Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 172
اَلَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِلّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ مِنْۢ بَعْدِ مَاۤ اَصَابَهُمُ الْقَرْحُ١ۛؕ لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا مِنْهُمْ وَ اتَّقَوْا اَجْرٌ عَظِیْمٌۚ
اَلَّذِيْنَ : جن لوگوں نے اسْتَجَابُوْا : قبول کیا لِلّٰهِ : اللہ کا وَالرَّسُوْلِ : اور رسول مِنْۢ بَعْدِ : بعد مَآ : کہ اَصَابَھُمُ : پہنچا انہیں الْقَرْحُ : زخم لِلَّذِيْنَ : ان کے لیے جو اَحْسَنُوْا : انہوں نے نیکی کی مِنْھُمْ : ان میں سے وَاتَّقَوْا : اور پرہیزگاری کی اَجْرٌ : اجر عَظِيْمٌ : بڑا
جن لوگوں نے حکم مانا اللہ کا اور اس کے رسول کا اس کے بعد کہ ان کو (ابھی تازہ) زخم لگ چکا تھا3 ان میں سے جو نیکوکار اور تقویٰ (و پرہیزگاروں) والے ہیں ان کے لئے بہت بڑا اجر ہے
368 غزوہ حمراء الاسد اور اس کے شرکاء کی عظمت شان کا بیان : سو یہ اشارہ ہے غزوہ حمراء الاسد کی طرف، جو کہ غزوہ احد کے متصل بعد پیش آیا۔ روایات کے مطابق جب ابوسفیان غزوہ احد سے واپس مکہ کی طرف لوٹا، تو راستے میں " روحاء " کے مقام پر پہنچ کر اسے یہ خیال آیا کہ ہم نے بڑی غلطی کی جو اس فتح کے بعد احد سے یونہی واپس چلے آئے اور مسلمانوں کا پوری طرح صفایا نہیں کیا۔ اس طرح ہم نے کتنا اچھا موقع گنوا دیا۔ چناچہ اس نے کہا کہ ہم اب واپس چلتے ہیں تاکہ مسلمانوں کی جڑ نکال کر ان کا ہمیشہ کیلئے قلع قمع کردیں۔ یہ خبر جب آنحضرت ﷺ کو پہنچی تو آپ ﷺ نے کفار کے اس لشکر کے تعاقب کا ارادہ فرما لیا اور اس کے لئے اعلان فرمایا۔ اور ساتھ ہی یہ بھی فرما دیا کہ اس غرض کیلئے ہمارے ساتھ وہی لوگ نکلیں جو کل احد میں ہمارے ساتھ شریک تھے۔ ان کے سوا اور کوئی نہ نکلے۔ صحابہ کرام جو ابھی تازہ تازہ زخم کھائے ہوئے تھے اور اپنی اپنی مرہم پٹی میں مصروف تھے، یہ اعلان سنتے ہی اپنے زخموں اور تکلیفوں کو بھول گئے اور فورًا جہاد کیلئے تیار ہوگئے۔ چناچہ آنحضرت ﷺ اپنے جاں نثاروں کے اس مختصر سے لشکر کے ساتھ جن کی تعداد ستر تک تھی، دشمن کے تعاقب میں نکل پڑے اور حمراء الاسد کے مقام تک پہنچ گئے، جو کہ مدینہ منورہ سے کوئی آٹھ میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ ابوسفیان اور اس کے لشکر کو جب اس کا پتہ چلا تو ان پر منجانب اللہ ایک ایسا رعب طاری ہوگیا کہ انہوں نے مدینہ کی طرف واپسی کا اپنا ارادہ ترک کر کے مکہ ہی کی راہ لی اور مسلمان صحیح سلامت اجر و ظفر کے ساتھ واپس لوٹے ۔ والحمدللہ ۔ سو اللہ تعالیٰ صدق و اخلاص پر ایسے ہی نوازتا ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل -
Top