Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 195
فَاسْتَجَابَ لَهُمْ رَبُّهُمْ اَنِّیْ لَاۤ اُضِیْعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنْكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى١ۚ بَعْضُكُمْ مِّنْۢ بَعْضٍ١ۚ فَالَّذِیْنَ هَاجَرُوْا وَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ وَ اُوْذُوْا فِیْ سَبِیْلِیْ وَ قٰتَلُوْا وَ قُتِلُوْا لَاُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ وَ لَاُدْخِلَنَّهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ۚ ثَوَابًا مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ عِنْدَهٗ حُسْنُ الثَّوَابِ
فَاسْتَجَابَ
: پس قبول کی
لَھُمْ
: ان کے لیے
رَبُّھُمْ
: ان کا رب
اَنِّىْ
: کہ میں
لَآ اُضِيْعُ
: ضائع نہیں کرتا
عَمَلَ
: محنت
عَامِلٍ
: کوئی محنت کرنے والا
مِّنْكُمْ
: تم میں
مِّنْ ذَكَرٍ
: مرد سے
اَوْ اُنْثٰى
: یا عورت
بَعْضُكُمْ
: تم میں سے
مِّنْ بَعْضٍ
: سے۔ بعض ( آپس میں)
فَالَّذِيْنَ
: سو لوگ
ھَاجَرُوْا
: انہوں نے ہجرت کی
وَاُخْرِجُوْا
: اور نکالے گئے
مِنْ
: سے
دِيَارِھِمْ
: اپنے شہروں
وَاُوْذُوْا
: اور ستائے گئے
فِيْ سَبِيْلِيْ
: میری راہ میں
وَقٰتَلُوْا
: اور لڑے
وَقُتِلُوْا
: اور مارے گئے
لَاُكَفِّرَنَّ
: میں ضرور دور کروں گا
عَنْھُمْ
: ان سے
سَيِّاٰتِھِمْ
: ان کی برائیاں
وَ
: اور
لَاُدْخِلَنَّھُمْ
: ضرور انہیں داخل کروں گا
جَنّٰتٍ
: باغات
تَجْرِيْ
: بہتی ہیں
مِنْ
: سے
تَحْتِھَا
: ان کے نیچے
الْاَنْھٰرُ
: نہریں
ثَوَابًا
: ثواب
مِّنْ
: سے
عِنْدِ اللّٰهِ
: اللہ کے پاس (طرف)
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عِنْدَهٗ
: اس کے پاس
حُسْنُ
: اچھا
الثَّوَابِ
: ثواب
سو قبول فرما لیا ان کے رب نے ان کی ان دعاؤں کو، (اپنے کرم بےپایاں سے، اور فرمایا کہ میری شان یہی ہے کہ) بیشک میں کبھی ضائع نہیں کرتا، تم میں سے کسی بھی شخص کے عمل کو، خواہ وہ کوئی مرد ہو یا عورت، تم سب آپس میں ایک دوسرے (کی جنس) سے ہو1 سو جن لوگوں نے اپنے گھر بار کو چھوڑا (میری خاطر) اور ان کو نکال باہر کیا گیا ان کے گھروں سے (ظلم و زیادتی کے ساتھ) اور جن کو (طرح طرح سے) ستایا گیا میری راہ میں، اور جو لڑے اور مارے گئے، تو میں ضرور داخل کر دونگا ان کو ایسی عظیم الشان جنتوں میں جن کے نیچے سے بہہ رہی ہوں گی طرح طرح کی (عظیم الشان اور بےمثال) نہریں اللہ کے یہاں سے (ملنے والے) ایک عظیم الشان بدلہ (اور جزاء) کے طور پر، اللہ ہی کے پاس ہے سب سے عمدہ (اور کامل) بدلہ2
