Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 177
اِنَّ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الْكُفْرَ بِالْاِیْمَانِ لَنْ یَّضُرُّوا اللّٰهَ شَیْئًا١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اشْتَرَوُا : انہوں نے مول لیا الْكُفْرَ : کفر بِالْاِيْمَانِ : ایمان کے بدلے لَنْ : ہرگز نہیں يَّضُرُّوا : بگاڑ سکتے اللّٰهَ : اللہ شَيْئًا : کچھ وَلَھُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
بیشک جن لوگوں نے ایمان کے (نور کی) بجائے کفر (کی ظلمت) کو اپنایا وہ یقینا اللہ کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے، اور ان کے لئے (انجام کار) ایک بڑا ہی دردناک عذاب ہے
375 ایمان کی بجائے کفر کو اپنانے والوں کیلئے بڑا دردناک عذاب : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جن لوگوں نے ایمان کی بجائے کفر کو اپنایا وہ یقینا اللہ کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے اور انجام کار ان کے لیے ایک بڑا ہی دردناک عذاب ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ کہ انہوں نے نور ایمان سے منہ موڑ کر کفر کے اندھیروں کو اپنایا اور وہ اسی پر اڑے رہے۔ سو ایمان کی روشنی سے منہ موڑ کر کفر کی ظلمت میں گرنے والے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑا مارتے اور اپنا ہی نقصان کرتے ہیں۔ لہذا آپ کو ان کے بارے میں غمگین و فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں کہ داعی حق کی ذمہ داری پیغام حق و ہدایت کو پہنچا دینا ہے اور بس۔ آگے ان کو راہ حق پر ڈال دینا نہ اس کے ذمے ہے اور نہ اس کے بس میں۔ سو کفر والوں کے لئے ان کے کفر و انکار کے نتیجے میں بڑا دردناک عذاب ہے جو ان کو بھگتنا ہوگا۔ اور جب انہوں نے اپنی دنیاوی زندگی میں کفر و انکار ہی کو گلے لگائے رکھا اور اسی کفر کی حالت میں ہی وہ دنیا سے رخصت ہوئے تو ان کے لیے اس عذاب سے چھٹکارے اور نجات کی بھی پھر کوئی صورت ممکن نہیں ہوگی بلکہ ان کو ہمیشہ ہمیش کے لئے ہی اس عذاب میں رہنا ہوگا۔ اس سے بڑھ کر عذاب اور نقصان اور کیا ہوسکتا ہے۔ سو کفر و انکار خساروں کا خسارہ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top