Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 76
بَلٰى مَنْ اَوْفٰى بِعَهْدِهٖ وَ اتَّقٰى فَاِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ
بَلٰي : کیوں نہیں ؟ مَنْ : جو اَوْفٰى : پورا کرے بِعَهْدِهٖ : اپنا اقرار وَاتَّقٰى : اور پرہیزگار رہے فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
(مواخذہ الزام) کیوں نہیں (جب کہ ضابطہ و قانون یہ ہے کہ) جس نے بھی اپنے عہد کو پورا کیا اور ڈرتا رہا (اپنے خالق ومالک سے) تو یقینا (وہ کامیاب ہوگیا کہ) اللہ محبت رکھتا ہے ایسے پرہیزگاروں سے،
158 تقویٰ و پرہیزگاری ایک عظیم الشان ڈھال : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ جس نے تقوی و پرہیزگاری کو اپنایا اور اختیار کیا اور ڈرتا اور بچتا رہا اپنے خالق ومالک کی ناراضگی اور اس کی گرفت و پکڑ سے وہ کامیاب ہوگیا۔ اور اسی تقوی اور خوف خداوندی کی بناء پر وہ دوسروں کے حق مار کھانے سے بھی ڈرتا اور بچتا رہا۔ سو تقویٰ و پرہیزگاری ایک ایسی عظیم الشان ڈھال ہے جو انسان کو ہر برائی اور برے نتیجہ وانجام سے بچاتی ہے۔ سو اس ارشاد ربانی سے ایک طرف تو یہ اصولی اور بنیادی تعلیم دی گئی کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں کامیابی اور فوز و فلاح کا مدارو انحصار حسب و نسب اور زبانی کلامی دعو ووں پر نہیں بلکہ عمل و کردار پر ہے۔ سو جس نے بھی اپنے عہد کو نبھایا اور تقویٰ و پرہیزگاری کی راہ کو اپنایا وہ کامیاب اور فائز المرام ہوگیا۔ خواہ وہ کوئی بھی ہو اور کہیں کا بھی ہو۔ اور دوسری طرف اس سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ یہود کا یہ گمان کہ ہم جو بھی کریں کوئی پرواہ نہیں۔ ہم پر کسی عہد کی پابندی نہیں تو یہ سب کچھ غلط اور محض شیطانی دھوکہ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ کا قانون سب کے لئے ایک ہے اور یکساں ہے ۔ سبحانہ وتعالٰی -
Top