگی
وہ تم کو کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے بجز (زبانی کلام) کچھ ایذاء رسانی کے، اور اگر انہوں نے تم سے لڑائی کی تو یہ بھاگ کھڑے ہوں گے تم کو پیٹھ دے کر، پھر (کہیں سے بھی) ان کی کوئی مدد نہیں ہوگی
232 حق کے مقابلے میں شکست اہل باطل کا مقدر : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ اہل باطل اہل حق کے مقابلے میں شکست کھائیں گے : یعنی اگر یہ لوگ اہل حق کے مقابلے میں آئیں گے تو شکست کھائیں گے۔ اور پیٹھ دے کر بھاگیں گے۔ اور جن جن کا زعم اور گھمنڈ یہ رکھتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی ان کی مدد کو نہیں آئے گا۔ چناچہ ایسے ہی ہوا اور حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کے اس فرمان واجب الاذعان کے مطابق یہود بےبہود کو مسلمانوں کے مقابلے میں کبھی بھی شوکت و غلبہ نصیب نہیں ہوسکا۔ اور کبھی ایسا نہیں ہوا کہ وہ مسلمانوں کے مقابلے میں میدان میں اترے ہوں اور غالب و کامیاب ہو کر لوٹے ہوں بلکہ ہمیشہ مقہور و مخذول ہی رہے۔ (کبیر وغیرہ) ۔ رہ گئی اسرائیل کے نام سے وجود میں آنے والی یہودیوں کی موجودہ ریاست تو اس سے دھوکے اور شبہ میں نہیں پڑنا چاہیئے کہ اس سے ان کی ذلت و رسوائی میں کوئی فرق نہیں پڑتا جیسا کہ ہم اگلے حاشیے میں بیان کریں گے ۔ انشاء اللہ ۔ اور اس سے پہلے بھی بیان کر آئے ہیں۔ سو غلبہ بہرحال حق اور اہل حق ہی کا ہے ۔ والعاقبۃ للتقویٰ ۔ والحمد للہ جل وعلا -
Top