Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 117
مَثَلُ مَا یُنْفِقُوْنَ فِیْ هٰذِهِ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا كَمَثَلِ رِیْحٍ فِیْهَا صِرٌّ اَصَابَتْ حَرْثَ قَوْمٍ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فَاَهْلَكَتْهُ١ؕ وَ مَا ظَلَمَهُمُ اللّٰهُ وَ لٰكِنْ اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
مَثَلُ : مثال مَا : جو يُنْفِقُوْنَ : خرچ کرتے ہیں فِيْ : میں ھٰذِهِ : اس الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا كَمَثَلِ : ایسی۔ جیسے رِيْحٍ : ہوا فِيْھَا : اس میں صِرٌّ : پالا اَصَابَتْ : وہ جا لگے حَرْثَ : کھیتی قَوْمٍ : قوم ظَلَمُوْٓا : انہوں نے ظلم کیا اَنْفُسَھُمْ : جانیں اپنی فَاَھْلَكَتْهُ : پھر اس کو ہلاک کردے وَمَا ظَلَمَھُمُ : اور ظلم نہیں کیا ان پر اللّٰهُ : اللہ وَلٰكِنْ : بلکہ اَنْفُسَھُمْ : اپنی جانیں يَظْلِمُوْنَ : وہ ظلم کرتے ہیں
مثال اس کی جو یہ (کافر) لوگ خرچ کرتے ہیں اس دنیا کی زندگی میں، ایسی ہے جیسے کہ ایک ہوا ہو جس میں پالا (سخت سردی) ہو، جو آپڑے ایسے لوگوں کی کسی کھیتی پر، جنہوں نے ظلم ڈھایا ہو اپنی جانوں پر، اور وہ ہلاک و برباد کر کے رکھ دے اس کھیتی کو، اور اللہ (سبحانہ وتعالیٰ ) نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا، مگر یہ لوگ اپنی جانوں پر خود ہی ظلم کرتے رہتے تھے5
241 اہل کفر و باطل کے خرچ کی آخرت میں کوئی حقیقت اور حیثیت نہیں : سو اس سے کافروں کے اس خرچ و انفاق کی حقیقت واضح فرما دی گئی جس کو وہ اپنے طور پر نیکی اور خیر سمجھ کر کرتے ہیں۔ اپنے طور پر یہ لوگ اس کو نیکی اور کمال سمجھتے ہیں { وَہُمْ یَحْسَبُوْنََ اَنَّہُمْ یُحْسِنُوْنَ صُنْعًا } الآیۃ (الکہف۔ 104) جیسے آج کل اہل کفر و باطل مختلف طریقوں سے اور مختلف کاموں اور پروگراموں پر، اپنے مال خرچ کرتے، اور دولت لٹاتے ہیں۔ ہسپتال بناتے، خیراتی ادارے قائم کرتے اور غریبوں محتاجوں میں روٹی کپڑا وغیرہ محتلف اشیاء تقسیم کرتے، اور اپنے طور پر مست و مگن ہیں کہ ہم ٹھیک ہیں۔ اور ہم نے سب کچھ پا لیا۔ مگر ایمان سے محرومی کے باعث ان لوگوں کو ان کے ان اعمال کا آخرت میں کوئی بدلہ نہیں ملے گا۔ کیونکہ وہاں اجرو ثواب اور صلہ و بدلہ پانے کیلئے اولین شرط ایمان سے سرفرازی ہے۔ اور اس سے ایسے لوگ محروم ہوتے ہیں۔ البتہ ان اعمال کا بدلہ ایسے لوگوں کو اسی دنیا میں دے دیا جاتا ہے، جیسا کہ مختلف نصوص میں اس کی تصریح موجود ہے۔ مثلاً سورة ھود کی آیت نمبر میں 15 میں اس کی تصریح فرمائی گئی ہے۔ آخرت میں ان کے لیے دوزخ کی آگ کے سوا کچھ نہیں ہوگا ۔ والعیاذ باللہ - 242 کفر و شرک کا پالا بڑا ہولناک اور تباہ کن : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کافروں اور مشرکوں کے خرچ کی مثال ایسے ہے جیسے ایک ہوا ہو جس میں سخت قسم کا پالا ہو۔ جو ایسے لوگوں کی کھیتی پر آپڑے جنہوں نے ظلم کیا ہو اپنی جانوں پر اور وہ اس کھیتی کو ہلاک اور برباد کر کے رکھ دے۔ سو یہی حال ان کافروں کا ہے، جو اپنے طور پر، اور اپنے زعم و گمان کے مطابق، نیکی کے ان مختلف کاموں اور مختلف میدانوں میں اپنا مال و دولت لگاتے اور خرچ کرتے ہیں۔ اور اس امید پر ہیں کہ یہ انہیں آخرت میں کام آئے گا، مگر کفر و شرک کے تباہ کن پالے اور اس کی ٹھنڈ نے ان کی اس کھیتی اور زندگی بھر کے کئے کرائے کو تباہ و برباد کردیا۔ اور کل جب یہ فیصلے کے اس دن میں وہاں پہنچیں گے، تو ان کے کام آنے کو وہاں کچھ بھی باقی نہیں رہ گیا ہوگا۔ اور اس وقت ان کو یاس و حسرت کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو کفر و شرک کی آگ ایک ایسی ہولناک ٹھنڈی آگ ہے، جو زندگی بھر کی ساری محنت اور کمائی کو جلا کر راکھ کا ڈھیر بنا دیتی ہے۔ کفر و شرک کے مارے اپنے خود ساختہ اور من گھڑت دینداری کی نمائش کے لئے جو کچھ خرچ کرتے ہیں یہ ان کو آخرت میں کچھ بھی کام نہیں آسکے گا۔ یہ محض ایک سراب اور سراسر دھوکہ ہے جس میں یہ لوگ مبتلا ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اصل چیز ایمان صادق اور یقین کامل کی دولت ہے جو انسان کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے بہرہ مند و ہمکنار کرتی ہے ۔ والحمد للہ الذی شرفنا بنعمۃ الایمان والیقین ۔ اللہم فزدنا منہ وثبتنا علیہ ۔ اس سے محرومی ۔ والعیاذ باللہ ۔ دنیا و آخرت کی ہر خیر سے محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ - 243 حق سے منہ موڑنے والے ظالم ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ حق سے منہ موڑنے والے ظالم ہیں جو خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ کہ انہوں نے اپنے رب کی طرف سے عطا فرمودہ نور ہدایت سے منہ موڑ کر خود اپنے آپکو اس ہولناک انجام کے حوالے کیا۔ سو نور حق و ہدایت سے منہ موڑنا دراصل خود اپنی ہی جان پر ظلم کرنا ہے اور اس کا بھگتان ایسے لوگوں کو خود ہی بھگتنا پڑے گا۔ لیکن آج ان کو یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو زندگی کی قدر و قیمت اسی صورت میں ہے اور راہ حق و ہدایت اور طریق فوز و فلاح سے سرفرازی اسی وقت میسر آسکتی ہے جب کہ دین حق کی تعلیمات حق و ہدایت کو صدق دل سے اپنایا جائے۔ ورنہ سرا سر دھوکہ اور نرا سراب ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top