Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 175
اِنَّمَا ذٰلِكُمُ الشَّیْطٰنُ یُخَوِّفُ اَوْلِیَآءَهٗ١۪ فَلَا تَخَافُوْهُمْ وَ خَافُوْنِ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں ذٰلِكُمُ : یہ تمہیں الشَّيْطٰنُ : شیطان يُخَوِّفُ : ڈراتا ہے اَوْلِيَآءَهٗ : اپنے دوست فَلَا : سو نہ تَخَافُوْھُمْ : ان سے ڈرو وَخَافُوْنِ : اور ڈرو مجھ سے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
سوائے اس کے نہیں کہ (ڈرانے والا) یہ شخص دراصل شیطان تھا، جو تمہیں ڈرا رہا تھا اپنے دوستوں سے، پس تم ایسوں سے کبھی نہ ڈرنا اور خاص مجھ سے ہی ڈرتے رہنا اگر تم ایماندار ہوف 1
372 انسانی لبادے میں شیطان اور اس کی کارستانی : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ یہ شخص شیطان تھا جو انسانی لبادے میں شیطان کی ڈیوٹی ادا کر رہا تھا۔ سو اس سے ایک تو یہ معلوم ہوا کہ شیطان انسانی لباس اور لبادے میں بھی ہوتے ہیں، جیسا کہ کتاب حکیم میں ایک دوسرے مقام پر شیاطین الانس والجن کے الفاظ سے اس کی تصریح فرمائی گئی ہے۔ نیز فرمایا گیا { مِنَ الجِنَّۃ وَالنَّاسِ } اور دوسری بات یہاں سے یہ معلوم ہوئی کہ جھوٹ اور جھوٹا پروپیگنڈا دراصل شیطانی عمل ہے اگرچہ اس کے علمبردار و کارپرداز اپنے بارے میں بڑا زعم و گھمنڈ رکھتے اور بلند بانگ دعوے کرتے ہوں۔ کیونکہ یہاں پر جس شخص کو شیطان فرمایا گیا ہے اس نے یہی کام کیا تھا ۔ والعیاذ باللہ ۔ پس جو کوئی شیطان کا کام اور باطل کا پرچار کرے وہ شیطان ہے اگرچہ اپنی ظاہری شکل کے اعتبار سے وہ انسان دکھائی دیتا ہو کہ وہ کام شیطان کا کر رہا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 373 ایمان صادق کا تقاضا کہ بندہ اللہ ہی سے ڈرے ۔ وباللہ التوفیق : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم ایسے لوگوں سے نہیں ڈرنا بلکہ خاص مجھ ہی سے ڈرنا کہ ایمان اور ایمانداری کا تقاضا یہی ہے کہ مومن صادق صرف اللہ وحدہ لاشریک سے ڈرے، کہ سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے، مگر آج کے جاہل مسلمان کا حال اس کے بالکل برعکس ہے کہ اللہ اور اس کے خوف و ڈر کو تو اس نے پس پشت ڈال دیا ہے، مگر دوسری طرح طرح کی ایسی فانی، اور فرضی و وہمی چیزوں اور ہستیوں سے وہ ڈرتا ہے جو اس نے ازخود اپنے طور پر طرح طرح کے ناموں سے گھڑ اور فرض کر رکھی ہیں، مثلاً " کانواں والی سرکار "، " بلیوں والی سرکار "، " سہیلی سرکار "، " غریب نواز "، " گنج بخش "، " غوث اعظم " یعنی سب سے بڑی فریاد رس ہستی " کھٹے شاہ "، " مٹھے شاہ "، " لسوڑے شاہ " اور " گھوڑے شاہ " وغیرہ وغیرہ۔ اور ان ناموں اور فرضی سرکاروں کیلئے اس کے پاس نہ کوئی دلیل نہ سند۔ بھلا ایسی فرضی چیزوں کیلئے سند ہو ہی کیسے سکتی ہے ؟ سوائے مفروضوں اور خودساختہ ڈھکوسلوں کے ۔ رب فرماتا ہے { وَمَنْ یَّدْعُ مَعَ اللّٰہ اِلٰہًا اٰخَرَ لَا بُرْھَان لَہٗ بِہٖ فَاِنَّمَا حِسَابُہُ عِنْدَ رَبِّہِ } الآیۃ (المومنون : 1 17) ۔ یعنی " جو کوئی اللہ کے سوا کسی اور معبود کو پکاریگا اس کے لئے اس کے پاس کوئی دلیل نہیں سو اس کا حساب اس کے اللہ ہی کے پاس ہے "۔ بھلا شرک کے لئے کوئی دلیل کس طرح ممکن ہوسکتی ہے ؟ سو شرک کے مرتکبوں کو اپنے کیے کی سخت سزا بھگتنا ہوگی ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top