418 اللہ کسی کے عمل کو ضائع نہیں فرماتا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ان سچے اہل ایمان کی دعاؤں کو قبول فرما لیا اور ارشاد فرمایا کہ میں تم میں سے کسی شخص کے عمل کو کبھی ضائع نہیں کروں گا خواہ وہ کوئی مرد ہو یا عورت۔ بلکہ میں ہر کسی کو اس کے کئے کرائے کا پورا بدلہ دیتا ہوں، بلکہ کئی گنا بڑھا کردیتا ہوں۔ اور اتنا دیتا ہوں اور اس طرح دیتا ہوں کہ انسان سوچ بھی نہیں سکتا۔ بلکہ انسان اپنے عمل کو بھول بھی جائے گا مگر وہ نہیں بھولے گا۔ بلکہ وہ اس کو محفوظ رکھے گا تاکہ ہر کسی کو اس کے کئے کا پورا بدلہ مل سکے۔ جیسا کہ سورة مجادلہ میں ارشاد فرمایا گیا ہے { اَحْصٰہُ اللّٰہُ وَنَسُوْہُ } الاٰیۃ (المجادلۃ : 6) ۔ یعنی " یہ لوگ تو اپنے کئے کو بھول گئے ہیں مگر اللہ نے اس کو محفوظ رکھا ہوا ہے "۔ اسی لئے حدیث قدسی میں فرمایا گیا ہے " اِنَّمَََا ہِیَ اَعْمَالُکُمْ اُحْصِیْہََا لَکُمْ ، فَمَنْ وَجَدَ خَیْْرًا فَلْیَحْمَد اللّٰہَ ، وَمَنْْ وَجَدَ غَیْرَ ذَالِکَ فلَا یَلُوْمَنَّ اِلَّا نَفْسَہ " یعنی " تمہارے اعمال اے لوگو ! تمہارے اپنے ہی لئے ہیں۔ میں تو ان کو تمہارے لئے محفوظ رکھتا ہوں۔ پس کل فیصلے اور بدلے کے اس موقع پر جو کوئی اچھائی پائے تو وہ اللہ کا شکر ادا کرے کہ اسی کی توفیق و عنایت سے اس کو یہ سعادت نصیب ہوئی۔ اور جس کا معاملہ اس کے برعکس ہو تو وہ خود اپنے ہی کو ملامت کرے کہ اس کا ذمہ دار وہ خود ہی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف یہ حقیقت اپنی جگہ اٹل ہے کہ اللہ کسی کے عمل کو ضائع نہیں فرماتا۔ 419 مرد اور عورت کی جزا میں مساوات کی علت اور سبب کا ذکر وبیان : سو مرد اور عورت کی جزا میں اس مساوات کی علت کے ذکر وبیان کے سلسلے میں ارشاد فرمایا گیا کہ تم سب باہم ایک ہو : اپنی اصل اور حقیقت کے اعتبار سے، اور اس لحاظ سے کہ تم سب کا تعلق ایک ہی باپ اور اس کی اولاد سے ہے۔ اس لئے سب کیلئے قانون و ضابطہ بھی ایک ہی ہے کہ ہر کسی کو اس کے کیے کرائے کا عدل و انصاف کے تقاضوں کے مطابق پورا پورا صلہ و بدلہ ملے گا۔ کسی کا کوئی حق نہیں مارا جائے گا۔ سو اس چھوٹے سے جملے سے جاہلیت کے ان تمام تصورات کی جڑ کاٹ دی گئی جو عورت کو اس کی فطرت وجبلت کے اعتبار سے ہی مرد سے کمتر مخلوق مانتے تھے۔ سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا عمل کے اعتبار سے مرد اور عورت دونوں باہم ایک برابر ہیں۔ نیز اس جملے سے اس بات کی دلیل بھی بیان فرما دی گئی کہ مرد اور عورت کا عمل باہم یکساں وزن کیوں رکھتا ہے۔ سو بتادیا گیا کہ اس لئے کہ مرد اور عورت دونوں ایک ہی جیسے ہیں۔ دونوں ایک ہی ماں باپ سے ہیں۔ اس لئے محض خلقت وجبلت کے اعتبار سے کسی کو کسی پر کوئی فوقیت و فضیلت حاصل نہیں۔ فضیلت و فوقیت کا تعلق انسان کے ایمان و عقیدہ اور عمل و کردار سے ہے جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا { اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہ اَتْقَاکُمْ } سو محض نسل ونسب کی بنا پر اکڑنے اور اپنی بڑائی کا گھمنڈ رکھنے کی کوئی تک نہیں۔ 