Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 66
هٰۤاَنْتُمْ هٰۤؤُلَآءِ حَاجَجْتُمْ فِیْمَا لَكُمْ بِهٖ عِلْمٌ فَلِمَ تُحَآجُّوْنَ فِیْمَا لَیْسَ لَكُمْ بِهٖ عِلْمٌ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
ھٰٓاَنْتُمْ : ہاں تم ھٰٓؤُلَآءِ : وہ لوگ حَاجَجْتُمْ : تم نے جھگڑا کیا فِيْمَا : جس میں لَكُمْ : تمہیں بِهٖ : اس کا عِلْمٌ : علم فَلِمَ : اب کیوں تُحَآجُّوْنَ : تم جھگڑتے ہو فِيْمَا : اس میں لَيْسَ : نہیں لَكُمْ : تمہیں بِهٖ : اس کا عِلْمٌ : کچھ علم وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے وَاَنْتُمْ : اور تم لَا : نہٰیں تَعْلَمُوْنَ : جانتے
ہاں تم لوگ وہی ہو جو جھگڑا کرچکے ہو ایسی بات کے بارے میں جس کا تمہیں کچھ علم نہیں تھا مگر اب تم کیوں جھگڑا (اور حجت بازی) کرتے ہو اس چیز کے بارے میں جس کا تمہیں کچھ علم نہیں اور اللہ جانتا ہے (ہر چیز کو) اور تم نہیں جانتے،
137 علم کے بغیربحث و مباحثہ اور حجت بازی کی مذمت : یعنی موسیٰ و عیسیٰ کے بارے میں کہ ان کے تم نام لیوا اور ان کے ماننے کے دعویدار ہو، اگرچہ ان کے بارے میں بھی تمہارا علم ناقص اور غیر صحیح تھا۔ جس کی بنا پر تم افراط وتفریط کے شکار ہوئے کہ ایک گروہ نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ۔ کے نسب پر حملہ کیا اور ان کی پاکیزہ ہستی پر گندی تہمت لگائی ۔ والعیاذ باللہ ۔ جبکہ دوسرے گروہ نے ان کو خدا اور خدا کا بیٹا قرار دے کر دین عیسوی کا حلیہ بگاڑ دیا۔ اور انہوں نے شرک کا حرام و ممنوع کاروبار شروع کردیا یا اسی طرح خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے بارے میں بھی تمہیں کچھ علم تھا کہ ان کا ذکر تمہاری کتابوں میں تھا اور ان کے بارے میں پیشینگوئیاں بھی فی الجملہ ان میں موجود تھیں وغیرہ وغیرہ۔ (المراغی (رح) ، القاسمی (رح) ، المعارف للکاندھلوی (رح) وغیرہ) ۔ سو ایسے ناقص علم کی بناء پر بحث مباحثہ اور حجت بازی بھی اگرچہ کوئی صحیح طریقہ نہیں لیکن پھر بھی اس کی کچھ نہ کچھ تک بن سکتی ہے۔ مگر جس چیز کے بارے میں کوئی بھی علم و آگہی نہ ہو اس کے بارے میں بحث مباحثہ اور حجت بازی کی کیا تک ہوسکتی ہے۔ سو اس میں علم کی روشنی کے بغیر بحث مباحثہ اور حجت بازی کی مذمت ہے۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْم مِنْ کُل اِلْحَادٍ وَّاِنْحِرَافٍ- 138 علم کے بغیر بحث مباحثہ عقل و نقل کیخلاف : سو علم کی روشنی کے بغیر بحث مباحثہ کرنا عقل و نقل کیخلاف ہے کہ یہ اندھیرے میں تیر چلانا ہے۔ پھر تم لوگ ایسی چیز کے بارے میں کیوں بحث کرتے ہو کہ نہ اس کا ذکر اس طور پر تمہاری کتابوں میں کہیں موجود ہے اور نہ تمہارے پاس اس کے بارے میں جاننے کا اور کوئی ذریعہ و ماخذ ہے (نفس المرجع) ۔ سو علم کی روشنی کے بغیر ایسے امور میں دخل دینا اور بغیر کسی بنیاد کے بحث مباحثہ کرنا عقل کے بھی خلاف ہے اور نقل کے بھی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ کہ یہ رجما بالغیب اور اندھیرے میں تیر چلانے کے مترادف ہے جس کی لغویت محتاج بیان نہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو بحث و مباحثہ کے لیے علم کی روشنی درکار ہے۔ 139 اللہ جانتا ہے اور تم لوگ نہیں جانتے : پس حق و صدق وہی اور صرف وہی ہے، جو اس وحدہ لاشریک سے ملے۔ اور اس نے صاف وصریح طور پر بتا اور فرما دیا کہ ابراہیم نہ یہودی تھے نہ نصرانی۔ اور نہ ہی ان کو مشرکین سے کوئی تعلق و لگاؤ تھا۔ جیسا کہ اگلی آیت کریمہ میں ارشاد ہوتا ہے۔ پس تمہیں اسی کی پیروی کرنا چاہیئے جو اس وحدہ لاشریک کی طرف سے بتایا اور فرمایا جائے، نہ کہ تم لوگ خواہ مخواہ کی بےاصل اور بےبنیاد حجت بازی میں الجھو۔ سو حق اور حقیقت وہی ہے جس کو اس وحدہ، لاشریک نے واضح فرما دیا کہ ابراہیم حنیف مسلم تھے۔ سو حنیف کی صفت سے یہ امر واضح فرما دیا گیا کہ وہ توحید کی سیدھی راہ یعنی صراط مستقیم پر تھے۔ انہوں نے توحید کی اس شاہراہ سے ہٹ کر کج پیچ والی کسی مشرکانہ راہ کو کبھی نہیں اپنایا تھا اور مسلم کی صفت سے یہ واضح فرما دیا گیا کہ وہ ہمیشہ اپنے رب کے فرمانبردار تھے۔ سو اس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ یہودیت اور نصرانیت توحید سے ہٹی ہوئی ٹیڑھی راہیں ہیں جو ہدایت کی بجائے گمراہی کی طرف لے جاتی ہیں جن کا انجام ہلاکت و تباہی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top