Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 192
رَبَّنَاۤ اِنَّكَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ اَخْزَیْتَهٗ١ؕ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ
رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اِنَّكَ : بیشک تو مَنْ : جو۔ جس تُدْخِلِ : داخل کیا النَّارَ : آگ (دوزخ) فَقَدْ : تو ضرور اَخْزَيْتَهٗ : تونے اس کو رسوا کیا وَمَا : اور نہیں لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کے لیے مِنْ : کوئی اَنْصَارٍ : مددگار
اے ہمارے رب، بیشک جس کو تو نے (اے ہمارے مالک ! ) ڈال دیا دوزخ کے عذاب میں، تو یقینا اسکو تو نے دو چار کردیا سخت (ذلت و) رسوائی سے، (اس کے اپنے کئے کہ پاداش میں) اور ایسے ظالموں کے لئے کوئی (یارو) مددگار نہیں ہوگا
410 ظالموں کیلئے کوئی یار و مددگار نہیں : سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ ظالموں کے لیے کوئی یار و مددگار نہیں جنہوں نے نور حق اور راہ صدق و صواب سے منہ موڑ کر اپنے آپ کو دائمی خسارے میں ڈال دیا ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو دین حق سے منہ موڑنے والے اپنا اور صرف اپنا ہی نقصان کرتے ہیں کہ اس طرح ایک طرف تو وہ نور حق و ہدایت سے منہ موڑ کر کفر و باطل کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور متاع حیات کو حق و ہدایت کی روشنی میں اس کے صحیح مصرف میں صرف کرنے کی بجائے اس کو کفر و باطل کے مہیب اور ہولناک اندھیروں کی نذر کردیتے ہیں۔ اور دوسری طرف وہ اپنے اس خالق ومالک سے منہ موڑ لیتے ہیں جو کہ ان کا کارساز حقیقی ہے۔ اور اس سے منہ موڑ کر ایسے لوگ جن دوسرے خودساختہ اور فرضی و وہمی سہاروں پر تکیہ و آسرا کرتے ہیں ان کی کوئی حقیقت ہی سرے سے نہیں ہوتی۔ سو اس طرح وہ { خَسِرَ الدُّنْیَا وَالآخِرَۃ } کا مصداق بن جاتے ہیں جو کہ سب سے بڑا خسارہ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ایسوں کے لئے فصل وتمیز اور جزاء و سزا کے اس ہولناک دن میں کوئی حامی اور مددگار نہیں ہوگا۔ کیونکہ جو حقیقی مددگار اور سب کا خالق ومالک ہے اس سے انہوں نے منہ موڑ رکھا تھا ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور جو مختلف مددگار انہوں نے از خود مختلف ناموں سے فرض کر رکھے تھے ان کا کوئی وجود ہی نہیں تھا۔ وہ تو سب دھوکے کا سامان تھا ان کے کچھ کام آنے کا کوئی سوال ہی نہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top