Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 63
فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِالْمُفْسِدِیْنَ۠   ۧ
فَاِنْ : پھر اگر تَوَلَّوْا : وہ منہ موڑ جائیں فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ تعالیٰ عَلِيْمٌۢ : جاننے والا بِالْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والوں کو
سو اگر یہ لوگ پھر پھرے ہی رہے، تو، (اپنے کئے کا بھگتان بھگت کر رہیں گے کہ) بیشک اللہ پوری طرح جانتا ہے فساد کرنے والوں کو،
132 اللہ پوری طرح جانتا ہے مفسدین کو : سو ارشاد فرمایا گیا اور ادوات تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک اللہ مفسدین کو پوری طرح جانتا ہی۔ پس نہ کوئی فسادی اس سے چھپ سکتا ہے، اور نہ اس کا کوئی فساد۔ لہٰذا ہر فسادی اپنے وقت پر اپنے کئے کی سزا بہرحال بھگت کر رہے گا کہ ایسے لوگ نہ اللہ تعالیٰ کے علم سے باہر ہوسکتے ہیں اور نہ اس کی گرفت و پکڑ سے کسی طرح نکل سکتے ہیں۔ لہذا آج ان کو جو ڈھیل ملی ہوئی ہے اس سے ان کو کبھی دھوکے میں نہیں پڑنا چاہیئے، کہ اس کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ بہرکیف اس آیت کریمہ سے واضح فرما دیا گیا کہ اگر یہ لوگ مباہلہ کیلئے تیار نہیں ہوتے جو کہ قضیہ کو حل اور اختلاف کو رفع کرنے کی آخری صورت تھی اور دعوت مباہلہ کے باوجود یہ اس سے گریز و فرار ہی کی راہ کو اختیار کرتے ہیں۔ تو اس کا صاف طور پر مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ حق کی پیروی کرنا چاہتے ہی نہیں۔ اور یہ خدا کی زمین پر فسادبپا کرنا چاہتے ہیں۔ اس لئے کہ شرک تمام فساد کی جڑ ہے۔ کیونکہ زمین و آسمان میں اگر کئی معبود تسلیم کر لئے جائیں تو یہ سارا نظام درہم برہم ہوجائے۔ سو ایسے فسادی لوگ یقینا اللہ تعالیٰ کے علم سے باہر نہیں۔ لہٰذایہ اپنے کئے کرائے کا بھگتان بہرحال بھگت کر رہیں گے۔ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ ۔ اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسے لوگوں کو جو ڈھیل ملتی ہے اس سے یہ دھوکے میں نہ پڑیں۔
Top