Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 114
یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ
يُؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں بِاللّٰهِ : اللہ پر وَ : اور الْيَوْمِ الْاٰخِرِ : دن۔ آخرت وَيَاْمُرُوْنَ : اور حکم کرتے ہیں بِالْمَعْرُوْفِ : اچھی بات کا وَيَنْهَوْنَ : اور منع کرتے ہیں عَنِ : سے الْمُنْكَرِ : برے کام وَ : اور يُسَارِعُوْنَ : وہ دوڑتے ہیں فِي : میں الْخَيْرٰتِ : نیک کام وَ : اور اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ مِنَ : سے الصّٰلِحِيْنَ : نیکو کار (جمع)
جو (ٹھیک ٹھیک) ایمان رکھتے ہیں اللہ پر، اور قیامت کے دن پر، اور وہ تعلیم دیتے ہیں (لوگوں کو) اچھائی کی، اور (ان کو) روکتے ہیں برائی سے، اور دوڑتے ہیں نیک کاموں میں سبقت کرتے ہوئے، اور ایسے ہی لوگ (نیک بخت) اور شائستہ لوگوں میں سے ہوتے ہیں2
237 نیک بخت لوگوں کی صفات اور ان کے انجام کا بیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان میں ایک جماعت ایسے لوگوں کی بھی ہے جو ایسی اور ایسی عمدہ صفات و خصال سے بہرہ مند و مالامال ہیں۔ سو انہی کو حق و صداقت کے قبول کرنے کی توفیق ملتی ہے اور ایسے ہی لوگ ذلت و خواری اور انکار ِحق کے برے انجام سے محفوظ رہتے ہیں جیسے حضرت عبداللہ بن سلام وغیرہ حضرات جن میں سے کچھ تو ایمان لاچکے تھے اور کچھ نے اگرچہ ابھی تک ایمان کا اعلان نہیں کیا تھا لیکن وہ اندر سے ایمان لاچکے تھے۔ روایات کے مطابق ان آیات کریمہ کا نزول حضرت عبداللہ بن سلام اور آپ کے ساتھیوں کے بارے میں ہوا۔ (معارف وغیرہ) ۔ بہرکیف اس میں اہل کتاب کے نیک بخت اور سعادتمند لوگوں کی خصال حمیدہ اور صفات جمیلہ کا ذکر فرمایا گیا ہے کہ یہ لوگ اپنے عہد و پیمان پر قائم رہنے والے شب بیدار تہجد گزار اللہ اور یوم قیامت پر ایمان رکھنے والے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دینے والے اور نیکی اور بھلائی کے کاموں میں سبقت کرنے والے ہیں۔ سو انہی لوگوں کو قبول حق کی توفیق وسعادت نصیب ہوئی بس۔ انسان کی اصل قدر و قیمت اس کے عمل و کردار سے ہے ۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحبُّ ویُریْدُ ۔ جتنا کسی کا ایمان و یقین سچا پکا اور ان کا عمل و کردار درست ہوگا اتنا ہی اس کا درجہ و مرتبہ بڑا ہوگا۔
Top