Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 143
وَ لَقَدْ كُنْتُمْ تَمَنَّوْنَ الْمَوْتَ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَلْقَوْهُ١۪ فَقَدْ رَاَیْتُمُوْهُ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ۠   ۧ
وَلَقَدْ : اور البتہ كُنْتُمْ تَمَنَّوْنَ : تم تمنا کرتے تھے الْمَوْتَ : موت مِنْ قَبْلِ : سے قبل اَنْ : کہ تَلْقَوْهُ : تم اس سے ملو فَقَدْ رَاَيْتُمُوْهُ : تو اب تم نے اسے دیکھ لیا وَاَنْتُمْ : اور تم تَنْظُرُوْنَ : دیکھتے ہو
اور تم لوگ تو (بڑے زور و شور سے) موت کی تمنا (و آرزو) کرتے تھے، اس سے پہلے کہ تمہارا اس سے آمنا سامنا ہوتا، سو اب وہ تمہارے سامنے آگئی، اور تم اسے کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہو1
286 غزؤہ احد کے شرکاء کے لئے ایک خاص تنبیہ : یعنی یہ کہ اس سے پہلے تو تم لوگ خود اس کی تمنا کیا کرتے تھے، تو اب جبکہ تمہاری یہ تمنا پوری ہو رہی ہے اور موت تمہارے سامنے آگئی ہے تو اب تمہارے لئے اس سے جی چرانے، یا کمزوری دکھانے، اور پیچھے ہٹنے کا کیا موقع ہوسکتا ہے۔ پس تم ثابت قدم رہو اور پامردی سے دشمن کا مقابلہ کرو کہ عزت و غلبہ تمہارے ہی لئے ہے اور تمہاری ہر حالت خیر ہی خیر کی ہے۔ حضرت حسن ؓ سے مروی ہے کہ صحابہ کرام ؓ میں سے کچھ حضرات کہا کرتے تھے کہ اگر ہمیں اللہ کے رسول کے ساتھ کبھی جہاد کا موقع مل جائے تو ہم ایسے اور ایسے کارنامے دکھائیں گے۔ سو غزؤہ احد کے موقع پر جب ان کو اس کا موقع ملا تو ان میں سے کچھ نے کمزوری دکھائی تو اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔ (المراغی وغیرہ) ۔ سو اس میں مسلمانوں کو ان کی اصل شان اور ان کے دین و ایمان کے تقاضوں کے بارے میں تنبیہ فرمائی گئی ۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل -
Top