Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 29
قُلْ اِنْ تُخْفُوْا مَا فِیْ صُدُوْرِكُمْ اَوْ تُبْدُوْهُ یَعْلَمْهُ اللّٰهُ١ؕ وَ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
قُلْ : کہ دیں اِنْ : اگر تم تُخْفُوْا : چھپاؤ مَا : جو فِيْ : میں صُدُوْرِكُمْ : تمہارے سینے (دل) اَوْ : یا تُبْدُوْهُ : تم ظاہر کرو يَعْلَمْهُ : اسے جانتا ہے اللّٰهُ : اللہ وَيَعْلَمُ : اور وہ جانتا ہے مَا : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلٰي : پر كُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز قَدِيْرٌ : قادر
کہو (ان سے، کہ اے لوگو ! ) اگر تم چھپا رکھو وہ کچھ جو کہ تمہارے سینوں کے اندر ہے یا اس کو ظاہر کرو اللہ بہرحال اس سب کو جانتا ہے4 اور اللہ جانتا ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں میں ہے، اور وہ سب کچھ بھی جو کہ زمین میں ہے، اور اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے،
65 اللہ کے کمال علم کا ذکر : سو اللہ تعالیٰ ظاہر اور پوشیدہ ہر چیز کو ایک برابر جانتا ہے : کہ اس سے کوئی چیز یا کسی چیز کا کوئی پہلو پوشیدہ نہیں رہ سکتا۔ سو دنیا والوں سے تو تم لوگ بہت کچھ چھپا سکتے ہو مگر اس سے کچھ بھی نہیں چھپا سکتے۔ اس لئے اس وحدہ لاشریک سے اپنے دلوں کا معاملہ بھی ہمیشہ درست رکھا کرو اور یہ حقیقت بھی ہمیشہ پیش نظر رکھا کرو کہ اس کے یہاں ظاہر و باطن سب ایک برابر ہے۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اس سے کسی کی کوئی بھی حرکت مخفی اور پوشیدہ نہیں رہ سکتی۔ سو وہ تمہارے دلوں میں چھپے ہوئے رازوں کو بھی جانتا ہے اور آسمان اور زمین کی اس پوری کائنات میں جو کچھ ہے اس سے بھی پوری طرح آگاہ ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ خواہ وہ ظاہر ہو یا مخفی و پوشیدہ کہ اس کے یہاں غیب و حاضر اور نہاں وعیاں سب ایک برابر ہے اور اس کا علم سب پر یکساں حاوی و محیط ہے ۔ سبحانہ وتعالی - 66 اللہ تعالیٰ کے احاطہ علم وقدرت کا ذکر وبیان : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ اللہ کا علم اور اس کی قدرت سب پر حاوی و محیط ہے۔ پس نہ کوئی اس کے علم سے باہر ہوسکتا ہے اور نہ کوئی اس کی گرفت و پکڑ سے بچ سکتا ہے، کہ اس کا علم بھی کامل و لامحدود اور اس کی قدرت بھی کامل و لامحدود ہے۔ اور یہ صرف اسی وحدہ لاشریک کی شان ہے۔ پس معبود برحق بھی وہی وحدہ لاشریک ہے۔ اس لیے بندے کو ہر وقت اور ہر حال میں اس کی رضا کے حصول ہی کو اپنے پیش نظر رکھنا چاہیئے کہ اس کی رضا سے سرفرازی نصیب ہوگئی تو سب کچھ مل گیا۔ نہیں تو کچھ بھی نہیں ۔ وَبِاللّٰہ التَّوْفِیْق لِمَا یُحِبُّ وَیُرِیْدُ وَعَلٰی مَا یُحِبُّ وَ یُرِیْدُ ۔ بہر کیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ وہ اپنے اس علم کامل اور قدرت لا محدود کے باوجود جو ڈھیل دے رہا ہے تو اس لئے دے رہا ہے کہ اس نے سزا و جزا کے لئے ایک خاص دن مقرر کر رکھا ہے، جس میں ہر کسی کی نیکی اور بدی اس کے سامنے آجائے گی اور وہ اپنے زندگی بھر کے کئے کرائے کو خود دیکھ لے گا اور اس کے مطابق پورا پورا بدلہ پائے گا۔ اور یہ کہ عدل و انصاف کے تقاضے اپنی کامل اور آخری مشکل میں پورے ہو سکیں۔ پس عقلمندی کا تقاضا یہ ہے کہ انسان اس یوم جزا کے لئے تیاری کرے اور اس کو اور اس کے تقاضوں کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھے ۔ وَبِاللّٰہ التًّوْفِیْق لما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل -
Top