Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 58
ذٰلِكَ نَتْلُوْهُ عَلَیْكَ مِنَ الْاٰیٰتِ وَ الذِّكْرِ الْحَكِیْمِ
ذٰلِكَ : یہ نَتْلُوْهُ : ہم پڑھتے ہیں عَلَيْكَ : آپ پر مِنَ : سے الْاٰيٰتِ : آیتیں وَالذِّكْرِ : اور نصیحت الْحَكِيْمِ : حکمت والی
یہ ہماری آیتیں ہیں جو ہم پڑھ کر سناتے ہیں آپ کو (اے پیغمبر ! ) اور حکمت سے لبریز ذکر (و نصیحت جس سے ہم نوازتے ہیں آپ کو)
126 اعمال کا پورا بدلہ آخرت ہی میں مل سکے گا : سو " یُوَفِّیْہِمْ " کے اس لفظ سے یہاں ایک مرتبہ پھر یہ حقیقت واضح کردی گئی جو کہ قرآن حکیم میں دوسرے کئی مقامات پر اور مختلف پیرایوں میں بیان فرمائی گئی ہے کہ اعمال کا بھرپور بدلہ آخرت ہی میں ملے گا۔ اور وہیں مل سکتا ہے۔ دنیا میں اعمال کا بدلہ خواہ وہ خیر ہوں یا شر، کسی نہ کسی حد تک اگرچہ ملتا ہے، مگر پورا بدلہ یہاں پر نہ ملتا ہے نہ مل سکتا ہے۔ وہ بہرحال آخرت میں ہی ملیگا کہؔؔ " دارالجزا " وہی ہے، اور اسی کی وسعتیں اس کی متحمل ہوسکتی ہیں، جیسا کہ اس کی کچھ تفصیل ابھی اوپر حاشیہ نمبر 125 میں بھی گزر چکی ہے۔ سو اصل کامیابی آخرت ہی کی کامیابی ہے۔ اللہ نصیب فرمائے۔ آمین۔ اور اصل ناکامی آخرت ہی کی ناکامی ہے مگر دنیا ہے کہ اس حقیقت عظمیٰ سے غافل اور نچنت ہے الا ما شاء اللہ ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top