Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 60
اَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُنْ مِّنَ الْمُمْتَرِیْنَ
اَلْحَقُّ : حق مِنْ : سے رَّبِّكَ : آپ کا رب فَلَا تَكُنْ : پس نہ ہو مِّنَ : سے الْمُمْتَرِيْنَ : شک کرنے والے
حق تمہارے رب ہی کی طرف سے ہے، پس تم کبھی نہیں ہوجانا شک کرنے والوں میں سے،
129 منکرین پر الزام اور اتمام حجت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ حق ہے تمہارے رب کی طرف سے پس تم اے مخاطب شک کرنے والوں سے نہ ہوجانا۔ سو حق کی ایسی وضاحت کے بعد شک کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی : کہ حق تمہارے رب کی طرف سے واضح ہوگیا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ الصلوۃ والسلام) خدا نہیں، خدا کے بندے اور اس کے رسول تھے۔ ان کی ولادت باسعادت والد کے واسطے کے بغیر محض اللہ تعالیٰ کی قدرت اور اس کے حکم سے معجزانہ طور پر ہوئی تھی۔ اور ان کی والدہ ماجدہ قطعی طور پر ایک عفیفہ اور پاکدامن تھیں۔ بہود بےبہبود کی طرف سے ان پر لگائے جانے والے الزامات سب افتراء و بہتان تھے۔ پس حضرت عیسیٰ نہ تو وَلَدُ الّزِنا تھے جیسا کہ بہود بےبہبود نے ان پر افتراء و بہتان بازی کی ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور نہ ہی وہ خدا اور خدا کے بیٹے تھے، جیسا کہ نصاریٰ نے ان کے بارے میں شرکیہ عقیدہ رکھا ۔ والعیاذ باللہ ۔ یہ دونوں انتہاء پسندیاں باطل و بےبنیاد ہیں۔ حق اور حقیقت وہی ہے جو تمہارے رب نے بیان فرما دیا کہ حضرت عیسیٰ خدا کے پاکیزہ اور برگزیدہ بندے اور اس کے سچے رسول تھے۔ عَلَیْہ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلامُ -
Top