420 بعض اہم اعمال کا ذکر وبیان : سو اس سے عزت و عظمت سے ہمکنار کرنے والے بعض خاص اور اہم اعمال کا ذکر وبیان فرمایا گیا ہے۔ پس یہ ان کے بعض ان اہم اور خاص اعمال کا ذکر فرمایا جارہا ہے جو وہ اپنے دین و ایمان کی خاطر اور اپنے رب اور خالق ومالک کی رضا کے حصول کیلئے بجا لاتے ہیں۔ اور جن کی بنا پر وہ اس کے یہاں سے خاص رحمت و عنایت کے مستحق قرار پاتے ہیں۔ اور جو انسان کو عزت و عظمت اور شرف و منزلت سے ہمکنار و بہرہ مند کرنے والے اعمال ہیں۔ سو انسان کی اصل قدر و منزلت اس کے عمل و کردار سے ہے نہ کہ حسب و نسب اور قوم وغیرہ سے۔ کہ یہ مصنوعی چیزیں لوگوں نے ازخود گھڑ رکھی ہیں۔ سو اللہ کی راہ میں ہجرت اور جہاد کرنا اور اس کی راہ میں مصائب جَھیلنا اور تکلیفیں برداشت کرنا حقیقی عزت و عظمت اور دارین کی سعادت و سرخروئی سے بہرہ مند اور سرفراز کرنے والے اعمال ہیں۔ جیسا کہ اسلام کے اس ابتدائی اور انتہائی نازک دور میں اسلام کے سچے علمبرداروں نے کر کے دکھلایا۔ انہوں نے راہ حق میں ہر طرح کی قربانی دی اور ہر قسم کی مشقت برداشت کی۔ سو ایسے اعمال کو اپنانے کی کوشش کرنا ہی اصل مقصود ہے۔ 421 شہادت فی سبیل اللہ کی عظمت شان کا ذکر : سو اللہ کی راہ میں شہید ہونا اور اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنا صدق ایمان کا ایک واضح نشان اور کھلا ثبوت ہے۔ سو اس طرح انہوں نے اپنے قول و فعل سے اپنی صداقت اور اپنے ایمان و یقین کی پختگی کا ثبوت پیش کردیا۔ سو اللہ کی راہ میں اور اس کی رضاء و خوشنودی کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنا ایسے حضرات کے صدق ایمان اور پختگی یقین کی ایک واضح نشانی اور کھلا ثبوت ہے۔ اس لئے کہ انسان کے نزدیک اس کی جان ہی سب سے زیادہ قیمتی شیٔ ہوتی ہے۔ سو ایسے سچے مسلمانوں نے اپنے دین و ایمان کی خاطر اسلام کے اس نازک دور میں جان و مال کی ہر قربانی دی اور دشمنان اسلام کی طرف سے لرزہ خیز مظالم سہنے اور ان کے ظلم و ستم کا ہدف بننے کے باوجود انہوں نے کبھی پائے استقامت میں لغزش نہ آنے دی۔ سو یہ اسلام کا ایک معجزہ ہے کہ اس طرح کی ہولناک ستم رانیوں کے باوجود دشمنان اسلام کسی ایک بھی شخص کو اسلام سے پھیرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ والحمد للہ رب العالمین۔ 422 جنت کی عظیم الشان نہروں کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان کے نیچے سے بہہ رہی ہونگی طرح طرح کی عظیم الشان نہریں۔ ایسے صاف و شفاف اور ستھرے نکھرے اور عمدہ پانی کی جو کبھی خراب نہ ہو۔ اور ایسے عمدہ و بےمثل دودھ کی جس میں کبھی فرق نہ آئے اور اس کا مزہ کبھی بدلنے نہ پائے۔ اور ایسی نفیس اور عمدہ شراب کی جو سراسر لذت و سرور ہوگی پینے والوں کیلئے۔ اور اس میں اس طرح کی کوئی ایسی خرابی نہ ہوگی جو دنیاوی شرابوں میں عام طور پر پائی جاتی ہے۔ اور وہاں نہریں ہوں گی ایسے عمدہ و بےمثل شہد کی جسے ہر طرح کی کدورت سے پاک و صاف کردیا گیا ہوگا۔ تو اس طرح کی عمدہ اور عظیم الشان نہریں ایسے خوش نصیبوں کیلئے وہاں موجود ہوں گی جیسا کہ سورة محمد وغیرہ میں اس کی تصریح فرمائی گئی ہی ۔ اے اللہ، اے بےانتہا کرم والے اللہ، ہم سب کو اپنے کرم سے ان نعمتوں سے سرفراز ومالا مال فرما دے ۔ آمین۔ سو کیسے محروم اور بدنصیب ہیں وہ لوگ جو اس جنت اور اس کی ان عظیم الشان اور مثالی نعمتوں سے منہ موڑ کر اور اس کے تقاضوں کو پس پشت ڈال کر اسی دنیا کیلئے جیتے اور اسی کیلئے مرتے ہیں ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْم مِنْ کُل زَیْغٍ وَّضَلَالٍ وَسُوْئٍ وَّاِنْحِرَافٍ- 423 اللہ کی طرف سے ایک عظیم الشان اور بےمثال صلہ وبدلہ : سو ان کو اس سے نوازا جائے گا اللہ تعالیٰ کے یہاں سے ملنے والے ایک عظیم الشان صلہ و بدلہ کے طور پر۔ { ثَوَابًا مِّنْ عِنْد اللّٰہِ } کے اس چھوٹے سے جملے میں دو عظیم الشان حقیقتوں کو واضح فرما دیا گیا ہے۔ ایک یہ کہ یہ ان کے اعمال کا ایک طبعی نتیجہ ہوگا جس سے ان کو سرفراز فرمایا جائے گا۔ کیونکہ ثواب کے اصل معنیٰ اور اس کا لغوی مفہوم لوٹنے اور رجوع کرنے کا ہے۔ اور کپڑے کو بھی " ثوب " اسی لئے کہا جاتا ہے کہ پرانے زمانے میں یہ طریقہ ہوا کرتا تھا کہ کپڑا بنانے والے ایک آدمی سے سوت لیتے اور پھر اس کا کپڑا بنا کر اس کو واپس لوٹا دیتے۔ تو یہ اس کا اپنا ہی سوت ہوتا تھا جو اب کپڑے کی شکل میں اس کو واپس مل جایا کرتا تھا۔ اس لئے اس کو " ثوب " کہا جاتا تھا۔ پھر اس کا اطلاق عام ہوگیا اور ہر کپڑے کو " ثوب " کہا جانے لگا۔ جیسا کہ عربی لغت میں بکثرت ایسے ہوتا ہے۔ اور اس کی بیشمار مثالیں پائی جاتی ہیں۔ تو اس سے اس حقیقت کی تصدیق و تائید ہوگئی کہ ہر عمل کا اپنا ایک طبعی اثر و نتیجہ ہوتا ہے جو عامل کی ذات اور اس کی شخصیت میں پیدا ہوتا اور نشوونما پاتا ہے۔ چناچہ نیک اعمال اس کے تزکیئے کے ذریعے اس کو جنت کی ان سدا بہار نعمتوں کا اہل بنادیں گے اور اس کو ان سے ہمکنار کردیں گے۔ جبکہ برے اعمال اس کو خواہشات کی دلدل میں پھنسا کر اور اسے اوندھے منہ نیچے گرا کر ہاویہ جہنم میں پہنچا دیں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور قرآن حکیم نے اس حقیقت کو دوسرے مختلف مقامات پر مختلف انداز میں اور طرح طرح سے واضح فرمایا ہے مثلا سورة شمس میں ارشاد ہوتا ہے { قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَکّٰہَا وَقَدْ خَابَ مَنْ دَسََّاہَا } یعنی " کامیاب ہوگیا وہ شخص جس نے پاک کرلیا اپنی جان کو (آلائشوں اور نجاستوں سے) اور ناکام و نامراد ہوگیا وہ جس نے دھنسا دیا اس کو (ان آلائشوں اور غلاظتوں میں " ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور دوسری اہم حقیقت جو اس آیت کریمہ کے اس مختصر سے جملے میں ارشاد فرمائی گئی ہے یہ ہے کہ ان خوش نصیب اور پاکیزہ حضرات کو ملنے والا یہ اجر وثواب بہت بڑا ہوگا۔ کیونکہ ایک تو { ثوابًا } کی تنوین تعظیم و تفخیم کے لئے ہے اور دوسرے اس لئے کہ اس میں { مِنْ عِنْد اللّٰہْ } کی تصریح فرمائی گئی ہے۔ تو جب اس واہب مطلق کی عظمت شان کا کوئی کنارہ نہیں تو پھر اس کی بخشش و عطا بھی اسی قدر اور اسی کی شان کے مطابق بڑی اور عظیم ہوگی ۔ جَلَّ جَلَالُہٗ وَعَمَّ نَوَالُہٗ ۔ اللہ پاک محض اپنے فضل و کرم سے اپنے اس عظیم الشان شرف و اعزاز سے مشرف فرمائے ۔ آمین۔ نیز تیسرا پہلو اس ارشاد ربانی کا اور حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی شان کرم و عطا کا یہ ہے کہ وہ جنت اور اس کی بےمثال اور لامحدود نعمتوں سے سرفرازی کو اپنے بندوں کے عمل کا صلہ اور بدلہ قرار دیتا ہے۔ حالانکہ بندہ کے محدود و مختصر عمل میں اس کی گنجائش ہی کہاں کہ وہ جنت کی ان ابدی اور سدابہار نعمتوں کا بدلہ اور ان کا مقابل بن سکے۔ سو یہ اس مالک المک ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ کے کرم بےپایاں ہی کا ایک مظہر ہے کہ وہ جنت کی ان ابدی اور سدابہار نعمتوں کو اپنے بندوں کے عمل کا صلہ و بدلہ قرار دے رہا ہے ۔ فالحمد للہ رب العالمین - 424 سب سے عمدہ بدلہ اللہ ہی کے پاس : سو ارشاد فرمایا گیا اور حصر وقصر کے انداز و اسلوب میں ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ ہی کے پاس ہے سب سے عمدہ بدلہ۔ اتنا کامل اور اس قدر عمدہ و عظیم الشان کہ اس کا تصور کرنا بھی کسی انسان کے بس میں نہیں۔ جیسا کہ حدیث قدسی میں فرمایا گیا کہ میں نے اپنے نیک اور صالح بندوں کیلئے وہ کچھ تیار کر رکھا ہے جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا، اور نہ ہی کسی بشر کے دل پر اس کا گزر ہوا۔ پھر آپ ﷺ نے سورة سجدہ کی یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی { فَََلا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِیَ لَہُمْ مِّنْ قُرَّۃ اَعْیُنٍ جَزَائً بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ } پس مومن کو چاہیئے کہ ہمیشہ اسی اجر وثواب کو اپنا مطمح نظر اور مقصد حیات بنائے، نہ کہ دنیائے دوں کے متاع غرور اور حطام فانی و زائل کو۔ اور ایسا عمدہ بدلہ اس وحدہ لاشریک کے سوا اور کہیں سے ملنا ممکن ہی نہیں کہ وہ وحدہ لاشریک ایسی ہستی ہے جسکے خزانے کبھی ختم ہونے والے نہیں اور جسکی عطا و بخشش کا کوئی حد و کنارہ نہیں ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ وہ داتا جس کو چاہے دے اور جتنا چاہے دے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو ہمیشہ اسی سے اس کے فضل و کرم کا سوال کرتے رہنا چاہیے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top