Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 165
اَوَ لَمَّاۤ اَصَابَتْكُمْ مُّصِیْبَةٌ قَدْ اَصَبْتُمْ مِّثْلَیْهَا١ۙ قُلْتُمْ اَنّٰى هٰذَا١ؕ قُلْ هُوَ مِنْ عِنْدِ اَنْفُسِكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اَوَلَمَّآ : کیا جب اَصَابَتْكُمْ : تمہیں پہنچی مُّصِيْبَةٌ : کوئی مصیبت قَدْ اَصَبْتُمْ : البتہ تم نے پہنچائی مِّثْلَيْھَا : اس سے دو چند قُلْتُمْ : تم کہتے ہو اَنّٰى هٰذَا : کہاں سے یہ ؟ قُلْ : آپ کہ دیں ھُوَ : وہ مِنْ : سے عِنْدِ : پاس اَنْفُسِكُمْ : تمہاری جانیں (اپنے پاس) اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلٰي : پر كُلِّ : ہر شَيْءٍ : شے قَدِيْرٌ : قادر
اور (تمہارا یہ کیا حال ہے) جب تم لوگوں کو (احد میں) کچھ تکلیف پہنچی تو تم چیخ اٹھے، کہ یہ کہاں سے (اور کیسے) آگئی، حالانکہ اس سے (پہلے بدر میں) تم لوگ اس سے دوگنی تکلیف (اپنے ان دشمنوں کو) پہنچا چکے تھے، (ان سے) کہو (اے پیغمبر ! ) کہ یہ (تکلیف و مصیبت) بھی خود تمہاری اپنی ہی طرف سے ہے، بیشک اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے
353 غزوہ بدر کے انجام سے درس عبرت لینے کی ہدایت : سو مسلمانوں کی شکست خوردگی کے اثرات کے ازالے کے طور پر ان سے فرمایا گیا کہ اس سے پہلے تم لوگ [ بدر میں اپنے دشمنوں کو ] دوگنی تکلیف پہنچا چکے ہو۔ سو احد میں اگر تمہارے ستر آدمی شہید ہوئے تو بدر میں ان کے ستر صنادید مارے گئے اور ستر قیدی بن کر تمہارے ہاتھ لگے وغیرہ وغیرہ۔ تو ایسی صورت حال میں تمہارا احد کی اس عارضی شکست سے چیخ اٹھنا اور شکوہ سنج ہوجانا کس طرح مناسب ہوسکتا ہے ؟ جبکہ اس میں اصل کمزوری اور کوتاہی خود تمہاری اپنی ہی طرف سے تھی۔ اور اس میں بھی تمہارے لیے بڑے عظیم الشان درس ہائے عبرت و بصیرت بھی ہیں۔ تو پھر تمہارا یہ حال کیوں ہے ؟ بہرکیف غزوہ احد میں مسلمانوں کو جو عارضی شکست کی وجہ سے صدمہ ہوا تھا اور ان کو اس طرح کے شکوک و شبہات بھی پیش آ رہے تھے کہ اگر ہم حق پر ہیں تو پھر ہمیں اس شکست سے سابقہ کیوں پیش آیا۔ اور منافقین اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان شکوک و شبہات کو اور مرچ مسالے لگا کر پیش کرتے جس سے کمزور مسلمانوں کے شکوک و شبہات میں مزید اضافہ ہو رہا تھا۔ تو اس سلسلے میں فرمایا گیا کہ تم اس سے پریشان کیوں ہوتے ہو ؟ تم لوگ غزوہ بدر اور اس کے نتیجہ و انجام سے سبق کیوں نہیں لیتے۔ جہاں تمہارے دشمنوں کو تمہارے ہاتھوں دوچند نقصان اٹھانا پڑا تھا اور احد میں بھی پہلے پلڑا تمہارا ہی بھاری رہا تھا۔ لیکن پھر تمہاری اپنی غلطی کی بناء پر تمہیں شکست ہوئی۔ اور اللہ تو ہر چیز پر قادر ہے۔ جو چاہے کرے۔ کسی کی فتح کو شکست سے بدل دے یا شکست کے بعد فتح عطا فرمائے ۔ سبحانہ وتعالی ۔ بہرکیف وہ ہر چیز پر قادر ہے اور اس کا ہر عمل حکمت پر مبنی ہوتا ہے۔ 354 انسان کی مصیبت خود اس کے اپنے عمل کا نتیجہ ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ تمہاری مصیبت خود تمہاری ہی طرف سے ہے : کہ اس کا سبب تم خود بنے ہو کہ اگر تم لوگ پیغمبر کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وہ مورچہ نہ چھوڑتے تو یہ نوبت کیوں آتی ؟۔ پس معلوم ہوا کہ اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی مصائب کے نزول کا باعث بنتی ہے اور یہ کہ اعمال کے لازمی آثار و نتائج ہوتے ہیں جو ان کے طبعی نتائج کے طور پر ظہور پذیر ہوتے اور ان پر مرتب ہوتے ہیں۔ تو پھر لوگ ایسی شکایتیں کیوں کرتے ہیں ؟ اور اللہ فتح و شکست دونوں پر قادر ہے اور اس کی قدرت ہمیشہ اس کی حکمت کے تحت ہی ظاہر ہوتی ہے کہ وہ قادر مطلق ہونے کے ساتھ ساتھ حکیم مطلق بھی ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ بہرکیف تمہاری مصیبت تمہاری اپنی ہی طرف سے ہوتی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اس سے یہ اہم اور بنیادی حقیقت واضح فرما دی گئی کہ انسان کی مصیبت اس کے خود اپنی ہی عمل اور اپنی کمائی کا نتیجہ ہوتی ہے۔ اور اس حقیقت کو دین حنیف کی تعلیمات مقدسہ میں جگہ جگہ اور طرح طرح سے واضح فرمایا گیا ہے۔ مثلا سورة شوریٰ میں ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح طور پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { ما اصابکم من مصیبۃ فبما کسبت ایدیکم ویعفو عن کثیر } ۔ (الشوری :30) سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگوں کو جو بھی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ تمہارے اپنے ہاتھوں ہی کی کمائی کا نتیجہ ہوتا ہے۔ اور بہت سے باتوں سے تو اللہ در گزر فرما لیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نفس و شیطان کے ہر مکر و فریب سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔
Top