Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 42
وَ اِذْ قَالَتِ الْمَلٰٓئِكَةُ یٰمَرْیَمُ اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰىكِ وَ طَهَّرَكِ وَ اصْطَفٰىكِ عَلٰى نِسَآءِ الْعٰلَمِیْنَ
وَاِذْ : اور جب قَالَتِ : کہا الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتہ (جمع) يٰمَرْيَمُ : اے مریم اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ اصْطَفٰىكِ : چن لیا تجھ کو وَطَهَّرَكِ : اور پاک کیا تجھ کو وَاصْطَفٰىكِ : اور برگزیدہ کیا تجھ کو عَلٰي : پر نِسَآءِ : عورتیں الْعٰلَمِيْنَ : تمام جہان
اور (وہ بھی یاد کرو کہ) جب فرشتوں نے (مریم سے) کہا کہ اے مریم، بیشک اللہ نے تم کو (اپنے کرم خاص سے) چن لیا، تم کو طہارت (و پاکیزگی) سے نواز دیا، اور تم کو چن لیا دنیا بھر کی عورتوں کے مقابلے میں
96 حضرت مریم کے اصطفاء کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا اور جب فرشتوں نے کہا اے مریم بیشک تم کو اللہ نے چن لیا ہے کہ تم کو شروع میں قبول حسن اور انبات حسن کے شرف سے نوازا۔ اور آخر میں فرشتوں کے کلام اور خطاب سے عزت بخشی۔ اور تم کو اپنی طرح طرح کی کرامات و عنایات کا مورد بنایا۔ اور یہ ایسی خصوصیات ہیں جو آپ کے سوا اے مریم اور کسی بھی خاتون کو نصیب نہیں ہوئیں۔ پس اپنے رب کی ایسی عظیم الشان عنایات کے بدلے میں تم ہمیشہ اس واہب مطلق کی شکرگزار رہو کہ شکر نعمت کا تقاضا یہی ہے۔ اور اس میں بھلا اور فائدہ بھی شکر ادا کرنے والے ہی کیلئے ہوتا ہے۔ وباللہ التوفیق ۔ پھر اس اصطفاء کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا کہ یہ اصطفاء کوئی معمولی اصطفاء نہیں تھا بلکہ تمام جہانوں کی عورتوں پر تھا۔ سو اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم کو اپنی عظیم امانت سپرد کرنے کے لئے تمام دنیا کی عورتوں میں سے منتخب فرمایا، اور یہ ایک ایسا شرف ہے جس میں حضرت مریم کا کوئی شریک وسہیم نہیں۔ یہ ان کی ایک امتیازی شان تھی ۔ صَلَوَات اللّٰہ وَسلَاَمُہُ عَلَیْہَا - 97 حضرت مریم کی تطہیر کا ذکر وبیان : سو فرشتوں نے ان سے کہا کہ اللہ نے تم کو طہارت اور پاکیزگی سے نواز دیا ہے کہ تم کو ہر طرح کے ظاہری اور باطنی عیوب سے محفوظ رکھا۔ اور تم کو لڑکی ہونے کے باوجود اپنے گھر کی مجاورت اور اس کی خدمت کے لائق بنایا۔ اور تم کو مسّ شیطانی سے محفوظ رکھا ۔ کماورد فی الحدیث الصحیح۔ اور تم کو حضرت عیسیٰ جیسی عظیم الشان اور پاکیزہ ہستی کی ماں بننے کے اس شرف عظیم سے نوازا جو ایک ایسا عظیم الشان اور منفرد و بےمثال اعزاز ہے جس نے تم کو دنیا بھر کی عورتوں کے مقابلے میں امتیازی شان سے سرفراز کردیا۔ سو حضرت مریم کو اللہ تعالیٰ نے اپنی ایک عظیم الشان نشانی کے ظہور کے لئے منتخب فرمایا تھا۔ یہ نشانی ایک بہت بڑی خدائی امانت بھی تھی جو ان کے سپرد ہونے والی تھی اور ساتھ ہی یہ ایک عظیم الشان ابتلاء و آزمائش کا ذریعہ بھی۔ اس لئے اللہ پاک کی طرف سے حضرت مریم کی تربیت کے لئے خاص انتظام فرمایا گیا تاکہ آپ آنے والے حالات کا مقابلہ کرنے کی اہل بن سکیں۔ سو اسی تربیت کو یہاں پر تطہیر سے تعبیر فرمایا گیا۔ جس سے حضرت مریم کو اللہ پاک کی طرف سے بطور خاص نوازا گیا تھا۔ اور وہ واہب مطلق جس کو چاہے اور جیسے چاہے نوازے ۔ سبحانہ وتعالٰی - 98 حضرت مریم کی تفضیل اور اس کی بعض صورتوں کا ذکر : سو فرشتوں نے ان سے کہا کہ اللہ نے تم کو چن لیا ہی دنیا بھر کی عورتوں کے مقابلے میں کہ اس نے تم کو بعض ایسے خصال و فضائل سے نوازا، جو اور کسی کے حصے میں نہیں آئے۔ جن میں سے ایک بڑی اور منفرد فضیلت یہ ہے کہ تمہیں کسی مرد کے چھوئے بغیر ایک بیٹے سے نوازا۔ اور بیٹا بھی ایسا عظیم الشان کہ اس نے ماں کی گود میں کلام کیا۔ اور کلام بھی ایسا کہ نہ صرف یہ کہ اس سے اس کی والدہ ماجدہ کی عفت و پاکدامنی واضح ہوگئی، اور مخالفین و معترضین کے منہ بند ہوگئے، بلکہ اس سے اس نے ان تمام فتنوں کا بھی سدِّباب اور قلع قمع کردیا جو یہود و نصاری کی طرف سے بعد میں اٹھائے اور پھیلائے جانے والے تھے، اور حق کو اس بارے ایسا واضح کردیا کہ کسی خفاء وغموض کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ گئی ۔ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہ أَفْضَلُ الصَّلٰوۃ وَ اَتَمُّ التَّسْلِیْمِ ۔ سو یہ ایسی خصوصیات ہیں جو آپ ﷺ کے سوا اے مریم اور کسی بھی خاتون کو نصیب نہیں ہوئیں۔ اس لیے ان خصوصیات کے ذریعے آپ کو دنیا بھر کی عورتوں کے مقابلے میں ایک بےمثال امتیازی شان سے نواز دیا گیا۔ پس ہمیشہ اور ہر حال میں اپنے اس خالق ومالک کی شکرگزار رہو اور اس کے حضور دل و جان سے جھکی رہا کرو کہ یہی تقاضا ہے عبدیت و بندگی کا۔ اور اسی میں بھلا اور فائدہ ہے بندے کا۔ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ۔ وباللہ التوفیق -
Top